کولکاتہ ریپ - مرڈر کیس بیک فٹ پر ممتا!

آرجی کر ہسپتال کے واردات کے ملزم کو اتوار تک پھانسی دی جائے ۔بنگلہ دیش کی طرح یہاں میری سرکار بھی گرانے کی کوشش چل رہی ہے ۔مجھے اقتدار کا کوئی لالچ نہیں ہے اس واردات پر سی پی ایم اور بھاجپا سیاست کررہی ہیں ۔آر جی ہسپتال پر حملے کے پیچھے بھی رام اور وام کا ہی ہاتھ ہے ۔یہ بیان کولکاتہ کے آرجیکر ہسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور قتل کے معاملے میں وزیراعلیٰ ممتا بنرجی سے دیا گیا ہے ۔عموماً ا س سے پہلے ان کی کسی معاملے میں مسلسل ایسے بیان بازی کرتے نہیں دیکھا گیا ہے ۔اس سے سیاسی حلقہ میں سوال کھڑے ہورہے ہیں کیا ممتا اس واردات کی وجہ سے بھاری دباو¿ میں ہیں ۔کیا ان کو اپنے سب سے بڑے ووٹ بینک کے کھسکنے کا خطرہ نظر آرہا ہے ؟ کیا اپنی تیسری میعاد میں ان کو پہلی بار ایسی کڑی چنوتی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ؟ عموماً وہ کسی واردات کے احتجاج میں سڑک پر نہیں اترتیں اس واقعہ کے بعد جہاں سرکار اور پولیس کے رول پر سوالوں کے گھیرے میں ہیں وہیں ریبلین دی نائٹ کی اپیل پر ریاست کے 300 مقامات پر عورتوں کو از خود جمع ہونے اور احتجاجی مظاہرے کے سبب ان کے اس ووٹ بینک (سب سے مضبوط) کے بکھرنے کا بھی خطرہ پیدا ہو گیا ۔تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ فی الحال ریاست میں کوئی چناو¿ بھلے ہی نا ہو اپوزیشن اس اشو کوبھنانے اور اگلے اسمبلی چناو¿ تک زندہ رکھنے کی کوشش کرے گی ۔ممتا بنرجی پر چوطرفہ حملے ہو رہے ہیں بھاجپا اور سی پی ایم تو جارحانہ طو رپر احتجاج کرہی رہی ہیں ۔کانگریس بھی وزیراعلیٰ کے خلاف رائے زنی کررہی ہے ۔ان میں راہل گاندھی اور پردیش کانگریس صدر ادھیر رنجن چودھری شامل ہیں ۔ممتا نے جمعہ کو شام کولکاتہ موتالی سے دھرم تلہ علاقہ تک قریب 1.5 کلو میٹر تک پد یاترا کی ۔ان کا ایک ہی نعرہ تھا کہ قصورواروں کو سزا دینی ہوگی ان کو پھانسی پر لٹکانا ہوگا ۔سوال یہ اٹھتا ہے کہ ممتا کس سے سزا دلوانے اور پھانسی پر لٹکانے کی مانگ کررہی تھیں ؟ یہ ترنمول کانگریس سرکار اور پولیس انتظامیہ کو دینی ہے ؟ پھر اس طرح کی مانگ کا کیا تک ہے ؟ ان کے انتظامیہ پر لیپا پوتی ثبوت مٹانے کے الزام ہیں ۔ان نربھکشیوں کو بچانے کا الزام ہے ۔ا س واردات کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے اس نے تو نربھیا کانڈ کی یاد تازہ کر دی ہے ۔سارے دیش کے ڈاکٹر آج سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں اور انصاف اور سیکورٹی کی مانگ کررہے ہیں اس پر ممتا اور ان کی سرکار پھنس گئی ہے ۔اگر اس نے پورے معاملے کی لیپا پوتی کی کوشش نہیں کی ہوتی تو آج سڑک پر یہ ڈاکٹر نہ اترتے خاص کر پرنسپل کا بچاو¿ کرنا اس کو استعفیٰ کے کچھ گھنٹوں کے بعدنئی بحالی دے دینا ان کے گلے کی پھانس بتایا جارہا ہے ۔ممتا کے خلاف اشو کی تلاش میں اپوزیشن نے اب اشو کو لپک لیا ہے ۔وزیراعلیٰ خود ایک خاتون ہیں پارٹی میں 11 ایم پی خواتین ہیں پھر بھی ایک لڑکی کے ساتھ رونماایسی بربریت آمیز واردات کے بعد سرکار ویسی سرگرمی نہیں دکھا سکی جیسی اس سنگین معاملے میں اس سے امید تھی ۔بیشک سی بی آئی اب پورے معاملے کی جانچ کررہی ہے لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ بنگال کے معاملے میں ترنمول سرکار کا ٹریک ریکارڈ بہتر نہیں ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن حملے کی دھار کند کرنے کی پالیسی کی مانگ کررہی ہے ۔اب ممتا بھی عام لوگوں کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے قصورواروں کو پھانسی کی مانگ کررہی ہیں ۔ادھر اسپتال پر حملے کے معاملے میں پولیس نے اب تک 24 لوگوں کو گرفتار کیا ہے اس میں ایک عورت بھی شامل ہے ۔فی الحال ممتا اپنی مہلا ووٹ بینک کو محفوظ رکھنے کی چنوتی سے لڑرہی ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!