ڈیفنس سودوں کی سپلائی میں دیری!
پاکستان کے خلاف آپریشن سندور کی کامیابی کو لیکر تینوں افواج کی ہو رہی تعریف کے درمیان ائر فورس کے چیف ائر مارشل ای پی سنگھ نے ایک بم چھوڑ دیا ہے ۔ائر فورس کے چیف نے ڈیفنس سودے ہونے کے باوجود سازو سامان کی سپلائی میں دیری ہو رہی ہے۔کھلے طور پر یہ سنگین تشویش کی کا اظہار ائر فورس کو لائٹ کمبیٹ ائر کرافٹ (ایل سی اے)تیجس کی سپلائی میں ہو رہی تاخیر کی طرف عشارہ کرتے ہوئے کہا کے کئی بار ہم ڈیفنس سودوں پر دستخط کرتے وقت جانتے ہیں کے یہ سازوسامان صحیح وقت پر نہیں مل پائے گے ائر فورس چیف نے یہ کہنے سے بھی گوریز نہیں کیا کے ایک بھی پروجیکٹ وقت پر نہیں ہوا ۔ڈیفنس سیکٹر سے وابستہ کمپنیوں اور ایجنسیوں کو کھلا پیغام دیتے ہوئے کے ہم ایسا وعدیٰ ہی کیوں کریں جو پورا نہیں ہو سکتا ۔ائر فورس چیف نے بڑی انڈسٹریل آرگنائیزیشن سی آئی آئی سالانہ میٹنگ کے ایک سیشن کو خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں ۔دنیا فی الحال جس سنگین دور سے گزر رہی ہے اب بھارت کے سامنے اپنے ہی کچھ پڑوسی دیشوں غیر سنجیدہ رخ کی جنوتیاں کھڑی رہتی ہیں ۔ویسے میں سکورٹی کا ہر مورچہ ہر وقت پوری طرح چوکس اور ٹھیک ٹھاک رہنا ایک ضروری تقاضہ ہے ان پروجیکٹوں میں تاخیر پر ائر مارشل ای پی سنگھ کی تشویش اور سوال واجب ہے باحمی مورچے پر لڑ رہی بھارتیہ فوج کو جدیدیت میں بدلنا انتہائی ضروری ہے ۔اس کے لئے صرف غیر ملکی سودوں پر منحصر نہیں رہا جا سکتا ۔میک ان انڈیا پروجیکٹ کے تحت بھی ڈیفنس پروڈکشن میں تیزی لانی ہوگی۔تلخ حقیقت یہ ہے کے پچھلے 10 - 11 برسوں سے مرکزی حکومت نے ڈیفنس سازو سامان کی پروڈکشن کی جانب توجہ ہی نہیں دی ہے ۔ہماری ائر فورس میں 200 فائٹر جیٹس کی کمی ہے جو کئی برسوں سے چلی آ رہی ہے ۔ائر مارشل اے پی سنگھ وقتاً فوقتاً آغاہ کرتے رہے ہیں ۔لیکن نا تو وزیر دفاع نے کوئی توجہ دی نہ مرکزی حکومت نے ہم ابھی 10 سال پہلے کے دور میں ہیں ۔جہاں ایک لڑاکا جنگی جہاز کا سوال ہے اور ہمارے دشمن چین نے 5 وی جنریشن کے فائٹر ائر کرافٹ بنا چکا ہے اور پاکستان کو دینے کو تیار ہے ۔انڈین ائر فورس کے پاس 42.5 اسکوائڈ رن جنگی جہاز ہونے چاہئے لیکن ہیں صرف 701 ہندوستان ایرو نوٹکس لمیٹڈ ابھی تک دیش میں بنا تیجس معرکہ کا جہاز نہیں دے سکا اس کی وجہ سے ائر فورس کی ڈیفنس تیاریوں پر اثر پڑ رہا ہے ۔بھارت کو آنے والے وقت میں اپنی دفاعی ضروریات کے لئے خود کفیل بننا ہوگا ساتھ ہی جس طرح چین نے اپنی فوج کو جدید کیا ہے بھارت کو بھی اسی راہ پر تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا ۔منصوبوں کے تحت اگر کسی سلسلہ میں وعدے کئے جاتے ہیں تو انہیں وقت پر پورا کرنے کو لیکر بھی اتنی ہی سنجیدگی دکھانی چاہئے ۔ڈیفنس سیکٹر میں تکنیکی اور وصائل کی ترقی کے معاملے میں خود کفیل ہونا سب سے بہتر حل ہے ۔لیکن فوری ضروریات کو پورا کرنے کے معاملے میں کوئی سمجھوتا نہیں کیا جانا چاہئے ۔ائر مارشل ای پی سنگھ کے درد کو ہم سمجھ سکتے ہیں ۔باوجود ان کمیوں کے ہمارے جوانوں نے دشمن کو منھ توڑ جواب دیا ہے ۔اور اس میں سب سے بڑا رول ہندوستانی ائر فورس کا ہی رول ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں