دہلی میں بدمعاشوں کے بڑھتے حوصلے !

راجدھانی میں بدمعاشوں کے حوصلے کتنے بلند ہیں اس کا پتہ اسی سے چلتا ہے کہ تین مہینے میں تین پولیس والوں کو بے رحمی سے مار ڈالا گیا۔ ہائی سکیورٹی والے کناٹ پلیس میں دو پولیس والوں پر فائرننگ تو دوسرے دن باہری دہلی کے وجے وہار علاقے میں ایک کانسٹیبل کو چھاتی میں گولی مار دی گئی۔ تازہ واقعہ ایتوار کی دیر رات دو بجے کانسٹیبل آٹو میں سوار چار بدمعاشوں کو تھانے لے جارہے تھے تبھی انہیں گولی مار دی گئی۔ کانسٹیبل جگبیر سنگھ (42 سال) نے موقعہ پر ہی دم توڑدیا جبکہ کانسٹیبل نریندر کمار زخمی ہوگیا۔ ایک بدمعاش دونوں کی ریوالور بھی لیکر بھاگ گیا۔ یہ واقعہ رات ڈیڑھ بجے وجے وہار علاقے میں بائیک سے گشت کررہے کانسٹیبل جگبیر سنگھ اور نریندر سنگھ کو ایل بلاک کی گلی نمبر ایک میں ایک مشتبہ آٹو دکھائی دیا۔ آٹو کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے چاروں لوگوں پر شبہ ہوا تو جگبیر سنگھ اور نریندر انہیں تھانے لے جانے کیلئے ڈرائیور کے ساتھ بیٹھ گئے۔ آٹو چلا تبھی ایک بدمعاش نے پیچھے سے ڈرائیور کو لات مار دی۔ آٹو رکتے ہی بدمعاش بھاگے۔ کانسٹیبل جگبیر نے پکڑنے کی کوشش کی تو انہیں گولی مار دی گئی۔ کانسٹیبل نریندر کی پیٹھ میں گولی لگی۔ ہریانہ کے بھیوانی کے گاؤں تھنہیرا میں 7 اکتوبر1972ء کو پیدا ہوئے جگبیر سنگھ بہت بہادر تھا۔ دہلی پولیس میں آنے سے پہلے15 سال تک ہندوستانی فوج میں دیش کی سیوا کر چکا تھا۔ فوج سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد25 مئی2008ء کو دہلی پولیس میں بطور کانسٹیبل ملازمت شروع کی۔ وہ ڈیڑھ سال سے وجے وہار تھانے میں تعینات تھا۔ جگبیر سنگھ کو سب سے اچھا بیٹ افسر کا ایوارڈ ملا تھا۔ حکام کے مطابق گولی لگنے کے بعد جگبیر نے ہار نہیں مانی اس نے دو بدمعاشوں کو اپنے بازوؤں میں دبوچ لیا تھا۔ اس درمیان دوسرے بدمعاشوں نے ہتھیار کی بٹ سے اس کے سر پر کئی حملے کئے۔ اتنا ہی نہیں اس کے چہرے پر بھی بدمعاشوں نے مکے مارے اور پھر اسے آٹو سے پھینک کر فرار ہوگئے۔ ناردن رینج کے جوائنٹ سٹی اے سی پی آر۔ ایس کرشنیا کے مطابق جگبیر دہلی پولیس کے جانباز اور ہونہار کانسٹیبل مانے جاتے تھے۔ ظاہر ہے ایسے جانباز اور ہونہار کانسٹیبل کا جانا ایک بڑا نقصان ہے۔ پتہ چلا ہے پولیس نے جگبیر پر گولی چلانے والے ملزمان کو پکڑ لیا ہے۔ آٹو ڈرائیور سمیت دو لڑکوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس قتل کانڈ کو سلجھانے کا دعوی کیا۔ ملزمان کی پہچان 23 سالہ سنتوش عرف لکی،22 سالہ وید رام پال کے طور پر کی گئی۔ پولیس نے ملزمان سے سپاہی جگبیر سے لوٹی گئی ریوالور کے علاوہ دو کٹے اور واردات میں استعمال آٹو برآمد کرلیا ہے۔ واردات کو ایک نقد زن نے انجام دیا۔ شاہ آباد ڈیری کے باشندے وید رام پال آٹو چالک ہے۔ وہ دسویں کلاس تک پڑھا ہے۔ وہ اس نقب زن گروہ کو رات کے وقت لے کر آٹو میں گھومتا تھا۔ اس کے بدلے میں اسے روزانہ500 روپے ملتے تھے۔ واردات کیلئے نکلتے وقت اسے بدمعاش بلا لیتے تھے۔ شاہ آباد ڈیری علاقے میں رہنے والا سنتوش بیحد شاطر نقب زن ہے۔ وہ محض پانچویں کلاس تک پڑھا ہے۔ اس کے خلاف قتل ،لوٹ مار اور ہتھیار ایکٹ کے تحت معاملے درج ہیں۔ وہ ڈیڑھ ماہ پہلے جیل سے ضمانت پر چھٹ کر آیا تھا۔ اس واردات میں زخمی کانسٹیبل نریندر کی حالت تو ٹھیک ہے۔ سر گنگا رام ہسپتال میں اس کا علاج چل رہا ہے۔ جلد ہی وہ صحتیاب ہوجائے گا۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ دہلی میں جرائم پیشہ لوگوں کے اتنے حوصلے بلند ہوگئے ہیں کہ اب وہ خاکی وردی والوں کو بھی مسلسل نشانہ بنا نے لگے ہیں۔ 
جعفر آباد ، سیلم پور، وجے وہار، دوارکا میں بدمعاشوں کی گولیوں کا شکار بنے پولیس والے ڈیوٹی پر تھے اور امریکہ یوروپ میں پولیس والے کسی بھی شخص کی تلاشی لینے سے پہلے چوکسی برتتے ہیں۔ امریکہ میں پولیس ٹریننگ مشتبہ شخص کو روکنے کے لئے پہلے بھر پور احتیاط کی دی جاتی ہے جس سے مشتبہ پولیس پر حملہ نہ کرپائے اور اس کو روکنے کے بعد مشتبہ پر پستول تان کر اور اس کو ہاتھ کھڑے کر کے دکھانے کیلئے اور بٹھانے کیلئے کہتے ہوئے اس کے دونوں ہاتھ یا سر کے اوپر رکھوادیتے ہیں۔ وہ مشتبہ کی تلاشی لیتے ہیں وہاں کوئی ہتھیار تو نہیں چھپایا ہوا ہے؟ یہاں یہ نہیں کیا جاتا۔ پولیس والوں پر ہر حملے میں دیکھا گیا ہے مشتبہ کو پکڑنے کے بعد پولیس ملازمین نے انہیں کور نہیں کیا۔ دہلی پولیس کی ٹریننگ میں ایسے اقدامات کرنے کیلئے بیٹ افسروں کو حکم دینے ہوں گے تاکہ جگبیر جیسے ہونہار بہادر کانسٹیبل کی طرح کوئی قتل نہ ہوسکے۔ ہم جگبیر کو شردھانجلی دیتے ہیں اور ان کے پریوار کے اس بھاری نقصان کے وقت ان کے ساتھ ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟