ایسے الزامات کو بغیر جانچ نہیں چھوڑا جاسکتا !

پچھلے کئی دنوں سے جاری تنازع ممبئی کے سابق پولس کمشنر پرم ویر سنگھ کے الزامات کے بعد بمبئی ہائی کورٹ کے بعد سی بی آئی جانچ کے احکامات دینے کے بعد مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ کے پیش اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا متبادل نہیں بچا تھا عدالت نے کہا کہ دیش مکھ کے خلاف سابق پولس کمشنر پرم ویر سنگھ کے الزامات نے پولس پر شہریوں کے بھروسے داو¿ں پر لگادیا ریاست کے وزیر داخلہ کے خلاف عائد الزامات بغیرجانچ کے نہین رہنے دے سکتے اور پورے معاملے میں ایک آزاد ایجنسی سے جانچ کرایا جانا ضروری ہے جس سے لوگوں کا بھروسہ قائم رہے ۔ عدالت نے کہا کہ ایسی عرضیوں پر سماعت کے دوران جج صاحبان نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی وقت کو نہیں دیکھ سکتا لیکن کئی مرتبہ وقت ہمیں بھی جانے انجانے میں ہونے سے پہلے انہیں دکھادیتا ہے سچ یہ ہے کہ پرم ویر سنگھ کے وکیل نے دلیل دی کہ پوری پولس فورس بہت پرجوش تھی اور نیتاو¿ں کی مداخلت کے سبب وہ دباو¿ میں کام کر رہی تھی اس پر بنچ نے پوچھا کہ اگر پرم ویر سنگھ کو دیش مکھ کے سیاسی قد کی جانکاری تھی تو انہیں وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی ایک دوسرے عرضی گزار جے شری پاٹل نے بنچ نے کو بتایا انہوں نے مقامی پولس کو گھر میں شکایت درج کرائی تھی لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا پچھلے مہینے پولس کمشنر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد پرم ویر سنگھ نے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو کھلا خط لکھ کر الزام لگایا تھا کہ دیش مکھ اے پی آئی (اب معطل)سچن واجے سمیت نچلے پولس افسران کو نہ صرف ہدایت دیتے ہیں بلکہ انہوں نے ممبئی کے بار اور ریستوریانت سے 100کروڑ روپئے وصول کرنے کی مانگ بھی کی تھی پرم ویر کے الزامات کے بعد ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کے ایک سابق جج کی سربراہی میں ایک جانچ کمیٹی بنائی تھی ۔مگر دیش مکھ اپنے عہدے پر بنے ہوئے تھے یہی وجہ سابق وزیر اعلیٰ دیوندر فڈنویش اور بھاجپا کو ریاستی حکومت پر تنقید کرنے کا موقع مل گیا حقیت میں جب صنعت کار مکیش انبانی کے گھر کے باہر دھماکو چیزیں ملنے کے معاملے میں ایک پولس افسر کی گرفتاری ہوئی تھی تبھی سے یہ لگ رہا تھا کہ سب سے محفوظ مانے جانے والے علاقے میں قانون و نظم کا معاملہ طول پکڑ سکتا ہے لیکن سابق پولس کمشنر کے خط کے بعد دیش مکھ کے سیاسی مستقبل پر قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں مہاراشٹر کی سیاست میں انل دیش مکھ کچھ بڑے نیتاو¿ں کے درمیان اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہے جو ایک عدالت کے ذریعے چھوڑ کر وہاں کی سرکار نے خاصہ دبدبہ رکھتے ہیں لیکن اب ان کے استعفیٰ کے بعد یہ دیکھنا ہے کہ جانچ کے بعد کیسی تصویر ابھرتی ہے لیکن اور وہاں کے حالات کیا بنتے ہیں ؟ لیکن تازہ واقعات یہ بتانے کیلئے کافی ہین کہ اب ریاست کی سیاست میں اقتدار قائم رکھنے اور اسے حاصل کرنے کیلئے داو¿ں پیچ کا نیا دور پھر سے شروع ہوسکتا ہے دیکھنا یہ ہے کہ سی بی آئی جانچ کتنی دور تک جاتی ہے اس پر ادھو ٹھاکرے کی سرکار کا مستقبل ٹکا ہوا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟