بہار کا مینڈیٹ کس کو ملا ؟

بہار کا چناو¿ اس مرتبہ کسی گتھی کی طرح ریا دوپہر سے ہی این ڈی اے لگاتار آگے چل رہا تھا لیکن مہا گٹھ بندھن بھی بس دو قدم ہی پیچھے پیچھے دکھائی دیتا رہا آخر رات بارہ بجے تقریبا ً صاف ہوگیا کہ نتیش کی قیادت والے این ڈی اے حکومت بنانے کے لائق نمبر حاصل ہوگئے ہیں اس چناو¿ سے یہ بھی صاف ہوگیا کورونا دور میں ہجرت کا سب سے زیادہ درد جھیلنے والے بہار کے لوگوں نے این ڈی اے پر ہی بھروسہ ظاہر کیا ہے۔ حالانکہ نتیش کمار کی پارٹی پچھڑ کر تیسرے نمبر پر آگئی مگر اس کے باوجود یہ صاف ہوگیا کہ بیشک وہ وزیر اعلی بنیں گے لیکن سرکار نے بھاجپا بگ برادر کے رول میں رہے گی بدلے ہوئے حالات میں بھاجپا کے مقامی لیڈروں نے یہ بھی مانگ کر ڈالی کہ اب وزیر اعلی بھی بھاجپا سے ہی ہونا چاہئے حالانکہ بھاجپا کے قومی لیڈروں نے کہا کہ بہار میں نتیش کمار ہی این ڈی اے کے نیتا رہیں گے ۔ نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو سیٹیں گھٹنے کا سب سے بڑا فیکٹر چراغ پاسوان رہے انہوں نے 30سیٹوں پر جے ڈی یو کو نقصان پہونچایا ۔حالانکہ لوگ جن شکتی پارٹی کا چراغ روشن ہونے سے پہلے ہی بہار اسمبلی چناو¿ میں گھس گیا این ڈی اے سے بغاوت کرکے چراغ پاسوان نے بھلے ہی جنتا دل یو کو بہت نقصان پہونچایا ہے لیکن اصلیت یہ ہے کہ اکیلے چناو¿ لڑ کر وہ نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے یہ نتیجا ایل جے پی کے لئے بڑا جھٹکا تو ثابت ہوا ہی ہے وہ چراغ کو بڑا سیاسی سبق دے گئے ۔گنتی میں کچھ سیٹوں پر چونکانے والے نتیجے آئے چناو¿ میں مہا گٹھ بندھن کے بینر تلے چناو¿ لڑ رہی لیفٹ پارٹیوں نے ایک بار پھر سے ریاست کی سیاست میں نہ صرف اپنی جڑوں کو جمایا بلکہ اس مرتبہ 16سیٹیں جیت کر زبردست واپسی کی ہے ۔ مغربی بنگال ، کیرل ،و تامل ناڈومیں اگلے سال ہونے والے چناو¿ میں بہار میں لیفٹ پارٹیوں کی اچھی پرفارمینس اس کے لئے سنجیونی کا کام کرے گی ۔ وہیں کانگریس کی پرفاومینس توقع کے مطابق نہیں رہی اسے صرف 19سیٹیں ہی ملیں پہلی بار اویسی کی جماعت نے 5سیٹوں پر قبضہ جما کر حیران کر دیا ہے ۔ بہار چناو¿ میں اگر اس بار کسی نے گیم چینجر کا رول نبھایا ہے ، ووٹ کاٹنے کی پالیسی بنائی تو وہ ہے اویسی کی پارٹی 17میں سے صرف 5سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہے ۔ ایک درجن سیٹوں پر گٹھ بندھن کا کھیل بگاڑا اور سیمانچل میں ان کی پارٹی مسلمانوں کی پسند بن کر ابھری اس مرتبہ بھی ریاست میں نوٹا فیکٹر نے اپنا کردار نبھایا پوری ریاست میں 6لاکھ سے زیادہ نوٹا پر ووٹ پڑے اس سے تقریباًدو درجن سیٹوں پر اثر پڑنے کا دعوہ کیا جارہا ہے۔ تیجسوی یادو نے یہ چناو¿ بہت طاقت سے لڑا وہ اپنے والد لالو پرساد یادو کی پرچھائی سے بہت حد تک دور رہنے میں کامیاب رہے ۔ انہوں نے اپنے آپ کو آر جے ڈی کا لیڈر ثابت کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہے ۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہوگاکہ سرکار بنانے کے بعد این ڈی اے اپنے وعدوں جس میں روزگار کا بڑا وعدہ ہے اس کو کیسے پورا کرتی ہے ؟ نتیش بابو کے گڈ گورنیگ بابو اس مرتبہ پوری طرح سے مسترد کردیئے گئے اگر انہیں وزیر اعلی بنایا جاتا ہے تو وہ بہار کے مینڈیٹ کے خلاف ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟