حملے کی خفیہ معلومات پہلے ہی مل گئی تھی!
پہلگام میں ہوئے بھیانک آتنکی حملے نے پورے دیش کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔اس حملے میں 26 لوگوں کی موت ہوگئی جن میں 25 سیاح تھے اور ایک مقامی مرنے والے سبھی سیاح ہندو فرقہ سے تھے اب اس معاملے میں چوکانے والی معلومات سامنے آئی ہیں کہ سیکورٹی ایجنسیوں کو حملے کا اندیشہ پہلے ہی تھا لیکن لوکیشن اور تاریخ کو لے کر اندازہ غلط ثابت ہوا ۔ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق خفیہ بیورو اور دیگر ایجنسیوں نے جموں وکشمیر میں مقامی سیکورٹی حکام کو آگاہ کیا تھا کہ سیاحوں کو نشانہ بنا کر آتنکی حملہ ہوسکتا ہے ۔یہ الرٹ وزیراعظم نریندر مودی کے 19اپریل کو ہونے والے سری نگر دورہ کے پیش نظر کیا گیا تھا ۔اس کے بعد شری نگر اور آس پا س کے علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی تھی خاص کر ان جگہوں پر جہاں سیاح زیادہ آتے ہیں ۔جیسے ڈمی دھام ،نیشنل پارک حالانکہ موسم خراب ہونے کی وجہ سے وزیراعظم کا یہ دورہ منسوخ ہو گیا تھا ۔اس کے ٹھیک بعد دہشت گرد 22 اپریل کو پہلگام میں بیسرن علاقہ میں حملہ کر بیٹھے ۔یہ علاقہ سری نگر سے تقریباً 90 کلو میتر دور ہے اور پورے سال کھلا رہتاہے۔امرناتھ یاترا کے دوران ہی اسے بند کیاجاتا ہے ۔ایک سینئر پولیس افسر نے ہندوستان ٹائمس کو بتایاکہ 10 میں سے 9 بار ایسے الرٹ بے کار جاتے ہیں لیکن اس بار سیاحوں کو لے کر وارننگ صحیح تھی ۔اس سے مشکل حصہ ہوتا ہے کہ ہم صحیح جگہ کی پہچان کریں ۔اس بار وہ غلط ہو گئی ۔انہوں نے تصدیق کی تھی کہ فوج اور سول سیکورٹی فورس کو وزیراعظم کے دورہ کے دوران سری نگر کے قریب کسی سیاح مقام پر حملے کے اندیشہ کو لے کر چوکس رہنے کی ہدایت دی گھی تھی اب جب ہم پیچھے کی طرف مڑ کر دیکھتے ہیں تو یہ صاف ہے کہ دہشت گرد وزیراعظم کا دورہ منسوخ ہونے کا انتظار کررہے تھے۔سب سے بڑی کوتاہی بیسرن علاقہ میں ممکنہ حملے کا اندیشہ نا جتا پانے کی رہی ہے ۔جو سال بھر کھلا رہتا ہے اور صر ف امرناتھ یاترا کے دوران بند ہوتا ہے ۔ایک افسر کے مطابق مقامی دو دہشت گردوں نے سیاحون کو ایک طرف بھگایا جبکہ غیر ملکی دہشت گردوں نے گولیاں چلائیں ۔چونکہ اس مقام پر داخل ہونے اور نکلنے کا ایک ہی ٹکٹ ہوتا ہے ۔سیاحوں کے لئے بھاگنا مشکل ہوجاتا ہے اب جبکہ یہ صاف ہے کہ دہشت گرد علاقہ میں پہلے سے ہی رہ رہے تھے اور اب بھی علاقہ میں سرگرم تھے جو اس موجودگی اور اسکیم کو بھانپنے میں پولیس خفیہ ناکام رہی ۔وقت آگیا ہے کہ اب پاک اسپانسر دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن قدم اٹھایا جائے ۔سارا دیش بھارت کے جوابی کاروائی کا انتظار کررہا ہے ۔بھارت کے لوگوں کا غصہ آسمان پر ہے ۔بھارت نے ابھی تک جو وسیع قدم اٹھائے ہیں ایسا نہیں لگتا عوام میں غصہ کی کسی طرح کی کمی آئی ہے ۔خود وزیراعظم نے بھاجپا لیڈروں نے اور مین اسٹریم میڈیا نے جو ماحول بنایا ہے اس سے یہی توقع ہے کہ پاکستان کو ایسی سزا دی جائے جو سز ا ظاہر ہو اگر ایسا نہیں ہوتا تو جنتا کے بھروسہ کو ٹھینس پہنچے گی اور کہا جائے گا بڑے بڑے دعوے کرنے والے اندر سے کھوکھلے نکلے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں