اور اب بدلاپور میں گھناونا کانڈ!

ابھی کولکاتہ کے ریپ - مرڈر کانڈ پر ہنگامہ مچاہواہے تو ادھر مہاراشٹر کے ٹھانے بدلاپور میں ایک اسکول میں سے بھی کئی معنوں میں بڑاکانڈ ہو گیا ۔اس میں ایک ا سکول کی دو چھوٹی چھوٹی طالبات کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کا گھناو¿نے الفاظ میں بیان کرنے والا کانڈ سامنے آیا ہے ۔واردات کے سامنے آنے کے بعد ملزموں کے خلاف زبردست احتجاج مظاہرے نے تشدد کی شکل اختیار کر لی ۔آگ بگولا مظاہرین نے اسکول میں توڑ پھوڑ کر دی ہزاروں کی تعدادمیں مظاہرین نے بدلا ریلوے اسٹیشن کی پٹریوں پر بیٹھ کر ٹرینوں کو روک دیا ۔انہوں نے ریلوے اسٹیشنوں پر پتھراو¿ بھی کیا ۔شام کو پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا ۔اور ٹریک کو مشکل سے خالی کروایا ۔مہاراشٹر سرکار نے معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے ۔وزیراعلیٰ ایکناتھ شندھے نے معاملے میں گرفتار ملزم کےخلاف بدفعلی کی کوشش کے کیس درج کرنے کی ہدایت دی ۔وزیراعلیٰ شندھے نے کہا کہ معاملے میں فوری سماعت کی جائے گی اور ایک خصوصی سرکاری وکیل مقرر کیا جائے گا ۔اب تک کی کاروائی میں پولیس نے ملزم اکشے شندھے کو پاسکو ایکٹ کے تحت کیس درج کرکے گرفتار کر لیا ہے ۔انسپکٹر شندھا ستولے کا تبادلہ کر دیا گیا ہے ۔اسکول پرنسپل ،کلاس ٹیچر ،خاتون ملازم کو معطل کر دیا گیا ہے ۔دراصل پوری واردات 12 اور 13 اگست کی ہے ۔تین سال کی دو بچیوں کے ساتھ آدرش ودیالیہ میں ہی کام کرنے والے صفائی کرمچاری نے مبینہ طور پر اذیت پہنچائی ۔واردات کے بعد بچیاں اتنی ڈری ہوئی تھیں کہ وہ اسکول جانے سے منع کررہی تھیں ۔جب ماں باپ نے زور دیا اور پوچھا تب بچیوں نے اپنے ساتھ ہوئی واردات کے بارے میں بتایا۔16 اگست کو جب بچیوں کے ماں باپ ایف آئی آر درج کرانے پہنچے تب پولیس مقدمہ درج کرنے میں ٹال مٹول کرتی رہی ۔الزام ہے کہ 12 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی تھی ۔پھر کچھ مقامی نیتا پولیس اسٹیشن پہنچے اس کے بعد ایف آئی آر درج ہوئی ۔ملزم کو پاسکوایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔اور گرفتار بھی کر لیا ہے ۔پولیس کے سینئر ذرائع کے مطابق اسکول منیجر کی طرف سے اس معاملے میں لاپرواہیاں برتی گئیں ۔اسکول کے سی سی ٹی وی کیمرے ایسے ہیں جو کام نہیں کررہے تھے ۔فی الحال منیجر کی طرف سے پرنسپل ٹیچر اسکول نینی اور کونٹریکٹ ایجنسی کو معطل کر دیاگیا ہے ۔اس پورے واقعہ کے لئے اسکول کی طرف سے مافی مانگی گئی ہے ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ کولکاتہ میں جو ہوا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔لیکن اگر کولکاتہ میڈیکل کالج ٹرینی کیس کی لیپا پوتی اور سچائی چھپانے کا الزام ہے تو بدلا پور کے اسکول پر بھی یہ الزام لگتا ہے ۔اگر آپ مغربی بنگال کی ممتا سرکار سے استعفیٰ مانگ سکتے ہیں تو مہاراشٹر میں اس ڈبل انجن کی سرکار کو کیسے بے قصور ثابت کر سکتے ہیں ۔سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ پچھلے کچھ دنوں سے بچیوں سے بدتمیزی کی وارداتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں ۔کبھی شکایت ہوتی ہے کبھی بہارمیں تو کبھی دہلی میں تو کبھی کولکاتہ اور مہاراشٹر میں انہیں روکا کیسے جائے سوال تو یہ ہے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟