بھارتیہ سینا کو کھلی چھٹ دیکر مودی سرکار نے دلیرانہ کام کیا ہے!

پردھان منتری نریندر مودی نے جس پر اعتمادی کے ساتھ کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے چل رہی مسلسل گولہ باری کا آتنک جلد ہی ختم ہوجائے گا، رنگ لانے لگا ہے۔ بھارت کے کڑے رخ سے پاکستان بیک فٹ پر آگیا ہے۔ بی ایس ایف نے جس موثر طریقے سے پاک رینجرس کی گولہ باری کا جواب دیا ہے اس سے پاک فوج پیچھے ہٹنے لگی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف پر سرحد پر جاری جھڑپ کو جلد سے جلد ختم کرنے کا زبردست دباؤ ہے۔پاکستانی رینجرس کو یہ امید ہی نہیں تھی کہ اس کی طرف سے توڑے گئے سیز فائر کا بی ایس ایف جوانوں کے ذریعے اتنا کڑا جواب دیا جائے گا۔اب بھی سرحد پر بھارت کے جوانوں کی تعداد پاکستان کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ اس کے مد نظر نواز شریف نے اپنے افسران کی ایک بیٹھک بلائی اور بارڈر پر فائرننگ روکنے کا فیصلہ کیا۔ یہ تب ممکن ہوا جب پردھان منتری نریندر مودی نے بی ایس ایف اور بھارتیہ سینا کے کمانڈروں سے صاف کہا کہ آپ جوابی کارروائی کرنے کیلئے آزادہیں اور سرکار آپ کو کھلی چھوٹ دیتی ہے۔آپ نہ تو پیچھے ہٹیں اورنہ ہی دیش کا سر جھکنے دیں۔ میرا خیال ہے کہ 1971ء کی جنگ کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب بھارتیہ لیڈر شپ نے فوج ونیم فوجی دستوں کو سخت سے سخت جوابی کارروائی کرنے کی چھوٹ دی ہے۔ ہم نے یوپی اے سرکار کے وقت دیکھا کہ منموہن سنگھ سرکار اینڈ کمپنی میں اتنی ہمت نہیں ہو سکی کہ وہ پاکستان کو معقول جواب دینے کی قوت رکھیں۔ پاکستانی ہمارے جوانوں کے سر کاٹ کر لے گئے، ان سے فٹبال کھیلا، ہم شانت رہے اور دوستی کا پیغام دیتے رہے۔ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔ اس سے ایک بات اور ثابت ہوتی ہے کہ ہماری سکیورٹی فورسیز نے پاکستان کو منہ توڑ جواب دینے کی قوت تو تھی پر سیاستدانوں نے ان کے ہاتھ باندھ رکھے تھے۔ جھوٹ بولنا پاکستان کی فطرت میں ہے یہ ان کی پرانی عادت ہے۔ جھوٹ بول کر ہمدردی بٹورنے کی کوشش میں پاکستان آدھے ادھورے حقائق اپنے عوام کے سامنے پیش کررہا ہے۔ سرحد پر گولہ باری میں منگلوار کے تئیں بھارتیہ فوج کے جواب میں پاکستان کے 15 لوگ مارے گئے۔ ان میں پاک رینجرس بھی شامل تھے۔پاک ریڈیو نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اکسانے کی کارروائی کرتے ہوئے کی گئی گولہ باری میں کل 9 لوگ مارے گئے اور قریب33 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستانی سرکاری مشینری یہ بھی دعوی کررہی ہے کہ بھارت نے اس وقت فائرننگ کی جب وہاں عید کی نماز ہورہی تھی۔یہی نہیں کہ سرحد کی جنگ میں پاکستان کو منہ کی کھانی پڑی بلکہ اس کے ذریعے کشمیر مسئلے کو بین الاقوامی بنانے میں بھی اسے منہ کی کھانی پڑی۔ سرحد پر گولہ باری کرکے ان کے اقوام متحدہ پہنچے پاکستان کو وہاں بھی منہ کی کھانی پڑی ہے۔ پاک کی جانب سے یہ مدعا اٹھانے پر بھارت نے دو ٹوک کہا کہ ان کی سینا اکساوے کی ہر کارروائی کا کرارا جواب دے گی۔پاکستان کے منصوبوں پر پانی پھیرتے ہوئے اقوام متحدہ نے بھی کہہ دیا کہ دونوں دیشوں کو التوا میں پڑے مسئلے آپس میں بات چیت سے سلجھانے ہوں گے۔یہ آپسی معاملہ ہے جس میں اقوام متحدہ دخل نہیں دے گا۔ مودی سرکار نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان سے تب تک کوئی بات چیت نہیں ہوگی جب تک وہ سرحد پر اپنی فوجی سرگرمیوں کو بالکل نہیں روکتا۔اب بھارت پاکستان سے کوئی بھی بات چیت اپنی شرطوں پر ہی کرے گا اور کشمیر کو بین الاقوامی مدعہ نہیں بننے دے گا۔ بیشک بھارتیہ فوج کی جوابی کارروائی کا خمیازہ پاکستان میں بھی وہاں کے بے گناہ شہریوں کو اٹھانا پڑ رہا ہوگا لیکن سوچئے کہ اس کیلئے اصل میں ذمہ دار کون ہے؟ ہم لمبے وقت سے بارڈر پر تناؤ بھرے حالات سے گزر رہے ہیں اور پاکستان بنا بات کے جب بھی چاہے تناؤ پیدا کرتا رہتا ہے۔ اب بھارت کی بڑی آبادی بھی یہی چاہتی ہے کہ پاکستان کو سبق سکھایا جائے اور مودی سرکار سے بھارت کے عوام کو کچھ امیدیں بھی ہیں۔ آخرکار مودی نے بنا دیر کئے فوج کو پاک حرکتوں کے خلاف کڑے قدم اٹھانے کے لئے کھلی چھوٹ دے کر پاکستان کو یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنی اکساوے والی حرکتوں سے باز آئے نہیں تو نتیجے بھگتنے کے لئے تیار رہے۔ مودی سرکار نے بھارتیہ فوجیوں کو چھوٹ دے کر پاکستان کو معقول جواب دینے کی چھوٹ دے کر ایک با ہمت قدم اٹھایا ہے اور اس کا خمیازہ بھی پاکستان کو بھگتنا پڑا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟