خلیج بنگا ل میںاترے چار بیڑے !

چین نے اپنی فروغ وادی توقعات کا مظاہر کرتے ہوئے بھارت امریکہ اور آسٹریلیا کو 13سال بعد متحد کردیا ہے ۔ یہ سب ملکر مالا بار میں جنگی مشقیں کر رہے ہیں یہ مشقیں ہر سال ہونے والی مشقیں نہیں ہیں ۔ بلکہ اس کے دو مرحلوں میں 13بعد آسٹریلیا کی شامل ہونے کی خاص وجہ بن گیا ہے یکساں نظریہ کے اور دیش جرمنی نے بھی ہند مہا ساگر خطہ میں گست کے لئے اگلے سال سے ایک جنگی بیڑہ تعینات کرنے کا اعلان کردیا کوارڈدیش چین کے طئیں اپنے ارادے کا واضح حکمت عملی کا اظہارکررہے ہیں اورجنگی مشقوں کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ مشرقی لداخ میں بھارت اور چین کے فوجی پچھلے سات مہنیوں سے آمنے سامنے کھرے ہیں چین کے ٹکراو¿ کے درمیان مالا بار میں جنگی مشقیں شروع ہوئیںیہ کثیر ملکی بہری جنگی مشقیں ہیں اس میں بحری فوجیں جنگی جیسے حالات پیدا کرتی ہیں اور آپس میں دکھاوے کی لڑائی پیش کرتی ہیں ۔ دفاعی ماہرین کے مطابق پہلی بار اتنی بڑی جنگی مشق کے لئے بحری افواج پرشانت مہاساگر میں ایک خاص مقصد کے لئے ساتھ اتریں ہیں تاکہ ہند مہا ساگر میں چین کی ناکام حرکتوں کو روکنا ان کا مقصد ہے اور یہی چین کی بے چینی بڑھنے کی وجہ ہے اس سال یہ جنگی مشق دو رمرحلوں میں کی گئی ہے کوارڈ دیش بین الاقوامی سمند میں سب کے لئے آمدورفت بنائے رکھنا چاہتے ہیں لیکن چین اس میں رکاوٹ ڈال رہا ہے اور کہیں نہ کہیں اوہ سمندر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اس کی اہمیت اس لئے بڑھ جاتی ہے چین ہر سال مالا بار جنگی مشقوں کے مقصد کو لیکر چوکس رہا ہے ۔ چین کے وزارات خارجہ نے چار دیشوں کی ایک ساتھ جنگی مشق پر سخت رد عمل ظاہر کیا اس کے ترجمان وانگ وین نے کہا کہ چین امید کرتا ہے کہ جنگی مشقوںمیں شامل دیشوں کے علاوہ خطے میں بھی امن اور پائیداری کے لئے ماحول مناسب ہوگا کوارڈ کی طاقت اور چین کی بے چینی کے باوجود اس بار آسٹریلیا کے اس میں شامل ہونے کے بعد بیجنگ ایک تعجب میں ہے ۔ بیجنگ کو امید ظاہر کرنی پڑ رہی ہے کہ یہ مشترکہ جنگی مشق ہے اور امن اور استحکا م کے لئے مناسب ہوگی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟