اب بھی چمپائی سورین کے ذریعے چناو ¿ جیتنے کی قواعد!

بھاجپا پچھلے چار برسوں سے جھارکھنڈ میں سرکار بنانے کی کوشش میں لگی ہے ۔کم سے کم پانچ بار جھارکھنڈ مکتی مورچہ کو توڑنے کی کوشش کی گئی ۔لیکن ہر بار ناکام رہی ۔تازہ مثال چمپائی سورین کی ہے جو جے ایم ایم کے سینئر لیڈر چمپائی سورین نے پارٹی چھوڑ دی ہے ۔حال ہی میں دہلی بھی گئے تھے ۔ان کے ساتھ چار ممبران کو بھی آنا تھا لیکن کسی وجہ سے چمپائی کے ساتھ وہ دہلی نہیں آئے ۔اکیلے چمپائی بھاجپا کے لئے کوئی خاص کار ا ٓمد نہیں تھے اس لئے اس بار کا آپریشن لوٹس فیل ہو گیا ۔ہیمنت سورین نے اب تک بھاجپا کے سارے آپریشن لوٹس فیل کئے ہیں ۔بھاجپا کی نظر اس سال کے آخر میں وہاں اسمبلی چناو¿ پر ہے وہ ہر قیمت پر یہاں سرکار بنانا چاہتی ہے ۔چمپائی سورین کی بغاوت کے باوجود بھاجپا کو آنے والے اسمبلی چنا و¿ میں اقتدار میں واپسی کے لئے بڑی مشقت کرنی پڑ سکتی ہے ۔پارٹی کے سامنے اندرونی اور باہری دونوں محاذوں پر سخت چنوتیاں ہیں ۔حالانکہ اس کے دو بڑے اہم حکمت عملی ساز مرکزی وزیر و مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما ریاست میں بھاجپا کی اقتدار میں واپسی کے لئے مضبوط حکمت عملی بنانے میں لگے ہوئے ہیں ۔جس میں قبائلی ووٹروں کو ساتھ لانا سب سے اہم ہے ۔جھارکھنڈ میں ہوئے لوک سبھاچناو¿ میں بھاجپا کو قبائلی آبادی والی سیٹوں پر بڑا جھٹکا لگا تھا وہ ریاست کی سبھی شیڈول قبائل برادریوں کے لئے ریزرو سیٹوں پر ہا ر گئی تھی یہی وجہ ہے کہ بھاجپا کی لوک سبھا سیٹیں 11 سے گھٹ کر آٹھ رہ گئیں اس کو قبائلی سیٹوں پر نقصان کے لئے اسمبلی چناو¿ میں بڑی مشکل بن سکتی ہے ۔حالانکہ بھاجپا نے ریاست کی چناوی حکمتع عملی کی کمان اپنے دو مضبوط لیڈروں کو سونپی ہے ۔چمپائی سورین کی جے ایم ایم میں بغاوت کو بھی بھاجپا کی حکمت عملی سے جوڑ کر دیکھاجارہا ہے ۔ چمپائی سورین جے ایم ایم کے مضبوط لیڈر ہیں اور ایک نامور قبائلی لیڈر ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ چمپائی کو ہی ہیمنت نے جیل جانے پر وزیراعلیٰ بنایا تھا ۔لیکن جب جیل سے لوٹے تو چمپائی کو ہٹا کر خود وزیراعلیٰ بن گئے تبھی سے دونوں میں ناراضگی چل رہی ہے ۔چمپائی سورین کے پالا بدلنے کی تیز ہوئی قیاس ا ٓرائیوں کو لے کر اپوزیشن ا تحاد انڈیا کی قومی قیادت چوکس اور سرگرم ہو گئی ہے ۔چمپائی کے بھاجپا میں جانے کے اشارے مل رہے ہیں ۔انڈیا کے لئے چناوی تشویش والے ضرور ہیں ۔چمپائی اگر بھاجپا میں شامل ہوتے ہیں تو قبائلی سیاست کے وجود کی لڑائی میں پکڑ کے لئے چنوتی بن سکتے ہیں ۔جھارکھنڈ میں کانگریس اور ہیمنت سورین چوکس ہو چکے ہیں ۔اور اپنی اپنی حکمت عملی بنانے میں لگے ہیں ۔وہیں چمپائی سورین نے تین روزہ دہلی دورہ کے بعد منگلوار کی دیر شام کولکاتہ ہوتے ہوئے سرائے کیلا گاو¿ں لوٹ آئے لیکن انہوں نے اگلے قدم کے بارے میں خلاصہ نہیں کیا ہے ۔پرانے موقف پر قائم ہیں ۔دہلی ایئر پورٹ پر چمپائی سورین نے بھاجپا کے کسی نیتا سے بات چیت کے بارے میں بتانے سے صاف انکار کر دیا ۔ناراضگی اور دیگر امور پر بار بار یہی دہرایا کہ شوشل میڈیا میں میںنے اپنی باتیں رکھ دیں ہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا ہے ۔چمپائی اپنے عنقریب اگلے قدم کا خلاصہ کریں گے تب تک انتظار کیجئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!