اگر جنگ بڑھی تو کیا ہوگا؟
پہلے سے جنگ لڑرہے اسرائیل نے ایران کے نیوکلیائی فوجی ٹھکانوں پر حملہ کر جس میں کئی بڑے ایرانی فوجی کمانڈر مارے گئے ہیں ۔اپنے لئے جنگ کا نہ صرف ایک نیا مورچہ کھول دیا ہے بلکہ یوں کہیں نہ صرف مغربی ایشا کو ہی بلکہ پوری دنیا کو ایک خطرناک موڑ پر لاکر کھڑا کر دیا ہے ۔دراصل اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن رائزنگ لائن ایران کے مبینہ نیوکلیئر ہتھیار کی توقعات کے ناکام کرنے کیلئے کیا گیا ہے ۔اسرائیل کے حملے کے جواب میں جمعہ کے روز ایران نے اپنا جوابی کاروائی شروع کی۔اسرائیل میں راجدھانی تل ابیب ،یوروشلم میں کئی جگہوں پر کئی بیلسٹک میزائلیں داغی گئیں ۔اور ڈرون سے حملہ کیا گیا ۔شوشل میڈیا میں بصرہ میں ایران کے حملے سے ہوئی بربادی کی کئی تصویریں بھی سامنے آئی ہین ۔ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ملٹری کمانڈ سنٹر جہاں سے اسرائیل کے سارے حملے اور کاروائیں طے کی جاتی ہیں اس کو بھی تباہ کر دیا ہے ۔اسرائیل کا طاقتور ایئر ڈیفنس سسٹم کو کئی میزائلوں اور ڈرون سے گراسکا لیکن بہت سی میزائلیں اور ڈرون ٹھیک نشانہ پر لگی ۔اب اسرائیل کی باری ہے اور پھر ایران کا جواب دے گا ۔ایران بے شک یہ کہتا آیا ہے کہ اس کا نیوکلیائی پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے لیکن اس پر خفیہ طور سے نیوکلیائی پروگرام چلانے کے جو الزام لگتے رہے ہیں وہ خدشات بھی پیدا کرتے ہیں ۔اس کا مزید ایران کی جانب سے باربار اسرائیل کو تباہ کرنے کی دھمکیاں اور اس کے ذریعے حمایتی حماس اور حزب اللہ اور حوسی جیسی دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں اسرائیل کی تشویشات کو اور ٹھوس بناتی ہیں ۔پھر سوال صرف اسرائیل کی سیکورٹی کا نہیں ہے بلکہ ایک نیوکلیائی طاقت کفیل ایران پورے مغربی ایشیا میں طاقت کے تواژن کو بگاڑنے کا بتایاجارہا ہے ۔پھر سوال یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ پاکستا ن بھی تو ایک اسلامی نیوکلیائی کفیل دیش ہے تو اس سے نہ تو امریکہ کو کوئی فکر ہے اور نہ ہی اسرائیل کو کیا ہم یہ مان کر چلیں کہ پاکستان خفیہ طور سے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ہے ۔شوشل میڈیا میں تو یہاں تک دعویٰ کیاجارہا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے قریبی تعلقات ہیں اور اطلاعات کے تبادلے میں شریک کار ہیں ۔جب پاکستا ن سے کوئی خطرہ نہیں تو ایران سے کیوں ؟ وہیں دہائیوں میں ہم نے مغربی ایشیا میں بہت خون خرابہ دیکھا ہے ۔لاکھوں بے گناہ مارے جاچکے ہیں ایسے میں اگر اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ اور بڑھتی ہے تو بڑی تعدادمیں لوگ مارے جائیں گے ۔ایراق وافغانستان کی تباہی لوگ بھولے نہیں ہیں اور بیچ میں بسے اسرائیل اور ایران کی تباہی کو ئی نہیں چاہے گا ۔اگر شوشل میڈیا پر جائزہ لیا جائے تو کچھ بسطی ایشیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ خراسان میں امانت اللہ عہد کو ختم کرکے اپنے مفاد والی سرکار بنانا چاہتا ہے ۔اور ایران کو بم بنانے کی جلدی ہے ۔جبکہ امریکہ کے ساتھی دیش ایسا نہیں چاہتے ۔ایران کی اس کوشش پر اسرائیل کو سخت اعتراض ہے اور اس کا خیال ہے کہ اگر ایران کا نیوکلیائی پروگرام بھی نہیں روکا گیا تو بہت دیر ہو جائے گی اور ایران ایک نیوکلیائی کفیل ملک بن جائے گا جو اسرائیل کے وجود کے لئے بہت بڑا خطرہ بن جائے گا اس لئے وہ جلدی میں ہے ۔آج جنگ اور جنگ کے ماحول دونوں سے بچنے کی ضرورت ہے۔کچھ لوگوں کا غرور کی وجہ سے عام لوگوں کا خون نہیں بہنا چاہیے اس کے ساتھ ہی یہ مسلم ملکوں کے لئے بھی امن چین سے سوچنے کا وقت ہے ۔انہیں مذہب کی بنیاد پر کسی بھی گروپ بندی یا جنگ کی حمایت سے بچنا ہوگا ۔رہی بات اسرائیل کی تو امریکہ ایسے ہر مورچہ پر پلہ جھاڑ کر کھڑا ہوجاتا ہے ۔یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے اس لڑائی میں امریکہ پوری طاقت سے اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا ہے بلکہ ہم یہی کہیں کہ یہاں ساری خرافات کے پیچھے امریکہ اور اس کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ہاتھ ہے ۔اس کا پٹھو نیتن یاہو بغیر امریکہ کے ایک قدم بھی نہیں اٹھاتا ۔ٹرمپ کو لگتا ہے کہ اس میں بعد کی بھی قطعی فکرنہیں ہے کہ ایران - اسرائیل جنگ تیسری جنگ میں نہ بدل جائے جس کا امکان ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں