شیش محل سے سلاخوں تک گرمیت رام رحیم

سادھویوں سے جنسی استحصال معاملہ میں 20 سال کی سزا کاٹ رہے نام نہاد بابا رام رحیم کا رہن سہن اور ڈیرہ کے اندر کی دنیا کسی پرانے زمانے کے راجہ مہاراجہ سے کم نہیں ہے۔ ڈیرہ سچا سودا کے اندر غضب کا مایا جال ہے۔ وہیں اپنی کرنسی اور اپنا کاروبار ہے، ڈیرہ کی طرح بسایا گیا ہے اگر وہاں ایک بار جو بس جائے تو اسے کبھی باہر کی دنیا سے جڑنے کی ضرورت نہیں محسوس ہو۔ ڈیرہ کے اپنے پروڈکٹس ، اپنی سروسز اور سب کاروبار اپنی کرنسی میں ہوتا ہے۔نہ باہر کی کرنسی آئے اور نہ ہی باہر سے کاروبار۔ ڈیرہ سچا سودا نے دونوں ڈیروں میں اور ان میں بسی کالونیاں و اداروں کیلئے الگ سے پلاسٹک کرنسی بنوائی تھی۔ باہر سے آئے شخص کو ڈیرہ میں کچھ بھی خریدنے کے لئے روپے کو ڈیرہ کی کرنسی میں بدلوانا پڑتا تھا۔ کسی ایک جگہ سے ٹوکن لے لیتے اور پھر اس کے بعد جہاں چاہا وہاں سے کوئی بھی سامان ہی نہیں بلکہ ہوٹل میں کھانا بھی کھایا جاسکتا ہے۔ بابا رام رحیم کا رہن سہن اور ڈیرہ کے اندر بنے بنگلہ کسی فلمی دنیا کے ستارے سے کم نہیں ہے۔ بدفعل بابا نے یہاں پر مون ہاؤس ، سن ہاؤس، پریم کی علامت تاج محل نما عمارت اور پیرس کا ایفل ٹاور تک بنوا رکھا ہے۔ یہاں ہر عمارت میں سوئمنگ پول ہے۔ شاہی بیڈروم اور شاندار گیسٹ روم ہے جن میں کرایہ دیکر کسی غیر ملکی و دیسی مہمان، کسی بھی پروگرام کے وقت آ سکتے ہیں۔ کچھ عمارتوں کا استعمال صرف بابا ہی کرتا ہے۔ یہ اسی کے آنے پر کھولی جاتی ہیں۔ ڈیرہ ہیڈ کوارٹر میں بنے عالیشان ریزاٹ اور تیراواس میں سہولت کے وہ سارے انتظام ہیں جو کسی پانچ ستارہ ہوٹل میں ہوتے ہیں۔ ان انتظاموں کو دیکھ کر کوئی بھی کہہ سکتا ہے کہ وہ کسی سادھو سنت کے طرح نہیں بلک راجہ مہاراجہ کی طرح ٹھاٹ باٹ کی زندگی جیتا ہے۔ 91 ایکڑ یعنی قریب4.5 لاکھ مربع گز میں بنے بابا کے اس ونڈر لینڈ کو دیکھنے کیلئے بیرونی ممالک تک سے لوگ آتے ہیں اور ان میں رکنے کے لئے وی آئی پی مہمانوں سے 25 ہزار روپے تک کرایہ لیا جاتا ہے۔ غور کیا جائے تو ڈیرہ سچا سودا کے ہیڈ کوارٹر کی پراپرٹی سرسہ ضلع میں سرکاری ریکارڈ کے مطابق کچھ 935 ایکڑ زمین پر ہے اس میں اکیلے سرسہ تحصیل کی بات کریں تو 700 ایکڑ زمین ہے اور اس زمین میں سے 91 ایکڑ زمین پر بابا کی گپھا اور ڈیرہ کے تعلیمی ادارے ست سنگ بلاک، ایڈمنسٹریٹو بلاک، میڈیا سینٹر، فیکٹریاں، باغ باغیچے، ریستوران، شاہی سنیما، شاہ ستنام سپر اسپیشیالٹی اسپتال، شاہی بیٹیوں کا آشرم اور وہ عالیشان محل جس میں ڈیرہ بابا کا شاہی خاندان رہتا ہے۔ گرمیت رام رحیم نے بڑی چالاکی سے اپنی اربوں روپے کی کالی کمائی کو سفید کرلیا۔ اس کے لئے رام رحیم نے 2015 میں فلمی دنیا میں اینٹری کی۔ اپنی فلموں کا کلکشن 200 سے500 کروڑ روپے تک ہونے کا دعوی کیا۔ حقیقت اس کے برعکس تھی۔ دو کو چھوڑ کر باقی فلمیں تو لاگت بھی نہیں نکال پائیں۔ باقاعدہ طور سے داڑھی بال کلر کرنے والے گرمیت نے 2015ء میں فلموں میں اینٹری کی۔ اس نے پہلی فلم ’ایم ایس جی فور ۔میسنجر‘ کے لئے دعوی کیا کہ فلم نے 100 کروڑ روپے سے زیادہ کا کاروبارکیا لیکن باکس آفس کے ماہرین کی مانیں تو فلم صرف 16.65 کروڑ ہی کما سکی۔ 30 کروڑ میں بنی اس فلم میں ڈیرہ مووی کو 13.35 کروڑ کا نقصان ہوا۔ ٹھیک سات مہینے بعد آئی دوسری فلم ایم ایس جی2 ۔دی میسنجر کی کمائی 300 کروڑ روپے کے دعوے کے برعکس17 کروڑ روپے کا کاروبار کرسکی جبکہ بنی تھی23 کروڑ میں۔ گرمیت نے 2016 میں اپنی اگلی فلم ایم ایس جی ۔دی ویئر لائن ہارڈ ریلیز کی۔ڈیرہ کی طرف سے کہا گیا کہ فلم پنجاب میں ہاؤس فل ہے لیکن میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فلم صرف17.60 کروڑ روپے کا کلکشن کرسکی۔ اس سال فروری میں آئی ایم ایس جی لائن ہارڈ 2 بھی بھی اڑتی کاریں اور بم کی شکل میں کام کرنے والی گھڑی کو دکھایا گیا۔ اس میں گرمیت ہندوستانی جاسوس شیر ہند کے رول میں دکھائی دیا۔ 12 کروڑ میں تیار اس فلم نے صرف 14کروڑ روپے کا کاروبار کیا جبکہ گرمیت نے دعوی کیا کہ فلم نے سات دن میں 100 کروڑ روپے کمائے۔ یہ سارا گورکھ دھندہ اپنی کالی کمائی کو سفید کرنا تھا۔ چونکانے والی جانکاریوں میں رام رحیم کو قصوروار قرار دینے کے بعد بھاگنے کی یوجنا سامنے آئی ہے۔ گرو گرام کے انسپکٹر جنرل اے کے راؤ نے بتایا کہ جیسے ہی ڈیرہ پرمکھ کو پنچکولہ کی اسپیشل عدالت نے قصوروار ٹھہرایا اس نے اپنے ساتھی سے لال رنگ کا بیگ مانگا۔ یہ بیگ سرسہ سے لایا گیا تھا۔ راؤ نے بتایا ڈیرہ مکھی نے کہا کہ بیگ میں اس کے کپڑے ہیں لیکن حقیقت میں یہ اشارہ تھاجس سے اس کے حمایتوں کو سندیش مل جائے کہ اب وہ دنگا بھڑکانا شروع کردیں۔ انہوں نے بتایا جیسے ہی بیگ گاڑی سے باہر نکالا گیا تو دو تین کلو میٹر دور سے آنسو گیس کے گولہ چھوٹنے کی آوازیں آنے لگیں۔ آئی جی نے بتایا کہ پہلے تو سمجھ میں نہیں آیا کہ لال بیگ مانگنا بابا کی شورش پھیلانے کا حصہ تھا۔ آئی جی نے بتایا کہ اگر سیکٹرتک مشتعل بھیڑ پہنچ جاتی تو حملہ بے قابو ہوجاتا تب پولیس نے انہیں ڈی ایس پی (کرائم) سمت کمار کی گاڑی میں بٹھایا جبکہ وہ خود دوسری گاڑی سے آئے تھے۔ تب ہم لوگ اس گاڑی میں بٹھ رہے تھے تبھی کئی برسوں سے بابا کی سکیورٹی میں لگے کمانڈو نے اسے گھیر لیا۔ کمانڈو کے پاس ہتھیار بھی تھے ۔ ان کی ٹیم کی کمانڈو کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے کمانڈوکی دھنائی کردی۔ اس بات کا خیال رکھا گیا تھا کہ گولی نہ چلے۔ پولیس کو تشویش اس بات کی تھی کہ ڈیرہ پرمکھ کیلئے 70-80 گاڑیاں راستے میں کھڑی تھیں۔ جہاں گاڑیاں کھڑی تھیں اس راستے سے ہم لوگ نہیں جانا چاہتے تھے کیونکہ ان میں ہتھیار ہوسکتے تھے۔ ہم بابا کو ہیلی کاپٹر تک لے جانا چاہتے تھے تب روٹ بدل کر ا نہیں پولیس کی گاڑی میں بٹھایا گیا۔ سینئر پولیس افسروں کو اس بات کا شبہ ہوا کہ ڈیرہ مکھی اور اس کی گود لی بیٹی ہنی پریت سنگھ کافی دیر تک عدالت کمپلیکس کے گلیاروں میں کھڑے رہے جبکہ انہیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اصل میں وہ لوگ گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے تھوڑا وقت چاہتے تھے جس سے یہ پیغام جا سکے کہ لوگ کورٹ سے جارہے ہیں۔ ان سے یہ کہا گیا کہ وہ اب وہاں کھڑے نہیں رہیں اور بھیڑ کبھی بھی کورٹ تک پہنچ سکتی ہے۔ گرمیت رام رحیم کے جن دو قریبیوں کے خلاف اسے آبروریز اعلان کئے جانے کے بعد فرار کروانے کی سازش تیار کرنے کا الزام ہے ان میں سے ایک ہنی پریت سنگھ ہے ۔ 12 گھنٹے سے زیادہ وقت تک پولیس حراست میں بابا کے ساتھ تھی۔ اسے وہ وی آئی پی کی طرح ہیلی کاپٹ سے روہتک جیل تک لے جانے اور پھر پولیس کی گاڑی نے ہی اسے مقامی ڈیرہ تک پہنچوایا تھا پھر کچھ وقت کے بعد وہ بھاگ گئی۔ ہنی پریت جو ڈیرہ افسر آدتیہ انشا کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ ہنی پریت کیسے غائب ہوئی ، اس کو بھگانے میں کیا پولیس ملازمین کا ہاتھ تھا؟ رام رحیم کو ہائی کورٹ سے ضمانت ملنا آسان نہیں ہے۔ اگر ہائی کورٹ نے اپیل خارج کردی تو سپریم کورٹ سے بھی ضمانت ملنے کا امکان ختم ہوجائے گا، کیونکہ لگاتار دو عدالتوں کے ذریعے سزا دینے کے ایک رائے سے فیصلے پر سپریم کورٹ ضمانت شاید نہ دے۔ رام رحیم کے وکیل نے کہا ہم ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔ وہ سبھی قانونی متبادل ختم ہونے تک کوششیں جاری رکھیں گے۔ امید ہے کہ سی بی آئی عدالت کے فیصلہ کو نا منظور کردیا جائے گا اور رام رحیم ڈیرہ کی قیادت کرنے کے لئے پھر سے لوٹ آئیں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق رام رحیم کا مقدمہ مشہور وکیل ہریش سالوے لڑیں گے ایسا ڈیرہ حمایتی کہہ رہے ہیں۔ تقاضے کے مطابق ڈیرہ پرمکھ کے پاس اپیل داخل کرنے کے لئے دو مہینے کا وقت ہے۔ ذرائع کے مطابق کسی طرح کی دیری نہ ہو اس لئے اپیل تیار کرلی گئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ میں داخل ہونے والی اپیل میں رام رحیم کی پیروی بھارت کے سابق سالیسٹر جنرل ہریش سالوے کریں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟