آن لائن مہا ڈسکاؤنٹ آفر کتنا سچ کتنا جھوٹ!

پچھلے کچھ وقت سے انٹر نیٹ کے ذریعے آن لائن شاپنگ کا دور دورہ بڑھ گیا ہے۔ اس میں لوگوں کو یہ فائدہ ہے کہ سامان گھر بیٹھے آجاتا ہے نہ تو مارکیٹ جانے کا جھنجھٹ نہ پارکنگ کا جھنجھٹ اور نہ ہی وقت کی بربادی۔ اس انٹرنیٹ شاپنگ میں عام خوردہ دوکانداروں ،کاروباریوں کو متاثر کرنا شروع کردیا ہے لیکن گذشتہ6 اکتوبر کو آن لائن کاروبار کرنے والی کمپنی فلپ کارڈ کی ایک اسکیم کے تحت جو ہوا اس سے انٹرنیٹ شاپنگ کے اس دھندے پر شدید سوال اٹھنا فطری ہے۔بڑی کمپنی ای کومرس فلپ کارڈ بمپر سیل کے چلتے تنازعوں میں گھرتی جارہی ہے۔وزیر تجارت و صنعت نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ای کومرس کمپنیوں کے خلاف بہت سی شکایتیں ملی ہیں۔ سرکار پورے معاملے پر غور کرے گی۔ ضروری ہوا تو ای ریٹیل پر الگ سے پالیسی یا گائڈلائنس جاری کی جارسکتی ہیں۔آل انڈیا کاروباری فیڈریشن نے حال ہی میں سیتا رمن کو خط لکھ کر آن لائن شاپنگ سے وابستہ کمپنیوں کے بزنس ماڈل اور کاروبار کے طور طریقوں کی شکایت کی تھی۔ بھاری چھوٹ کے دعوؤں پر فلپ کارٹ کے کھارا نہ اترنے سے گراہکوں میں ناراضگی ہے۔ کمپنی نے پیر کو ’بگ بلین ڈے‘ سیل پر کئی پروڈکٹس پر بھاری چھوٹ کی پیشکش کی۔آفر سیل شروع ہوتے ہی ختم ہوگئی جبکہ بہت سے لوگوں کے آرڈر بعد میں منسوخ کردئے گئے۔ اس بڑی سیل کے دوران فلپ کارڈ کی ویب سائٹ میں تکنیکی خامیوں کے چلتے بھی خریداروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے ناراض خریداروں نے سوشل میڈیا پر فلپ کارڈ کے خلاف جم کر بھڑاس نکالی۔ کچھ سال پہلے ہوئے آن لائن کاروبار میں آج کئی بڑی کمپنیاں شامل ہوچکی ہیں۔ بازار بڑھانے کے لئے فلپ کارڈ نے اچانک ایک بگ بلین ڈے سیل کا اعلان کیا اور کئی پروڈکٹس پر بھاری رعایت کی پیشکش کی جو اب ایک اسکینڈل کی شکل میں بدل گئی ہے۔ ایک طرف فلپ کارڈ نے اپنی ویب سائٹ کو ایک ارب آرڈر ملنے اور 6 ارب کے سامان خریدے جانے کا دعوی کیا وہیں گراہکوں کے درمیان بھاری ناراضگی پھیلی۔ اگر کوئی ڈھائی ہزار کے کسی موبائل کی قیمت 1 یا 14 ہزار روپے کے ٹیبلیٹ 1400 میں ملنے کا اعلان کیا جارہا ہے تو سمجھنے کی بات ہے یہ دھوکے کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے؟ اسی طرح دن بھر ٹی وی چینلوں پر سستے شرحوں پر سامان بیچنے کے دعوے والے اشتہارات چلتے رہتے ہیں ان کے جھانسے میں آکر لوگ روز ٹھگے جاتے ہیں۔ کیٹ ریسرچ گروپ کے ذریعے حال ہی میں ایک سروے کرایا گیا۔ پچھلے چھ مہینوں میں کچھ کاروباریوں میں آن لائن کاروبار کے سبب تقریباً20 فیصد سے 35 فیصد کی گراوٹ آئی ہے جس میں خاص طور سے موبائل الیکٹرانک ،کمپیوٹر، ہارڈ ویئر، سافٹ ویئر وغیرہ اور کاسمیٹکس گفٹ کی چیزیں ہوم کچن کے سامان وغیرہ شامل ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ آن لائن شاپنگ میں صارفین کے مفادات کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ دراصل سرمایہ دار کمپنیاں کم سے کم صفر منافع پر پہلے اپنے حریف کمپنیوں کو کمزور کرتی ہیں ۔ پھر صارفین کے سامنے اس کے برعکس حالات پیدا کرکے من چاہا منافع کمانے لگتی ہیں۔ اس انٹرنیٹ کاروبار پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟