زبردستی دباو ¿ ڈالنے کی حکمت عملی !

پی ایم نریندر مودی کے امریکہ دورہ کے دوران ایک تصویر موضوع بحث ہے اس میں امریکی سفیر ایرک گوسیٹی ہیں بھارت کی طرف سے اس تصویر میں پی ایم مودی کے ساتھ وزیر خارجہ ایس جے شنکر و خارجہ سکریٹری وکرم مستری اور امریکہ میں بھارت کے سفیر ونے کاترا نظرآئے ہیں ۔اس تصویر اور امریکی دورہ میں جن کے نظر آنے کو لے کر سوال اٹھنے شروع ہو گئے ہیں وہ ہیں بھارت کے قومی سیکورٹی مشیر اجیت ڈوبھال ایسا عام طور پر مانا جاتا ہے کہ ہندوستانی ڈپلومیسی میں تین لوگ اہم ہیں ۔ایک خود پی ایم نریندر مودی ،دوسرے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور تیسرے این ایس اے اجیت ڈوبھال ۔عام طور پر مودی جی کے ساتھ ڈوبھال ہوتے ہیں ایسے میں سوال پوچھا جارہا ہے کہ اجیت ڈوبھال ا مریکہ کیوں نہیں گئے ؟ شاید یہ پہلی بار ہے جب وہ پی ایم کے ساتھ امریکہ نا گئے ہوں ۔اجیت ڈوبھال کا امریکہ نہ جانا کئی وجوہات سے بحث کا موضوع ہے ۔حال ہی میں پی ایم مودی کے دورہ سے ٹھیک پہلے امریکہ میں بڑے حکام نے خالصتان حمایتی لیڈروں سے ملاقات کی تھی ۔یہ وائٹ ہاو¿س میں ہوئی تھی ۔پچھلے کئی دنوں سے امریکہ خالصتانیوں کو لے کر بھارت پر دباو¿ بنا رہا ہے یہ امریکہ کی پوری ڈپلومیسی ٹرک ہے ۔کیا یہ محض اتفاق ہے کہ پی ایم مودی کے دورہ سے ٹھیک کچھ دن پہلے امریکہ کے شہر نیویارک کی ایک عدالت میں مقدمہ درج ہوتا ہے۔خالصتان دہشت گرد گرپنت پنو کے اقدام قتل کے الزامات کو لے کر امریکہ کی ایک عدالت نے بھارت سرکار اور بڑے حکام کو ثمن جاری کیا ہے جس پر وزارت خارجہ نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے ۔پنوں نے امریکہ کی ایک نیویارک عدالت میں د یوانی کا مقدمہ دائر کیا ہے جس کا مقصد پچھلے سال شر عام ہر دیپ سنگھ نجر کی موت اور اس کے فورًا بعد پنوں کے قتل کی سازش رچنے میں مبینہ شمولیت کے لئے بھارت سرکار کو جوابدہ ٹھہرایا گیا ہے ۔اس معاملے کی بنیاد پر نیویارک کے ساو¿تھ ضلع میں واقع یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ نے ثمن جاری کیا اس میں بھارت سرکار کے قومی سیکورٹی مشیر اجیت ڈوبھال ، را کے سابق پردھان سامنت گوئل اور را ایجنٹ وکرم یادو اور بھارتیہ کاروباری نکھل گپتا کا نام ہے ۔بھارت عدالت نے بھارت سرکار سے اس سلسلے میں 21 دنوں میں جواب مانگا ہے ۔عدالت نے بھارت کے کئی لوگوں کو سمن کیا تھا اس سمن میں اجیت ڈوبھال نکھل گپتا وغیرہ حکام کے نام ہیں ۔21 دنوں کے اندر اس کا جواب دیا جانا ہے ۔بھارت کے وزارت خارجہ نے اس ثمن کو غیر ضروری بتایا ہے ایسے میں کچھ حلقوں میں یہ سوال پوچھاجارہا ہے کہ کیا ڈوبھال سمن کے سبب مودی جی کے ساتھ امریکہ نہیں گئے ۔حالانکہ یہ صحیح نہیں ہے ڈوبھال کشمیر چناو¿ کو بنا کسی اڑچن کے ممکن کروا رہے ہیں ہمارا خیال ہے کہ یہ امریکہ کے ناجائز دباو¿ بنانے کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے ۔ٹھیک پی ایم کے دوروں سے پہلے ایسا بیہودہ کیس رجسٹر کرنا اپنے آپ میں امریکہ کی دباو¿ والی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے ۔ساری دنیا جانتی ہے کہ گروپنت سنگھ پنو مانے ہوئے آتنکی ہیں جو دن رات بھارت کے خلاف وہاںزہر اگلتے رہتے ہیں یہ بات گہرائی سے غور کی جانی چاہیے کہ اس کی سرگرمیوں میں ملوث امریکہ اور کنیڈا جیسے ملک اس کو پناہ دئیے ہوئے ہیں ۔پنوں جیسے لوگوں کے خلاف بلا زجھک قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟