کیرل میں کھلا لو جہاد کے خلاف مورچہ !

پچھلے کچھ برسوں سے کیرل میں ہندو تنظیم خاص طور سے لو جہاد کے خلاف آواز اٹھا رہیں تھی لیکن اب حالات بدلتے دکھائی دے رہے ہیں ویسے کیرل کا عیسائی سماج پہلے سے ہی لو جہاد کے واقعات سے متاثر رہا ہے ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کیرل میں عیسائی انجمن نے فیس بک پر ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں مبینہ طور پر لو جہاد کی جا ل میں پھنسی ایک لڑکی کی کہانی کے ذریعے اس مسئلے کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے اس ویڈیو کو میگھالیہ میں جو لکھا گیا ہے وہ کافی دلچسپ ہے اس کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کی تحت اس میں کہا گیا ہے بھاجپا مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت والے ایل ڈی ایف اور کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف جہادیوں کو خوش کرنے کیلئے لو جہاد نامی دہشت گردی جائز ٹھرارہے ہیں پچھلے سال کیرل کے مالابار چرچ نے ایک بیان جاری کیا جس میں تشویش جتائی تھی کی عیسائی لڑکیوں کو لوجہاد کے ذریعے نشانہ بنایا جارہاہے سال بھر ہوگیا ہے یہ بات آج بھی وہاں کے کسی بھی گرجہ گھر میں کہیں نہ کہیںگونج رہی ہے ۔لوگ اس نظریئے کو ماننے والے نہیں جو ویڈیو میں پیش کئی گئی تصویر سے ایسے بھی کچھ لوگ ہیں جو متفق ہیں ۔ انٹر کاسٹ مزہبی شادی کے خلاف نہیں ہیں ان کی نظر میں ایسا نہیں کہا جاسکتا ایسی سبھی شادیاں لوجہاد ہیں تبدیلی مذہب ایک ذاتی معاملہ ہے لیکن اس کے بعد اسمیں سے کچھ بھی سیریا یا آئی ایس آئی ایس میں لے جانا تشویش کی بات ہے پہلی بار قریب 2009میں کیرل میں لوجہاد کا لفظ سرخیوں میں آیا تھا تب کیرل ہائی کورٹ نے ریاستی حکو مت سے لو جہاد کے خلاف قانون بنانے کو کہا تھا ۔ لو جہاد کے بڑھتے ٹرینڈ کے سبب کیرل کے فرقہ وارانہ بھائی چارے اور امن کو خطرہ پیدا ہوگیا اس کے ذریعے عیسائی لڑکیوں کو نشانہ بنایا جارہاہے عیسائی فرقے میں لو جہاد کے خلاف بھی چرچہ ہے تو اپنے کو ترقی پسند ماننے والا گروپ اس کے خلاف آواز اٹھانے لگا ہے ۔حالانکہ اتر پردیش میں لو جہاد ایک ہندو مسلم مسئلے کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن کیرل میں یہ عیسائیوںمیں خاص کر سائشو مالابار چرچ کے درمیان اپنی جگہ بنا چکی ہے کیرل میں عیسائیوں آبادی کے پیش نظر یہ ٹرینڈ سیاسی نظریئے سے ساو¿تھ پنتھی پروپیگنڈے کیلئے فائدے مند ہے یہ سب مسلم فرقے کیلئے مایوس کن ہے کیرل کی آبادی میں قریب 19فیصد حصے داری رکھنے والا عیسائی فرقہ وہاں کی سیاسی پارٹیوں کیلئے اہم مقام رکھتا ہے ۔ بھاجپا نے اپنے چناو¿ منثور میں لو جہاد کے خلاف قانون بنانے کی بات کہی ہے لیکن حکمراں کمیونسٹ پارٹی کا کہنا ہے لو جہاد کا ریاست میں کوئی وجود نہیں ہے یہ سنگھ پریوا رکے دماغ کی دین ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟