ان کوڑے کے پہاڑوں سے چھٹکارہ کیسے پایا جائے

مشرقی دہلی کے غازی پور میں واقع کوڑے کے ڈھیر کے ایک حصہ کا دھنس جانا چونکانے والا واقعہ ہے۔ جمعہ کی دوپہر کوڑے کے پہاڑ کا ایک حصہ دھنسنے کے سبب پاس سے گزر رہی سڑک پر جارہی ایک کار اور ایک اسکوٹر اور دو موٹر سائیکلیں کونڈلی نہر میں گر گئیں جس سے دو لوگوں لڑکی راجکمار اور لڑکے ابھیشیک کی موت ہوگئی اور دیگر چار کو بچا لیا گیا۔ مشرقی دہلی کا یہ کوڑے کا پہاڑ مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن (ای ڈی ایم سی) کے دائرہ اختیار علاقہ میں آتا ہے۔ کوڑے کا یہ وسیع ڈھیر 15 منزلہ عمارت جتنا اونچا تھا۔ دہلی کو اترپردیش سے جوڑنے والی قومی شاہراہ ۔24 کے بغل میں یہ کوڑے کا پہاڑ برسوں سے بنا ہوا ہے۔ اس کی گندگی اور بدبو کی وجہ سے آس پاس کے قریب دو کلو میٹر تک وہاں بسے لوگ پریشان رہتے ہیں۔ لمبے عرصے سے اسے ہٹوانے یا اس کا کوئی دوسرا متبادل ڈھونڈنے کی مانگ اٹھتی رہی ہے۔ کافی درخواست کے بعد کچھ وقت پہلے حکومت نے اس کے اوپر مٹی ڈال کر گھانس وغیرہ لگا کر ایک دوسری شکل دینے کی اسکیم بنائی تھی جس پر کام بھی شروع ہوا تھا لیکن ایک تو کام کی رفتار اتنی دھیمی ہے بتا پانا مشکل ہے یہ کام کب پورا ہوگا۔ دوسرا کوڑا ڈالنابھی بند نہیں ہوا ۔اس جگہ پر روزانہ 25 ہزار ٹن کچرا ڈالا جاتا ہے۔ بارش کی وجہ سے اس کاایک حصہ دھنس گیا جس سے کافی ملبہ بغل کی نہر اور سڑک پر جا گرا۔ ملبہ کا وزن اتنا زیادہ تھا کہ سڑک سے گزر رہی کئی گاڑیاں بھی نہر میں جا گریں۔ اس معاملہ میں سب سے بڑی لاپروائی مشرقی دہلی کارپوریشن کی سامنے آئی ہے۔ ای ڈی ایم سی کو چاہئے تھا کہ کوڑے سے نمٹنے کے لئے کوئی دوسرا متبادل طریقہ اپنائے لیکن وقت رہتے اس بارے میں کچھ سوچا بھی نہیں گیا۔ امید کی جانی چاہئے کہ ایم سی ڈی انتظامیہ اور دہلی حکومت کم سے کم اب اس کی خبر لے گی۔ سرکار کو چاہئے کسی ماہرین ٹیم سے رائے مشورہ کرکے جتنا جلد ہوسکے اس کا کوئی مستقبل حل تلاش کرے، تاکہ آگے ایسے کسی واقعہ سے بچا جاسکے۔ ساتھ ہی اس حادثے میں جو لوگ مرے ہیں، ایم سی ڈی انتظامیہ،دہلی حکومت کو ان کے لئے جائز معاوضہ وغیرہ بھی دینا چاہئے۔ دہلی میں کوڑا مینجمنٹ کو لیکر کوئی انتظام نہیں ہے حالات یہ ہے کہ غازی پور میں واقع لینڈ فل سائٹ پر کوڑا ڈالنے کی میعاد قریب10 برس پہلے ہی پوری ہوجانے کے باوجود ابھی تک یہاں کوڑا ڈالا جارہا ہے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال بھلسوا اور اوکھلا میں واقع لینڈ فل سائٹوں کی بھی ہے۔ بتادیں کہ دہلی یومیہ 10 ہزار ٹن کوڑا اکھٹا ہوتا ہے۔ 50 میٹر سے اوپر پہنچ چکی لینڈ فل سائٹوں کی اونچائی۔یہ56 ایکڑ میں پھیل چکی ہے۔ حالات سنگین ہیں ، حل بلا تاخیر نکلنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟