پی ایم کیئر وینٹی لیٹر بے دم !

ہندی روزنامہ دینک بھاسکر کی ایک تفتیشی رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے درمیان ریاستوں کی پی ایم کیئر فنڈ سے دیئے گئے وینٹی لیٹر پر الزام تراشیوں کا کے بیچ کئی باتیں سامنے آئی ہیں ۔ کہیں وینٹی لیٹر پر ضرورت آکسیجن نہ پہونچنے کے چلتے بند ہونے کی شکایت آئی ہے کمپنیوں نے وینٹی لیٹر کو سپلائی کئے لیکن کئی جگہ انہیں اسٹال کئے لیکن کئی جگہ انہیں اسمبل کرکے رکھ دیا گیا کچھ جگہوں پر استعمال ہوا کچھ دقتیں سامنے آنے لگی ۔ پی ایم کیئر فنڈ سے دیش کی پانچ کمپنیوں سے 2332 کروڑ روپئے میں 58850وینٹی لیٹر خریدے گئے سب سے زیادہ 30ہزار پبلک سیکٹر کی کمپنی بھارت الیکٹرکلس (بیل )سے 13ہزار ،ایچ ٹی زیڈ سے 10ہزار، نوئیڈا کی ایکوا ہیلتھ کیئر سے 5ہزار گجرات کی جوتی سی این سی اور 350الائڈ میڈیکل کے تھے ۔ روزنامہ بھاسکر سے وینٹی لیٹر بنانے والی کمپنیوں ، کچھ ریاستوں کے ڈاکٹروں اور تکنیکی اسٹاف سے بات کی تو پتہ چلا اس کے پیچھے کوالٹی کے ساتھ ٹریننگ اور انفرا اسٹرکچر کی خامیاںبھی ایک وجہ ہیں ۔ کئی ریاستوں میں وینٹی لیٹرس لگانے کیلئے لوکیشن تیار نہیں تھی ۔ آکسیجن پائپ سے جوڑنے والے کنیکٹر نہیں تھے ۔ کئی اسپتالوں کو راتوں رات کوویڈ سینٹر بنا دیا گیا لیکن وینٹی لیٹر چلانے کیلئے اسٹاف نہیں تھا ۔ وینٹی لیٹرس کی سروس اور مرمت اور اسپیئر پارٹس دینے کی ذمہ داری بنانے والوں کمپنیوں کی تھی لیکن کمپنیوںنے انجینئروں کی کمی نہ تو آکسیجن سینسر ، فیوز کنیکٹر جیسے پرزے مل رہے ہیں اور نہ ہی سروس ہو پارہی ہے ۔ پی ایم کیئر فنڈ سے خریدے گئے وینٹی لیٹرس پر تنازعہ کھڑا ہونے پر پی ایم اونے اسٹالیشن کی پوزیشن اور شکایتوں کا جانچ کا حکم دیا ہے پیر کو پی ایم نریندر مودی نے دیش بھر کے ڈاکٹروں سے بات کی تھی اس دوران راچی ایمس کے ایک سینئر ڈاکٹر سے روچول میٹنگ میں ہی وینٹی لیٹر میں خرابی کی شکایت کی میٹنگ کے بعد پی ایم او نے فون پر ڈاکٹر سے اس بارے میں جانکاری لی اور وزارت صحت نے پارلیمنٹ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اس سال بارہ مارچ کو بتایا تھا کہ 1850کروڑ روپئے سے خریدے گئے 38867خریدے گئے وینٹی لیٹر ریاستوں کو بھیج دیئے گئے ہیں ان میں سے 35269لگا دیئے گئے ہیں سرکار کے مطابق 90فیصد سے زیادہ وینٹی لیٹر لگ چکے تھے ۔ پچھلے سال 4اگست ہیلتھ سکریٹری نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ کوویڈ کے 15فیصد مریضوں کو ہی اسپتال میں بھرتی کرنے کی ضرورت پڑی تھی ۔ اس میں سے صرف پانچ فیصد کو ہی وینٹی لیٹر لے جانا پڑا تھا ۔ سپریم کورٹ میں کوویڈ 19سے وابستہ معاملوں کی سماعت میں پی ایم کیئر فنڈ کو بھی فریق بنانے کی فریاد کی گئی ہے ان معاملوں کا سپریم کورٹ نے خود نوٹس دیا اور سماعت کر رہی ہے ۔ سماجی رضا کار ساکیت گوکھلے نے مداخلت کی اور عرضی داخل کر پی ایم کیئر فنڈ کو بھی معاملے میں عرضی بنانے کی اپیل کی ہے مداخلت عرضی میں کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئر فنڈ کا خاص مقصد عوامی صحت کا ایمرجنسی صورتحال کے لئے کسی بھی طرح کی مدد لینا اور دینا ہے اس کام کیلئے بھارت ہی نہیں بیرونی ملک سے بھی چندہ لیا گیا ۔ سرکاری ملازمین اور وزراءنے بھی اپنی تنخواہ سے ڈونیشن دیا کیونکہ یہ ایک غیر سرکاری فنڈ ہے اور کوویڈ 19سے لڑائی میں اس کا سب سے اہم رول ہے لہذا سپریم کورٹ میں چل رہی سماعت میں اسے بھی مدا بنایا جائے اور اسے عدالت کو اپنے کام کاج کی جانکاری دینی چاہئے عدالت کو بتائے اسے کس کس کام کیلئے کتنا پیسہ الرٹ کیا گیا ساکیت گوکھلے نے اپنی عرضی میں کہا کہ پی ایم کیئر فنڈ میں پچھلے سال مئی میں اعلا ن کیا تھا کہ کوویڈ 19کی لڑائی کیلئے اس نے تین ہزار کروڑ روپئے الاٹ کئے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟