محبت میں جسم کی سپردگی آبروریزی نہیں!

محبت میں پریمی کو سپرد جسم آبرو ریزی نہیں ہے ۔محبو ب و محبوبہ کے درمیان زندگی بھر ساتھ رہنے کا وعدہ ایک قدرتی عمل ہے ۔برسوں کا پیار اگر شادی میں تبدیل نہیں ہوتا تو یہ قطعی ریپ نہیں ہے ۔شادی کا وعدہ کرکے شادی سے مکر جانے کے سبب 21سال سے آبرو رزیزی کا الزام جھیل رہے پریمی کو سپریم کورٹ نے 7سال کی سزا سے آزاد کر دیا ۔جسٹس روہنٹن اور نیرج نویل سنہا اور اندرا بینرجی کی بنچ نے کہا شادی کا جھونٹا وعدہ کرکے جسمانی رشتے نبھانے پر آبرو رویزی کے معاملے میں یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ پریمی کا شروع سے ارادہ جھانسہ دیے کر رشتہ بناناتھا یا نہیں موجودہ معاملے میں بھی نہیں لگتا کہ ملزم مہیشور ٹگانے محبوبہ کو جھانسہ دیا ۔دونوں پڑوسی تھے لیکن ان کے مذہب الگ الگ تھے لڑکی قبائلی تھی جبکہ تگا عیسائی دونوں میں پیار محبت کا رشتہ تقریباً 4برس تک چلا لڑکا اور لڑکی کے رشتہ دار ان کے بیچ قریبی رشتوں سے اچھی طرح واقف تھے اور ان کے لو رشتہ اتنے مضبوط تھے کہ لڑکی اپنے پریمی کے گھر میں تقریباً پندرہ دن تک رہی لڑکا لڑکی کے گھر آتا جاتا تھا شادی سے پہلے ہونے والے رسم ادائیگی بھی ہو چکی تھی لیکن شادی نہیں ہو سکی لڑکے نے کہا کہ اور گھر بسانے کا فیصلہ کیا کہا اس کی شادی ہونے والی تھی شادی سے سات دین پہلے محبوبہ نے پولیس میں ایف آئی آر درج کراد ی سپریم کورٹ نے کہا آئی پی سی کی دفع 90کے تحت یا دھوکہ یا غلط فہمی میں یہ الزام لگایا گیا دونوں میں رضامندی منظوری نہیں مانی جاتی لیکن مسلسل چار سال تک جاری رشتہ بتاتے ہیں کہ لڑکی نے اپنی مرضی سے رشتہ بنائے اور دونوں کے درمیان لو لیٹرس کی ادلا بدلی ہوتی رہتی تھی ان خطوط کو پڑھنے سے صاف ہے کہ دونوں کے بیچ گہرا پیارتھا انہیں یہ بھی اچھی طرح معلوم تھا کہ ان کا الگ الگ مذہب شادی میں آڑے آئےگا اور وہی ہوا بھی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟