’آپ‘ پارٹی میں بڑھتی بغاوت اور مقبولیت کا گرتا گراف!

عام آدمی پارٹی کی مقبولیت کا گراف تو گر ہی رہا ہے ساتھ ہی ساتھ پارٹی میں مخالفت کی آوازیں رکنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔پارٹی کے سینئر لیڈر اور پارٹی کے بانیوں میں سے ایک شانتی بھوشن کے بعد اب روہنی سے ایم ایل اے راجیش گرگ نے ہی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال پر سیدھے طور پر حملہ کیا ہے۔پارٹی پہلے ہی الزامات سے باہر نہیں نکل پا رہی تھی کہ اب گرگ نے کیجریوال پر تنقید کرکے پارٹی کو بیک فٹ پر کھڑا کردیا ہے۔ پارٹی میں بغاوت کے سر پارٹی کی ریاستی یونٹوں میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ہریانہ اسمبلی چناؤ نہ لڑنے اور پچھلے لوک سبھا چناؤ میں کراری ہار پر پارٹی کے اندر گھمسان مچا ہوا تھا۔ مہاراشٹر میں تو پارٹی کے سینئر لیڈر مینک گاندھی پر سنگین الزام لگے ہیں۔ ممبر اسمبلی راجیش گرگ نے اپنے کیجریوال کو لکھے خط میں نہ صرف اسمبلی کو بھنگ کرنے کی ان کی مانگ پر سوال اٹھایا ہے بلکہ ان پر اربوں روپے کی زمین گھوٹالوں پر خاموشی اختیار کرنے اور پارٹی میں کرپٹ لوگوں کو بڑھاوا دینے کا بھی الزام لگایا ہے۔ ان کا الزام ہے گھوٹالوں کی جانکاری دینے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ کیجریوال کے سرکار چھوڑنے کے فیصلے کو غلط مانتے ہوئے اسمبلی بھنگ کرنے کی مانگ کرنے سے پہلے جنتا کے بیچ رائے شماری کرانے کی بھی نصیحت دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پھر سے چناؤ کرانے کی بجائے جنتا پر 1 ہزار کروڑ روپے کا بوجھ نہ پڑے اس بارے میں انہیں سوچنا چاہئے۔ پارٹی کے ایم ایل اے اور ورکر چناؤ نہیں چاہتے۔ ان کے اس خط سے صاف ہوگیا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے اندر سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے۔ کئی بڑے لیڈروں کی طرح ایم ایل اے بھی بغاوت کی راہ پر ہیں۔ آنے والے دنوں میں کچھ اور ممبروں کے بغاوت کے سر سننے کو مل سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ کانگریس سمیت عام آدمی پارٹی کے کچھ ممبران کی حمایت سے پچھلے دنوں دہلی میں بھاجپا نے سرکار بنانے کی کوشش شروع کی تھی۔ اس مسئلے پر عام آدمی پارٹی کا کہنا تھا کہ ان کے سبھی ممبر اسمبلی متحد ہیں۔ بھاجپا سرکار بنانے کے لئے ممبران اسمبلی کی خریدو فروخت کی کوشش کررہی ہے۔ ان کی حمایت میں انہوں نے بھاجپا کے شیرسنگھ ڈاگر کا اسٹنگ آپریشن بھی دکھایا۔ راجیش گرگ کے کیجریوال کے نام لکھے خط میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کو دوبارہ اسمبلی چناؤ کی بات نہیں کرنی چاہئے۔ پارٹی کو سبھی کے ساتھ عزت دینے والا برتاؤ کیا جانا چاہئے۔خط میں پہلی بار بغیر کوئی نام لئے پارٹی کے ایک اور سینئر لیڈر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ خط میں آگے کہا گیا ہے کیجریوال کو کرپٹ اور پیسے والے لوگوں کی بات نہیں سننی چاہئے۔ گرگ نے لکھا ہے کہ کرپشن کے بارے میں پارٹی الگ الگ پیمانے کیوں اپنا رہی ہے۔ امیر لیڈروں کو ترجیح دی جارہی ہے جبکہ غریب لیڈروں کو درکنارکیا جارہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے گرتے گراف کا ایک ثبوت ملا ہے جب ای رکشا معاملے پر بدھوار کو جنتر منتر پر ایک ریلی ہوئی جو بہت ہی کمزور رہی۔ عالم یہ رہا کہ اس بار پانچ ہزار سے بھی کم لوگ آئے جبکہ پہلے پارٹی کی ریلی میں ہزاروں لوگ شامل ہوا کرتے تھے۔ اس سے کیجریوال سے لوگوں پر بھروسہ بھی ختم سا ہونے لگا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟