ہزاروں کے مرنے پر بھی کسی کو فکر نہیں !

دہلی ہائی کورٹ نے بھار ت میں اسپوتنک vٹیکے کی تیاری میں دلچسپی نہ دینے پر مرکزی حکومت کے طئیں سخت ناراضگی ظاہر کی ہے عدالت کا کہنا تھا کہ مرکز کے افسران زمینی حقیقت کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں اور ہزاروں لوگوں کے مرنے کے باوجود آرام گاہوں میں رہ رہے ہیں ۔ بھگوان ہی اس دیش کو بچائے ۔ جسٹس من موہن اور جسٹس نوین چاولا کہ بنچ نے منگل کے روز دہلی کی پیناسیا بائیو ٹیک کی عرضی پر سماعت کے دوران یہ تبصرہ کیا کمپنی نے ٹیکے کی تیاری ساجھیداری کیلئے عرضی دائر کی تھی عدالت نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت 31مئی طے کر دی ہے ۔ عدالت نے کہا جب سرکار کے پاس لاکھوں ٹیکوں کی خوراک حاصل کرنے کے موقع ہیں تو تب بھی کوئی دماغ سے کام نہیں لے رہا ہے ۔ اسپوتنک vٹیکے کی تیاری کیلئے پینیسیا بائیو ٹیک کی رشین ڈائریکٹ انویسٹ منٹ فنڈ کے (آر ڈی آئی ایف )کے ساتھ ساجھیداری کو موقع کے نظریہ سے دیکھنا چاہئے عدالت نے کہا کہ یہاں اس کا استعمال ہو اور ایسے معاملوں میں اعلیٰ سطح سے 30منٹ کے اندر ہدایات ملنی چاہئے ۔ ہم ہر دن ناراضگی جتا رہے ہیں ، تب بھی کوئی جاگ نہیں رہا ہے اسپوتنکvویکسین کی تیار ی کے معاملے میں دائر عرضی پر سماعت کے دوران جسٹس من موہن اور جسٹس نوین چاولا کی ڈویژن بنچ سے مرکزی سرکار سے کہا کہ ہر دن سبھی عدالتیں آپ سے ناراضگی جتا رہی ہے اور تب بھی آپ جاگ نہیں رہے ہیں انہوں نے کہا کون افسر آپ کو ہدایت دے رہا ہے؟ کیا اسے عدالت کی جانکاری نہیں ہے کیا افسر دیش میں اتنی بڑی ہوری تعداد میں موتوں کو نہیں دیکھ رہے ہیں ؟ آپ کے پاس ٹیکوں کی کمی ہے اور آپ اس پر توجہ نہیں دے رہے ہیں اتنے لاپرواہ مت ہوئے ۔ پینیسیا بائیو ٹیک کمپنی نے اپنی درخواست میں راحت جاری کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اسے انسانیت کے وسیع مفاد میں جلد سے جلد پیسے کی ضرورت ہے کمپنی کے طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل سندیپ سیٹی نے کہا کہ اگر رقم جاری نہیں کی جاتی ہے تو سب سے تیز رفتار سے ویکیسن کی تیاری کا کام پٹری سے اتر سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟