مدارس کیلئے سائبر گرام یوجنا!

اترپردیش میں مدارس کے طلبا کو اب مذہبی تعلیم کے ساتھ ہی کمپیوٹر و انٹرنیٹ کا ہنرمند بنایا جائے گا۔ مرکزی سرکار کی سائبر گرام یوجنا کے تحت مدرسوں میں درجہ 6 سے اور10 تک کے طالبعلموں کو یہ ٹریننگ دی جائے گی۔ یہ اسکیم ملٹی سیکٹرل ڈولپمنٹ پروگرام (این ایس ڈی پی)کے سبھی 144 بلاک میں چلائی جائے گی۔ پردیش سرکار مدرسوں و ان میں تعلیم حاصل کررہے طلبا کی فہرست کو قطعی شکل دینے میں لگ گئی ہے۔ اسکیم لاگو کرنے والے ضلعوں میں بلند شہر، غازی آباد، ہاپوڑ، گوتم بودھ نگر شامل ہیں۔ مرکزی سرکار نے اپنی سائبر گرام یوجنا کو اترپردیش میں بھی لاگو کرنے کے احکامات دئے تھے۔ اسی کے بعد ریاستی سرکار اس اسکیم کو عملی شکل دینے میں لگی ہوئی ہے۔ سائبر گرام یوجنا کا اہم مقصد پسماندہ اقلیتی علاقوں کے نوجوانوں کو ڈیجیٹل طور سے متعارف کرانا ہے جس سے وہ اقتصادی اور سماجی طور سے باروزگار بن سکیں۔ اسکیم کے تحت کمپیوٹر کی اسپیشل ٹریننگ جن سویدھا کیندر کے ذریعے دلائی جائے گی۔ اس کے لئے39 گھنٹے کا اسپیشل تربیتی پروگرام بنایاگیا ہے۔ اس میں کمپیوٹر تعلیم کی سبھی بنیادی معلومات انہیں دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کی دنیا سے بھی ان لڑکوں کو روبرو کرایا جائے گا۔ سرکار کی اسکیم ہے کہ مدرسوں میں مذہبی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم بھی دلائی جائے تاکہ وہاں سے نکلنے والے لڑکوں کی ترقی ہوسکے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گاؤں کی چوطرفہ ترقی کے بارے میں سنجیدگی سے قدم اٹھائے ہیں۔ مودی جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔ لوک نائک جے پرکاش نارائن کی جینتی پر سانسد آدرش گرام یوجنا کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے۔ وہ اپنے چناوی وعدوں کو پورا کرتے ہیں۔ اس اسکیم کا اعلان یوں تو پی ایم نے لال قلعہ کی سفیل سے ہی اپنی تقریر میں کردیا تھا لیکن اس اعلان کے مطابق اس کی پالیسی حصولوں کو گذشتہ سنیچر کوجاری کیاگیا۔ مہاتما گاندھی سے لیکر جے پی تک گاؤں کی چنتا کتنی تھی اس کا تذکرہ کرتے ہوئے پردھان منتری اس کے ذریعے سے تبدیلی کی سیاست پر آگے بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس میں ہر ایم پی کو ایک گاؤں گود لیکر اپنے ایم پی ڈولپمنٹ اسکیم میں اس کو شامل کرکے اسے ایک مثالی گاؤں بنانا ہے۔
گاؤں کی ترقی کے تئیں مودی کی تشویش سات سمندر پار ان کے امریکی دورہ میں جھلکی تھی جہاں اپنے صنعتی ڈولپمنٹ کا ایجنڈا ’میک اِن انڈیا‘ کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا تھا اگر بھارت کے گاؤں ترقی کی دوڑ میں ساتھ نہ چلے تو ملک کی ترقی بے معنی ہوگی۔ ترقی اوپر سے نہیں گاؤں سے شروع ہونی چاہئے۔ دیش کو ترقی کرنے کیلئے جدید تعلیم بہت اہم ہے۔ بغیر جدید تعلیم جس میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ آج کل ضروری حصہ بن گیا ہے اس کو پڑھنا اور استعمال کرنے کا طریقہ سیکھنا بہت ضروری ہے۔ اس کو بڑھاوا دینا انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ مرکز اور یوپی سرکار نے مدرسوں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ تعلیم دینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ بھارت گاؤں میں بستا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟