کاغذوں میں گھٹتی مہنگائی !

پچھلے اپریل مہینے میں خوب مہنگائی کے اعداد شمار میں کمی آئی ہو لیکن رسوئی میں داخل ہو چکی مہنگائی فی الحال جانے والی نہیں ہے جمہوریت سے اب تک کی تفصیل دیکھیں تو سبزیوں اور چاول وغیرہ کے علاوہ سبھی خردنی چیزین مہنگی ہوچکی ہیں اس میں ریفائن تیل ، دالیں خاص طور سے مہنگی ہوئی ہے مہنگائی پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی قیمتوں میں فی الحال کوئی راحت ملنے کی امید نہیں ہے جنوری میں سرسو تیل کے دام تھوک میں 120سے 125روپئے فی لیٹر تھے جو اب بڑھ کر 150اور 160تک پہونچ گئے ہیں تھوک میں اور بھی زیادہ خوردہ میں محلوں میں اور زیادہ اصولے جا رہے ہیں اسی طرح دالوں کو دیکھیں مونگ کے علاوہ سبھی طرح کی دالوں کی قیمتیں میں خاصی مہنگائی آئی ہے اور ربیع میں گیہوں کی آمد ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود جنور ی کے مقابلے میں آٹے کے بھاو¿ بڑھ گئے ہیں رسوئی گیس مہنگی ہوگئی ہے کموڈیٹی ایڈوائزیری فرم کیڈیا کے ڈائریکٹر کے اجے کیڈیا کہتے ہیں جب بھی وبا کا دور آتا ہے تو ایسے ایگرو پروڈیکٹ کے دام بڑھ جاتے ہیں حالانکہ سرسو سویا بین کے سیزن میں دام گھٹنے کے بجائے ایسے میں فی الحال خوردنی تیلوں کے داموں میں راحت ملنے کے کوئی آثار نہیں ہیں ہے کیونکہ زیادہ تر ملکوں سے بذریعہ جہاز منگایا جا تا ہے اس کی لاگت زیادہ بڑھ جاتی ہے ابھی تنزانیہ سے دال آرہی ہے لیکن وہ بھی ہمارے ضرورت کے حساب سے کافی نہیں ہے ماہرین کے مطابق سپلائی چین کے بگڑنے سے بھی قیمتوں کو ہوا مل ر ہی ہے اس کے علاوہ لاک ڈاو¿ن کے ڈر سے لوگوں کے ذخیرہ کرنے کی کوششوں سے بھی دام بڑھے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟