پاکستان اپنی چالبازیوں سے باز نہیں آتا !

بھارت میں گڑ بڑ پھیلانے کی ہر کوشش میں ناکام رہے پاکستان نے اب ایک بار پھر نفرت بھڑکانے کے ایک بیہودہ چال چلی ہے پڑوسی دیس نے سکھوں کی آستھا کے مرکز تاریخی گورودوارہ کرتا ر صاحب کا نظام و رکھ رکھاو¿ پاکستان سکھ گورودوارہ کمیٹی سے چھین کر ایک سرکاری ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ کو سونپ دیا ہے ۔کرتارپور گلیارہ کھلے ابھی ایک سال پورانہیں ہوا تھا پاکستان نے پھر ایسا قدم اٹھایا ہے ۔جو سکھ فرقہ کے جذبات کو ٹھینس پہونچانے اور بھارت کو چڑھانے والا ہے ۔کرتارپور صاحب کی باہری زمین کی دیکھ بھال کا ذمہ پروجیکٹ منجمنٹ یونٹ کریگی ۔یہ ایک پراپرٹی بورڈ کے ماتحت کام کرے گی ۔ظاہر ہے یہ ساری کوشش کے مقصد سے باہری زمین کی دیکھ بھال کی آڑ میں گورودوارے کے انتظام میں دخل دینا ہے اور اسی بہانے اس پر کنٹرول رکھنا ہے ۔سچ ہے کہ آخر پاکستان کو اس طرح کا متنازعہ قدم اٹھانے کی آخر ضرورت کیوں پڑی ؟ کیا وہ اس حقیقت سے انجان ہے کہ کرتارپور صاحب سکھوں کا ایک دھارمک پوتراستھل ہے اور اسے لیکر اٹھایا گیا کوئی بھی متناعہ قدم یہ فرقہ برداشت نہیں کرےگا ؟ اور وہ بھی ایسے موقع پر جب کرتارپور گلیارہ کے کھلنے کا ایک سال ہونے جارہا ہے گورونانک دیو جی کی جنم استھلی گورداس پور ڈیرا بابا صاحب اور اس کے پونیہ استھل گورودوارہ دربار صاحب کرتارپور کو جوڑنے والا گلیارا پچھلے سال 9نومبریعنی آج کے دن سکھ سردھالوو¿ں کے لئے کھولا گیا تھا لیکن کورونا وبا کے چلتے اسے بعد میں بند کر دیا گیا لیکن گورونانک دیو جی کی جینتی کو لیکر اس کو دوبارہ کھولنے پر غور ہو رہا ہے ۔پاکستان نے یہ قدم اٹھا کر نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے ۔پاکستان نے ویزا فیس میں بھی اضافہ کر دیا ہے اور مسافروں کی تعداد کو لیکر رکاوٹ تو ڈالی ہی تھی افتتاحی پروگرام میں خالستان حمایتی کی موجودگی نے بھی شک پیدا کر دیا تھا پاکستان نے اب جو فیصلہ کیا ہے وہ ایک ایسے ادارے کو چنا ہے جس میں ایک سکھ بھی ممبر نہیں ہے ۔جس پروجیکٹ منجمنٹ یونٹ کو کرتارپور گورودوارے کا انتظام کی ذمہ داری سونپی ہے اس کے 9ممبران میں سے ایک بھی سکھ نہیں ہے ۔پاکستان سرکار پہلے بھی کئی ایسے فیصلے کرتی رہی ہے جس سے تنازعہ کھڑے ہوتے رہے ہیں ۔پاکستان سرکار نے کرتارپور جانے والے ہر شردھالو سے ڈیڑ ھ ہزار روپے ویزا فیس لینے کا فیصلہ اچانک کر ڈالا اور اسی طرح شردھالوو¿ں کے پاسپورٹ کے معاملے میں تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا تب وزیرا عظم عمران خان نے کہا تھا کہ کرتارپور آنے والے شردھالوو¿ں کو پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوگی لیکن اگلے ہی دن پاکستانی فوج نے کہہ دیا تھا پاسپورٹ ضروری ہوگا ۔خیر اسطرح کے تنازعہ ،تلخی اور کشیدگی پیدا کرتے ہیں پاکستان بھارت کا پاکستان کے رخ کو لیکر جورخ ہے اس سے یہی امید کی جاسکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟