جنگ بندی کے بعد بھی ان سلجھے سوال!

بھارت پاکستان کے درمیان جنگ بندی کو تقریباً دو ہفتے ہونے جارہے ہیں۔بیشک ہم نے سات مئی کو 22 اپریل کے پہلگام اتنکی واقعہ کے بعد پاکستان کو منھ توڑ جواب دیا ۔ان کے 9 آتنکی اڈوں کو تباہ کر دیا ۔کئی ایئر بیس تباہ کئے لیکن ہمارا مقصد پوار نہیں ہوا۔ اتنے دن بعد بھی کئی ان سلجھے سوال پوچھے جارہے ہیں ۔سوال پوچھا جارہاہے کہ وہ تین چار آتنکی کہاں ہیں جنہوں نے پہلگام میں قتل عام مچایا تھا ؟ آج تک ان کا پتہ نہیں چلا کہ وہ مر گئے یا زندہ ہیں ؟ کہاں ہیں ؟ سرکار کی جانب سے دہشت گردی کا کوئی جواب نہیں ملا ۔سوال پوچھاجارہا ہے کہ جن مقاصد کو لے کر ہم نے آپریشن سندور شروع کیا تھا کیا وہ مقاصد پورے ہو گئے ہیں ؟ بے شک ہم نے جیش اور لشکر طیبہ کے اڈوں کو تباہ کر دیا ہو لیکن کیا یہ دہشت گردی کی جڑ ہیں ۔جڑ تو پاک فوج اور آئی ایس آئی ہے ۔پاکستان نے آپریشن سندور کا کرارہ جواب دیتے ہوئے اس جہادی جنرل عاصم منیر کی ترقی دے کر اسے فیلڈ مارشل بنا دیا ۔خبر تو یہ بھی ہے چین پاکستان کی آپریشن سندور میں ہوئے نقصان کو پورا کرنے میں لگا ہے۔گولا بارود سے لے کر آتشی گن ،سرویلنس ساز وسامان سے لے کر زیادہ جدید ترین جہاز تک دینے کی کوشش کررہا ہے ۔اور ہمارا کیا حال ہے ؟ چونکانے والی بات سامنے آئی ہے کہ جب انڈین ایئر فورس کے چیف ایئر مارسل اے پی سنگھ نے کھل کر کہا کہ ہمارے کو درکار جنگی جہاز نہیں مل رہے ہیں اور انڈین ایئر فورس میںکم سے کم 200 جہازوں کی کمی ہے ۔انہوں نے چونکانے والی بات یہ بھی کہی کہ ہمیں معلوم ہے کہ ایچ ایل کمپنی طے میعادمیں جنگی جہازوں کی سپلائی نہیں کر سکتی ؟ یہ سرکار کی کھلی چنوتی بھی ہے۔اور تنقید بھی چاہے بی جے پی بھکت ہو چاہے عام شہری ہوں ، سوال پوچھ رہے ہیں کہ آپ نے جیتی ہوئی بازی کیوں ہاری یہاں تک کہ بی جے پی کے بھکت بھی کہہ رہے ہیں کہ آپ نے جیت سے ہار کیوں چھین لی ؟ آپ پر کون سا دباو¿ تھا جس کے سبب آپ نے ایسا کیا؟ کیا امریکی صدر کا کوئی ایسا دباو¿ تھا جس کا آج تک آپ جواب نہیں دے سکے ۔جموں وکشمیر میں اعتماد بحالی کے لئے مرکزی حکومت نے کیا قدم اٹھائے ۔آج تک اتنے دن گزرنے کے بعد بھی نہ تو بنکر بنائے نہ نمبر 2 یا نمبر 3 عمر عبداللہ مبارکباد کے مستحق ہے کہ وہ کم و بیس اعتمادی بحالی کی کوشش تو کررہے ہیں۔سیاحوں کو واپس بلانے کے لئے وہ پہلگام میں کابینہ کی میٹنگ کررہے ہیں۔سڑکوں پر سائیکل چلا رہے ہیں اور آپ کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ نہ ہی آپ کی ترجیح ہے کہ جموں وکشمیر کی جنتا کو یہ یقین دلائیںکہ ہم آپ کے دکھ کی گھڑی میں ساتھ کھڑے ہیں ۔پاکستان پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ان کی حالت زخمی جانور کی طرح ہے جو موقع دیکھتے ہی پھر جھپٹ مارے گا ۔اس لئے ہمیں پوری چوکسی برتنی ہوگی ۔فوج کی ضرورتوں کو ہر حال میں پورا کرنا ہوگا ۔آپریشن سندور کو سیاسی فائدہ لینے کی کوشش نہیں ہونی چاہیے ۔اس کا سارا کریڈٹ ہماری فوج کو جاتا ہے اور آپ کے نیتا کھلے عام فوج کے حکام کی بے عزتی کرنے میں لگے ہیں اور آپ سیاسی نفع نقصان کے چلتے ان کے خلاف کچھ کاروائی نہیں کرتے ۔امید کرتے ہیں کہ مرکزی سرکار ان کمیوں کو جلد پورا کرے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!