نیرو،میہول چوکسی اور نیا بھگوڑا قانون

بینکوں کو کروڑوں روپے کی چپت لگا کر بیرون ملک پہنچنے والے بھگوڑوں کو لیکر دیش میں کافی وقت سے ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ اب بھگوڑا اقتصادی جرائم بل 2018 پارلیمنٹ کے ذریعے پاس کئے جانے سے ایسے بھگوڑوں پر سخت کارروائی کی جا سکے گی۔ حالانکہ ایسے قانون پہلے سے بھی ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ آج کی صورتحال میں جب ایسے بھگوڑوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو بینکوں کی پہنچ اور عدالتوں کے دائرہ اختیار سے بچ کر بھاگ رہے ہیں اس کے لئے مخصوص قانون کی ضرورت محسو س کی جارہی تھی۔ مودی حکومت نے پہلے اسے آرڈیننس کی شکل میں لاگو کیا، اب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس کرا لیا گیا۔ کرپشن انسداد (ترمیم) بل 2018 کا لوک سبھا میں ایک آواز سے پاس ہونا قابل خیر مقدم ہے کیونکہ راجیہ سبھا اسے پہلے ہی پاس کرچکی ہے اس لئے اب صدر کے دستخط کے ساتھ یہ قانون بن جائے گا۔ اس سے رشوت لینے والوں کے ساتھ ساتھ دینے والے کو بھی سزا کی سہولت ہے اور کرپشن سے وابستہ معاملوں کے دو سال میں نمٹانے کی بھی قید رکھی گئی ہے جو لوگ خود کالی کمائی کے لئے رشوت دیتے ہیں ان کو لینے والے کے برابر قصوروار ماننے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن عام آدمی کو کئی بار رشوت مجبوری میں دینا پڑتی ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو چھوٹے چھوٹے کاموں کی تکمیل مشکل ہوجاتی ہے۔ اس میں رشوت دینے والے کے لئے زیادہ سے زیادہ 7 سال کی سزا یا جرمانہ رکھا گیا ہے جبکہ رشوت لینے والے کے لئے کم از کم 3 سال اور زیادہ سے زیادہ7 سال کی سزا و جرمانہ رکھا گیا ہے۔ یہ سہولت تھوڑا خوفزہ ضرور کرتی ہے کہیں سزا نہ ہوجائے اس ڈر سے رشوت دینے والے بہت سے لوگ شکایت ہی نہ کریں؟ حالانکہ اس کے بچاؤ کے لئے بھی ایک سہولت ہے۔رشوت دینے والے کو یہ بتانا ہوگا کس وجہ سے اور کن حالات میں رشوت دی گئی۔ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ اسے رشوت دینے کیلئے مجبور کیا گیا تو وہ سزا سے بچ سکتا ہے۔ اس بل کا بنیادی مقصد ایسے مالی کرمنلوں کو واپس لاکر سزا دینا اور بینکوں کی ساری رقم وصولنا اور امکانی بھگوڑوں کو روکنا ہے۔ قانون پر عمل ہونے کے بعد نہ صرف ایسے بھگوڑوں کی املاک ضبط ہوسکیں گی بلکہ انہیں بیرونی ملک لانا آسان ہوگا۔ اب قانون کی طاقت ہاتھ میں آنے کے بعد جانچ ایجنسیوں کے لئے کام کرنا آسان ہوجائے گا۔ اب جرائم پیشہ کی املاک آسانی سے ضبط ہوسکتی ہے۔ ایسے جرائم پیشہ جس نے دوسری دیش کی شہریت لے لی ہے ان کو واپس لانا آسان نہیں ہوتا۔ ایسے ہی ایک بھگوڑے میہول چوکسی کے بارے میں خبر آرہی ہے کہ اس نے اینٹی گووا کی شہریت لے لی ہے۔ ظاہر ہے اسے واپس لانے میں پریشانیاں تو آئیں گی لیکن قانون کے خاکہ کو اس دیش کے حکام کے سامنے رکھ کر بتایا جاسکتا ہے کہ اس پر جو الزام ہیں ان کے لئے عدالت کو اس کی ضرورت ہے۔ ایسے قانون بھی مالی غبن کرکے بیرون ملک بھاگنے کی منشا رکھنے والوں کو خوفزدہ کریں گے۔ ہم چاہے جہاں چلے جائیں ہماری خیر نہیں ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی اپیل پر ہیرا کاروباری نیرو اور ان کے ماما میہول چوکسی کو اس قانون کے تحت بھگوڑا مجرم اعلان کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ انہیں25-26 ستمبر کو پیش ہونے کے لئے سمن جاری کئے گئے ہیں۔ دیکھیں نئے قانون کے تحت ہمارے افسران ان دونوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کتنے کامیاب رہتے ہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟