اگر ایگزٹ پول صحیح ہیں تو پھر چل گیا مودی کا جادو!


اگر مہاراشٹر اور ہریانہ میں چناؤ کے ایگزٹ پول پر یقین کیا جائے تو دونوں ہی ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار بننے جارہی ہے۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ان پولس پر بھروسہ کتنا کیا جائے۔ پیشگوئی کتنی پختہ ہے؟ تاریخ بتاتی ہے یہ کئی بار غلط بھی ثابت ہوئے ہیں لیکن کچھ نشانے پر کھرے بھی اترے ہیں۔ مختلف چینلوں کے ذریعے کرائے گئے ایگزٹ پول کا تجزیہ کریں تو ہریانہ میں بھاجپا کو 35 سے52 سیٹیں ملنے کا اندازہ دکھایا گیا ہے جبکہ کانگریس کو10 سے15 سیٹیں اور انڈین نیشنل لوکدل کو22 سے30 اور دیگر کو 4 سے10 سیٹوں کا اندازہ دکھایاگیا ہے۔ اسی طرح مہاراشٹر میں بھاجپا کو127 سے132 سیٹیں ملنے کا اندازہ دکھایا گیا ہے۔ شیو سینا کو53 سے77 ، کانگریس کو30سے44 ، این سی پی کو29 سے39 ، دیگر کو8 سے20 سیٹیں ملنے کا اندازہ پیش کیا گیا ہے۔ دونوں ہی ریاستوں میں ایسا لگتا ہے کانگریس کو بھاری نقصان ہونے جارہا ہے۔ مہاراشٹر ہریانہ میں بھاری پولنگ سے دونوں ریاستوں میں حکمراں کانگریس کی رہی سہی امیدوں پر پانی پھرتا دکھائی پڑ رہا ہے۔ کانگریس کے حکمت عملی ساز مان کر چل رہے تھے کہ اگر ان دونوں ریاستوں میں پولنگ اوسطاً یا اس سے کم ہوتی ہے تو کئی رخی اور تکونے مقابلے میں اس کے لئے کچھ اچھے امکانات بن سکتے ہیں۔ لیکن ہریانہ میں73 فیصدی سے زیادہ کی پولنگ کی خبر لگتے ہی کانگریس نے اپنی ہار مان لی ہے۔ اس سے ایک بات صاف ہے کہ کانگریس کو امید سے زیادہ بڑی ہار دیکھنے کو مل سکتی ہے اور بھاری ووٹنگ کا دوسرا مطلب یہ بھی ہے کانگریس کو چھوڑ کر کسی پارٹی کو اکثریت ملنے کا بھی قوی امکان ہے۔ہریانہ میں بدھوار کو ہوئی پولنگ میں پچھلے47 برسوں کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ یہاں 75 فیصدی پولنگ ہوئی ہے۔ لوک سبھا چناؤ کی طرح ان دونوں ریاستوں میں نوجوانوں نے بڑی تعداد میں نریندر مودی کے نام پر ووٹ دیا ہے۔ دونوں ریاستوں میں ریکارڈ ووٹنگ کے پیچھے نوجوانوں کا بڑا رول مانا جارہا ہے۔ ہریانہ میں ووٹروں میں سے20 سے29 سال کے نوجوان لڑکے لڑکیوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ مہاراشٹر میں کل ووٹروں میں قریب50 فیصد نوجوان ووٹر ہیں اور انہوں نے جم کر مودی کے نام پر ووٹنگ مشین بٹن دبائے ہیں۔ ایسا بی جے پی کے حکمت عملی سازوں کے بیچ نہیں بلکہ دوسری پارٹیوں کے اندر بھی مانا جارہا ہے کہ نوجوانوں کے علاوہ عورتوں کے ووٹ بھی بڑی تعداد میں پڑے ہیں۔ ٹوائلٹ کیلئے عورتوں کا کھلے میں جانا اور اسے روکنے کے لئے ہر گاؤں میں ٹوائلٹ بنانے کے پی ایم مودی کے اعلان کا ان پر بڑا اثر ہوا ہے۔ سبھی لڑکیوں کے اسکول میں ان کے لئے الگ سے ٹوائلٹ بنانے کا بھی اثر ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے بھاجپا کے چانکیہ مانے جانے والے امت شاہ بدھوار کو پہلی بار اخبار نویسوں سے روبرو ہوئے اور انہوں نے کہا کہ بھاجپا دونوں ریاستوں میں بھرپور اکثریت سے جیت رہی ہے۔ ان کے اس اعتماد کو شام کو ایگزٹ پولس نے تقویت دی۔ دراصل جس طرح ضمنی چناؤ میں ہار کا منہ بھاجپا کو دیکھنا پڑا تھا اس سے بحث شروع ہوگئی تھی کہ مودی۔ شاہ کا جادو اترنے لگا ہے ۔ اس لئے ان دونوں ریاستوں کے چناؤ پر نہ صرف مودی کی بلکہ امت شاہ کی ساکھ بھی داؤ پر لگی تھی۔ ان دونوں ریاستوں کے چناؤ میں مودی نہ صرف اپنے دم پر کمپین کی کمان سنبھالے ہوئے تھے مودی نے اپنے نام پر ووٹ مانگا اس لئے جنتا بھی انہیں آگے پرکھنے کے موڈ میں دکھائی دی۔ ایگزٹ پول کے نتیجوں سے صاف اشارے مل رہے ہیں کہ مہاراشٹر میں شیو سینا کا ساتھ چھوڑنے کے باوجود بھاجپا کو کوئی نقصان نہیں ہونے والا ہے۔15 سال پہلے ریاست میں بھاجپا ۔شیو سینا اتحاد کی سرکار تھی لیکن ایگز ٹ پول اگر صحیح ثابت ہوتے ہیں تو پہلی بار بھاجپا مہاراشٹر میں اپنے بوتے پر حکومت بنائے گی۔ نتیجوں کیلئے 19 اکتوبر یعنی ایتوار تک انتظار کرنا ہوگا۔ اگر نتیجے بھاجپا کے حق میں رہے تو اس سے پارٹی کو اپنے دم پر آل انڈیا سطح تک پہنچ بنانے کی حکمت عملی کو طاقت ملے گی۔ کانگریس مکت بھارت مہم کو بھی نئی طاقت ملے گی۔ اس کا اثر پنجاب جیسے صوبے میں دکھائی پڑ سکتا ہے جہاں بھاجپا اکالی دل کے ساتھ اقتدار میں ہے۔ کیونکہ ہریانہ میں اکالی دل۔ انڈین نیشنل لوکدل کے ساتھ دکھائی دیا ہے۔ ایسے میں نتیجے برعکس رہنے پر بھاجپا پنجاب میں اکیلے چلو کی راہ اختیار کر سکتی ہے۔ اگر دونوں ریاستوں میں بھاجپا اکثریت میں آتی ہے تو اس کا اثر راجیہ سبھا میں آنے والے دنوں میں بھی دکھائی دے گا جہاں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے مودی سرکار کو نئے قانون بنانے میں دقتیں آرہی ہیں۔ کانگریس کیلئے اگر یہ نتیجے لوک سبھا کے برابر ملے تو اس کی سینئر لیڈر شپ کی مشکلیں بڑھ جائیں گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟