تشویش کا اشو :واٹس ایپ - مرکز آمنے سامنے !

فیس بک کی بالا دستی والے واٹس ایپ نے نئے شوشل میڈیا درمیانی قواعد کے اوپر سرکار کیخلاف دہلی ہائی کورٹ کا رخ کر دیا ہے جس کے تحت میسجز سروسز کے لئے یہ پتہ لگانا ضروری ہے کسی میسج کی شروعات کس نے کی واٹس ایپ کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کمپنی نے حال ہی میں لاگو انفارمیشن ٹیکنالوجی قواعد کے خلاف 25 مئی کو دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اس نے یہ قدم ایسے وقت اٹھایا ہے جب نئے انفارمیشن ٹیکنالوجی چھوٹے اداروں کے لئے گائڈ لائنس اور ڈیجیٹل میڈیا ضابطہ قواعد2021 کے ذریعے شوشل میڈیا کمپنیوں کی زیادہ سے زیادہ جوا بدہی ذمہ دار بنانے کی کوشش جاری ہے ۔واٹس ایپ کے ترجمان نے مزید کہا میسجنگ ایپ کے لئے چیٹ پر نگاہ رکھنے کی ضرورت انہیں واٹس ایپ پر بھیجے گئے ہر ایک پیغام کا فنگر پرنٹ رکھنے کے لئے کہنے کے برابر ہے ۔انہوں نے کہا یہ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کو توڑ دے گا ۔اور لوگوں کی پرائیویسی کے حق کو کمزور کر ے گا ہم دنیا بھر میں مسلسل شہری سماج اور ماہرین کے ساتھ ان ضروری قواعد کی مخالفت کررہے ہیں جو ہمارے گراہکوں کی خفگی کی خلاف ورزی کریں گے ۔نئے انفارمیشن ٹیکنالوجی قواعد 26 مئی سے نافذ ہو گئے ۔اس نئے قاعدے کے تحت ٹوئیٹر ، فیس بک انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے بڑے شوشل میڈیا اسٹیچز کو مزید قدم اٹھانے کی ضرورت ہو گی وہیں سرکار نے نئے ڈیجیٹل قواعد کی مضبوطی کے ساتھ بچاو¿ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پرائیویسی کا احترام کرتی ہے وہ واٹس ایپ جیسے میسج ایپ کو نئے آئی ڈی قواعد کے تحت نشانزد پیغام کے بنیادی سورش کی جانکاری دینے کو کہنا پرائیویسی کیخلاف ورزی نہیں ہے اس کے ساتھ حکومت نے شوشل میڈیا کمپنیوں سے تعمیل کی رپورٹ مانگی ہے حالانکہ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ بھارت نے جن بھی اقدامات کی تجویز کی ہے اس سے واٹس ایپ کا عام کام کاج متاثر نہیں ہوگا ساتھ ہی اس سے عام آدمی کے استعمال پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔وزارت نے بیان میں کہا کہ دیش کی سرداری و پبلک سسٹم سے جڑے بے حد سنگین جرم والے پیغامات کو روکنے یا اس کی جانچ کرنے کے لئے ہی ان کے بنیادی سورس کی جانکاری مانگنے کی ضرورت نئے آئی ٹی قانون کے تحت ہے ۔نئے قواعد کا اعلان 25 فروری کو ہی ہوگیا تھا ۔اس نئے قاعدے کے تحت ٹوئیٹ فیس بک انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے بڑے شوشل میڈیا کو فاضل قدم اٹھانے کی ضرورت ہوگی اس میں خاص کر تعمیل افسر ،نوڈل افسر اور بھارت میں شکایت افسر کی تقرری وغیرہ شامل ہیں قواعد کی تعمیل نہ کرنے پر شوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنی سرگرمیوں کو روکنا پڑ سکتا ہے یہ حالت انہیں کسی بھی تیسرے فریق کی جانکاری اور ان کے ذریعے ہوشٹ کردہ ڈیٹا کے لئے ذمہ داریوں سے چھوٹ اور سکورٹی فراہم کرتی ہے ۔دوسرے الفاظ میں اس کا درجہ ختم ہونے کے بعد ان پر کاروائی کی جاسکتی ہے ۔روی شنکر پرساد نے کہا برطانیہ ، امریکہ آسٹریلیا ،کنیڈا اور نیوزی لینڈ میں شوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنے کام کاج میں قانونی مداخلت کی اجازت دینی پڑتی ہے بھارت کی مانگ دیگر ملکیوں کی طرف سے مانگے جانے والی جانکاری بے حد کم ہے ۔بدفعلی جنسی ٹارچر مواد یا اطفال استحصال مواد سے جڑا پیغام ہونے پر بھی اس کے بنیادی سورش کی جانکاری ضرورت ہوگی ۔کوئی بنیادی حق مکمل نہیں ہے عرضی گزار کے تحت پرائیویسی کا حق سمیت کوئی بھی بنیادی حق مکمل نہیں ہے اس لئے دلیلوں سے متعلق ہے پیغام کو سب سے پہلے جاری کرنے والے یا رائیٹر سے جڑے گائڈ لائنس کی ضرورت ایسے ہی دلیل کی سیدھی مثال ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟