چینی پٹاخوں کی وجہ سے 10 لاکھ لوگوں کا مستقبل خلا میں!

دیوالی کے دن دیش بھر کے گھروں میں خوشیاں بانٹنے کا کام کرنے والے تاملناڈو کے شیوکاسی قصبے کے 5 لاکھ خاندان کے گھروں میں اس سال دیوالی میں خوشیاں ندارد ہوں گی۔ وجہ ہے چین سے آنے والے سستے پٹاخے ،جنہوں نے ان کی خوشیوں پر گرہن لگادیا ہے۔ تاملناڈو فائر ورکس مینو فیکچرر ایسوسی ایشن شیو کاسی کے صدر جی ادھونی نے کہا کہ دو سال پہلے چینی پٹاخوں کی غیر قانونی طور پر درآمد ہورہی تھی۔لیکن اس سال یہ بہت بڑے پیمانے پر ہوئی ہے جس کی وجہ سے دیش کی پٹاخہ صنعت پر سنکٹ کے بادل گہرا گئے ہیں۔ سا سال لگ بھگ 35 فیصدی پٹاخے بک نہیں پائے کیونکہ ان کی جگہ پر غیر قانونی طور سے بھارت پہنچے چینی پٹاخوں نے لے لی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 6 ہزار کروڑ روپے کی بھارتیہ پٹاخہ صنعت ان چینی پٹاخوں کی وجہ سے سنکٹ کے دور سے گزرنے پر مجبور ہے۔ صنعت کے افسران نے شکایت کی ہے کہ مرکزی سرکار نے پہلے تو کہا تھا کہ غیر قانونی طور پر چینی پٹاخے بھارت میں لانے والوں کے خلاف انتباہ کے طور پر اخبارات میں اشتہارات چھپوائے جائیں گے لیکن ابھی تک ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔ چینی پٹاخوں کی اسمگلنگ کی شکایت پر سرکار نے کہا ہے کہ غیر ملکی پٹاخے بھارت لانا غیر قانونی ہے۔ انہیں بیچنا یا انہیں اپنے پاس رکھنا جرم ہے۔ اس کے لئے بھی سزا ہوسکتی ہے۔ اس سے کچھ دن پہلے ہی مدراس ہائی کورٹ نے دیش میں چینی پٹاخوں کی اسمگلنگ اور فروخت کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کے احکام دئے تھے۔ تاملناڈو فائر ورکس مینو فیکچرنگ ایسوسی ایشن نے چینی پٹاخوں کی تسکری کا مدعہ فائننس منسٹر نرملا سیتا رمن کے سامنے اٹھایا تھا۔ ایسوسی ایشن کا دعوی ہے کہ غیرملک میں بن رہے پٹاخے بڑی تعداد میں اسمگلنگ کے ذریعے بھارت پہنچ گئے ہیں۔ اس کا اثر بھارتیہ پٹاخہ صنعت میں لگے 10 لاکھ کامگاروں پر پڑ رہا ہے۔کاروبار بھی 35 فیصد تک گھٹا ہے۔ ادھر لکھنؤ شہر کے قاضی اور پیش امام عید گاہ مولانا خالدرشید فرنگی محلی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ چین میں بنے سامان کا بائیکاٹ کریں اور سوشل میڈیا سے اس بائیکاٹ کا پرچارکریں۔ عید الاضحی کی نماز سے پہلے مولانا فرنگی محلی نے سبھی بھارتیوں خاص کر مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ چین کی مصنوعات سے بچیں۔ چین کو معاشی جھٹکا دے کر اسے سبق سکھائیں۔ مولانا نے کہا کہ کھلونے اور چین کی دوسری مصنوعات دیش کی چھوٹی اور گھریلوصنعتوں کے لئے خطرہ بن گئی ہیں۔ اس وجہ سے کئی چھوٹی اور گھریلو صنعتی بند ہوچکی ہیں۔ چین کی مصنوعات نے ہماری چھوٹی اور گھریلو صنعتوں میں کام کررہے کئی بھارتیوں کی روزی روٹی کے لئے سنگین خطرہ پیدا کردیا ہے۔ایسی حالت میں چین کو سبق سکھانے کے لئے ضروری ہے کہ اسے معاشی جھٹکا دیا جائے کیونکہ بھارت دنیا میں سب سے بڑے بازاروں میں سے ایک ہے۔ پٹاخے تو الگ ہیں اب تو چین بھارتیہ بھگوانوں کی مورتیاں تک بنا کر بھارت کے بازاروں میں بیچ رہا ہے۔ امید ہے کہ مرکزی سرکار اسے روکنے کے لئے موثر قدم اٹھائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟