نہ گواہ ملتے ہیں نہ شکایت کنندہ،آسانی سے جھوٹ جاتے ہیں نیتا

سپریم کورٹ نے دسمبر 2017 میں 12ریاستوں میں فاسٹ ٹریک کورٹ بنانے کا حکم دیا تھا ۔تاکہ عوام کے نمائندوں (ایم پی ،ایم ایل اے )کے خلاف التوا معاملوں کوایک سال میں ہی نپٹایاجاسکے۔اس کے بعد ایک مارچ2018کو پٹیالہ ہاؤ س کورٹ میں دوایسے فاسٹ ٹریک کورٹ شروع ہوئی پتہ چلاہے دہلی میں ان عوام کے نمائندوں کے خلاف کل 202مقدمات ہیں یکم مارچ سے 12اپریل 2018تک یعنی 43دن میں ان دونوں عدالتوں نے11مقدمات نپٹائے لیکن ایک بھی مقدمہ میں سزا نہیں ہوئی ۔چونکہ 8معاملے ایسے تھے جن میں 3سال بعد بھی پولس کوئی ثبوت اکٹھا نہیں کرسکی اس وجہ سے ملز م برے ہوگئے ۔باقی تین مقدمات میں ملزمان نے معافی مانگ لی تو مقدمات ختم ہوگئے ۔اس رفتار سے کام ہوتو سبھی مقدمے دوسال مں میں نپٹ جائیں گے ۔سپریم کورٹ نے صاف کہا ہے کہ سبھی کیس ایک سال میں ختم ہوجانا چاہیں بتادیں کہ 4896ایم پی ،ایم ایل اے کے خلاف مقدمہ درج ہیں ۔1765عوام کے نمائندوں پر مقدمات چل رہے ہیں جبکہ 3045معاملے عدالتوں میں التوا میں ہے سب سے زیادہ اترپردیش میں ہے جہاں 248ممبران اسمبلی وممبران پارلیمنٹ پر 539فوجداری کے مقدمات التوا میں پڑے ہیں ۔تامل ناڈودوسرے اور بہار تیسرے نمبر پر ہے وہیں دہلی ساتویں نمبر پر ہیں ۔10ریاستوں میں اور فاسٹ ٹریک عدالتیں بنیں گی جن میں مدھیہ پردیش ،بہار ،یوپی او رمغربی بنگال وغیر ہ شامل ہیں ۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ ہتک عزت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچا نے کے مقدمات جلد ہی نپٹا ئے جاسکتے ہیں ۔جو کرپشن اور آمدنی سے زیادہ اثاثہ جمع کرنے کے الزامات کے مقدمات میں گواہ نہ ملنے کے سبب یا فریق کے طرف سے کوتاہی کے سبب سے معاملے نپٹانے میں وقت لگتا ہے ۔چناؤ کے دوران درج مقدمات کی جانچ میں پولس کی لاپرواہی پر ایک ماہر وکیل نے کہاکہ چناؤ کمیشن ضابطہ کے تحت مقدمات درج تو درج کروادیتی ہے لیکن ایسے معاملوں میں کوئی گواہ سامنے نہیں آتا اور نا کو ان معاملوں میں کوئی شکایت کنندہ ہوتا ہے ۔چناؤ کمیشن مقامی ایس ڈی ایم او رپولس کے ساتھ موقع پر جاکر جانچ کرتا ہے او رمقدمہ درج کرلیا جاتا ہے اس کے علا وہ چناؤ کمیشن کے پاس سزا دینے کے متعلق کوئی پاور نہیں ہے کوئی ایک پارٹی اقتدار میں آجاتی ہے پھر پولس بھی ایس معاملوں کے جانچ میں لاپرواہی برتتی ہے پختہ ثبوت نہ ہونے پر ملزم بری ہوجاتاہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟