بھاجپا480سیٹوں پر اکیلے چناؤ لڑسکتی ہے

جیسے جیسے 2019کا لوک سبھا چناؤ قریب آتا جارہا ہے سیاسی درجہ حرات بڑھتا جارہا ہے بھاجپا اور کانگریس دونوں میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے ۔اور اپنے اپنے ایجنڈے کو آگابڑھانے میں لگی ہوئی ہیں اگلے لوک سبھا چناؤ میں جہاں کانگریس کی حکمت عملی جہاں275۔250سیٹوں پر چناؤ لڑنے کی چل رہی ہے وہیں بھاجپا نے 450-سے 480سیٹوں پر چناؤ لڑ نے کا نشانہ طے کیا ہے ۔پارٹی اعلی کمان کی واضح ہدایت ہے کہ بھاجپا کہیں بھی ٹیم بی بن کر چناؤ نہیں لڑے گی یعنی جہاں اتحاد ی سرکار ہے وہاں بھی پارٹی اتحادی پارٹی سے زیادہ یا برابر سیٹوں پر چناؤ لڑے گی بھاجپاکے قومی صدر امت شاہ نے اپنی جانی پہچانی صاف گوئی اور خو داعتمادی کے ساتھ پولارائیزیشن او رہوا میں تبدیلی سمیت پارٹی کی تمام تنقیدوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وکاس کا جس طرح کا لمبا چوڑا پروگرام ہمارے پاس ہے اس کے بل پر نریندر مودی کی رہنمائی والی بھاجپا سرکار 2019میں چناؤ میں اپنی شاندار کارگردگی پیش کرے گی ۔امت شاہ نے کہا سیاسی فائدہ کے لئے مذہبی بنیاد پر کسی طرح کا پولارائزیشن بھاجپا کے ایجنڈے میں نہیں ہوگا ہماری طرف سے کوئی ایسی کوشش نہیں ہوگی جس سے سیاسی ماحول اور فرقہ وارانہ رنگ نہ لے ساتھ ہی انھوں نے کہاکہ یہ میڈ یا ہے جو اشوکو اچھالتا ہے حال ہی میں بھاجپا عہد یداران کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں شاہ نے صاف کیا کہ 450سے 480سیٹوں پر چناؤ لڑا جاناہے ۔2014میں پنجاب میں 13سیٹوں میں سے 3سیٹو ں پربھاجپا لڑی تھی ۔یہ سیٹیں امر تسر،ہوشیار پور اور گورداس پور تھی اب پارٹی آنند پور صاحب جالندھر،لودھیانہ سیٹوں پر بھی دعوے کا من بنارہی ہے ۔ اترپردیش میں سیٹیں بڑھانا چنوتی ہوگی ۔یوپی میں ایک بار لوک سبھا کی 74جیتنے اور 51فیصدی ووٹ حاصل کرنے کیلئے سرجیکل اسٹرائیک کی طرح جارحانہ تیور اپنا نے کی وکالت کررہے ہیں ۔امت شاہ ،بہار میں لوک جنشکتی پارٹی نیتا رام ولاس پاسوان تو اپنی سیٹوں کو لیکر مطمئن ہیں لیکن راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے نیتا اوپندر کشوا ہا دباؤ بنا رہے ہیں کہ ان کو کم سے کم 3سیٹیں ملنی چاہئے ۔ورنہ وہ اتحاد چھوڑ سکتے ہیں وہیں بھاجپا جہاں کم سے کم 20سیٹوں پر چناؤ لڑنا چاہتی ہے باقی 20 سیٹیں جے ڈی یو ،ایل جے پی ،اور آر ایل ایس کو دینا چاہتی ہے ۔بھاجپا اور شیو سینا کا اتحاد اسمبلی چناؤ کے وقت ٹوٹ گیا تھا مگر چناؤ کے بعد دونوں پارٹیاں ایک ساتھ آگئیں پھر دونوں الگ الگ چناؤ لڑنے کی بات کررہی ہیں۔آندھرا رپردیش میں خصوصی ریاست کے اشو پر ٹی ڈی پی نے بھاجپا کا ساتھ چھوڑ دیا ہے وہ اکیلے چناؤ لڑے گی بھاجپا نے بھی وہاں تنظیم مضبوط کرنا شروع کردی ہے ۔پارٹی کے سکریٹری جنرل رام مادھوکو انچارج کے طور پر معمور کیا ہے ۔میڈیا کی مانے تو بڑی تعدا د میں موجودہ ایم پی کے ٹکٹ کٹنے کا امکان ہے امت شاہ نے یہ اشارہ حال ہی میں اتر پردیش کے دورے کے درمیان دیا تھا ۔کیونکہ وہ اپنے ایم پی کے کام کاج سے ناراض ہیں بھاجپا صدر میں اس تنقید کو بھی مسترد کردیا کہ ان کی پارٹی اتحاد کے تئیں دوستانہ رخ نہیں رکھتی حالانکہ انھوں نے چناؤ سے پہلے نئے اتحادوں کے امکانات کے اشارے بھی دےئے تھے او رکہا تھا کہ یہ فطری ہے کہ کسی بھی اتحاد میں کچھ جوڑ وٹکراؤ تو رہتا ہی ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟