بھاجپا کی ہٹ ٹرک یا کانگریس کی واپسی !

ہریانہ اسمبلی چناو¿ کی تاریخوں کا اعلان ہو چکا ہے ۔ریاست کی 90 اسمبلی سیٹوں پر ہونے جارہے اس چناو¿ میں کئی پارٹیاں مقابلے کے لئے تیار ہیں ۔ہریانہ اسمبلی چناو¿ کے لئے ووٹنگ ایک مرحلے میں ایک اکتوبر کو ہوگی ۔اور نتیجے چار اکتوبر کو اعلان کر دئیے جائیں گے ۔چناو¿ کمیشن اس بات کی مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس چناو¿ میں پولنگ اور گنتی میں زیادہ وقت نہیں لگے گا ۔نازیادہ انتظار کرنا پڑے گا ۔لوک سبھا چناو¿ میں بھاجپا کی قیادت والے اتحاد لگاتار تیسری بار جیتنے کی امید لگائے ہوئے ہے۔بھاجپا کانگریس ،عام آدمی پارٹی جہاں اکیلے میدان میں ہے وہیں انڈین نیشنل لوک دل اور بہوجن سماج پارٹی اتحاد بنا کر چناو¿ لڑرہی ہیں ۔جن نائک جنتا پارٹی اکیلے چناو¿ میدان میںاترے گی یا کسی کے ساتھ تال میل کرے گی اس کا اعلان ابھی تک نہیں ہوا ہے ۔بھاجپا نے اعلان کیا ہے کہ اس چناو¿ میں وزیراعلیٰ نائب سنگھ سینی کی قیادت میں چناو¿ لڑے گی ۔وہیں کانگریس ابھی بھی کسی سی ایم کے چہرے کا اعلان نہیں کر پائی ۔اس سال جولائی میں ہی بہوجن سماج پارٹی اور انڈین نیشنل لوک دل نے اتحاد بنا کر سات اسمبلی چناو¿ لڑنے کا اعلان کیا تھا اس اتحاد کا سی ایم فیس نائب سنگھ چوٹالہ کو بنایا گیا ہے ۔اس بار بدلے حالات میں ہو رہے اسمبلی چناو¿ کے نتیجے کئی اہم سوالوں کا جواب دیں گے ۔چناو¿ میں بھاجپا کے سامنے تیسری بار جیت کر اپنا اقتدار بچائے رکھنے کی چنوتی ہے تو کانگریس کے سامنے گروپ بندی سے اوپر اٹھ کر ہار کی روایت کو ختم کرنے کی ہے ۔اس کے علاوہ جی ڈی پی نیشنل لوک دل ،ہریانہ لوک ہت پارٹی جیسی چھوٹی پارٹیوں کے لئے گروپ بچائے رکھنے کا سوال بھی ہے ۔چند ماہ پہلے ہوئے لوک سبھا چناو¿ نے بھاجپا کے لئے خطرے کی گھنٹی بجائی تھی ۔لوک سبھا چناو¿ سے ٹھیک پہلے لیڈر شپ تبدیلی کے باوجود پارٹی نے کانگریس کے ہاتھوں 10 میں سے 5 سیٹیں گنوا دی تھیں ۔او بی سی برادر ی کے نئے وزیراعلیٰ نائب سنگھ سینی اپنی برادری کے ووٹ پانے کے لئے پوری طاقت لگا رہے ہیں انہوں نے سبھی فصلوں کو ایم ایس پی پر خریدنے سمیت کئی اہم اعلانات کئے ہیں پارٹی اپنی ساری طاقت او بی سی اور پسماندہ طبقہ کو شیشے میں اتارنے میں لگی ہے ۔لوک سبھا چناو¿ کانگریس کے لئے کافی اچھا رہا ۔پارٹی ایک دہائی کے بعد ریاست کی دس میں سے پانچ سیٹیں جیتی ہے ۔حالانکہ نتیجہ کے بعد سے ہی پارٹی میں گروپ بندی زوروں پر ہے ۔ایک طرف شیلجا گروپ ہے تو دوسری طرف بھوپندر سنگھ ہڈا گروپ ہے ۔کانگریس نے فی الحال کسی کو بھی وزیراعلیٰ کا چہرہ بنانے سے پرہیز کیا ہے ۔پارٹی کی حکمت عملی 22 فیصدی جاٹ ،21 فیصدی دلت ووٹوں کو ساتھ لانے کی ہے ۔2014 کے لوک سبھا چناو¿ کے پہلے بھاجپا ہریانہ میں کبھی بڑی سیاسی طاقت نہیں رہی ہے ۔بھاجپا میں مودی دور کے بعد پارٹی پہلی بار کسی سال اپنے دم پر اکثریت حاصل کر سرکار بنانے میں کامیاب رہی تھی ۔پچھلے اسمبلی چناو¿ میں بھاجپا اکثریت سے رہ گئی اور اسے سرکار بنانے کے لئے جے جے پی کا سہارا لینا پڑا۔اس کے بعد لوک سبھا چناو¿ میں پارٹی نے جے جے پی سے اتحاد توڑ لیا اور نتیجہ یہ ہوا کانگریس کے ہاتھوں پانچ سیٹیں گنوانی پڑیں ۔آج عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ ہریانہ میں تین سیکٹر سب سے زیادہ چلتے ہیں ۔جے جوان ،جے کسان اور جے پہلوان ۔ان تینوں کے ارد گرد ہی ہریانہ کی سیاست گھومتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟