بہار نتیجے دیگر ریاستوں میں بھی اثر ڈالیں گے !

بہار کے اتار چڑھا و¿ بھرے نتیجوں کے بعد بھاجپا کاراحت بھری سانس لینا ایک فطری ہے ۔کیوں کہ ان چناو¿ پر پارٹی کی آئندہ کی حکمت عملی ٹکی ہوئی تھی کیوں کہ یہ چناو¿ اس کی اتحادی سیاست کے ساتھ اپنے فروغ اپوزیشن کے مقابلے کی تیاری کے بھی تھے اس کی مغربی بنگال آسام سمیت اگلے سال ہونے والے مختلف ریاستی اسمبلیوں کے چناو¿ کے لئے ہمت بڑھے گی ۔بھاجپا کے لئے ان نتیجوں کا نتیجہ یہ ہے کہ ویر اعظم نریندر مودی کو لیکر لوگوں کی توقعات اور امیدیں کم نہیں ہوئی ہیں ۔نتیش کمار کے خلاف ناراضگی کے بعد آئے اس طرح کے نتیجوں کا فوری طور پر نتیجہ نہیں نکالا جا سکتا بھاجپا نے ایل جے پی کے الگ ہونے کے بعد اپنے اتحاد کو بہتر کیا ۔سماجی تجزیہ بٹھائے ۔ایل جے پی اگر اپوزیشن خیمے میں جاتی تو دکت بڑھتی لیکن یہ الگ رہی اس سے این ڈی اے کو کچھ نقصان تو ہوا لیکن اپوزیشن خیمے کا زیادہ فائدہ نہیں ہوا ۔بہار اسمبلی چناو¿ کے نتیجے اگلے سال ہونے والے دیگر ریاستوں کے چناو¿ کی سمت طے کرنے میں کافی اہم ثابت ہوں گے ۔بھاجپا کی پرفارمنس خاص طور پر مغربی بنگال کے لئے بڑا ٹانک ثابت ہوگا ۔بنگال سے بہار قریب ہے چناو¿ کے دوران یہ تذکرہ زوروں پر تھا کہ اگر اپوزیشن بھاجپا کو بہار میں چوٹ پہوچانے میں کامیاب رہتی ہے تو مغربی بنگال میں بھاجپا کی حکمت عملی کو بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے ۔نتیجوں سے اس کا الٹ بھی ہو سکتا ہے واقف کاروں کا کہنا ہے نتیش کے خلاف ماحول بھی گرم تھا اور وزیراعظم مودی کی مقبولیت اور مرکزی سرکار کی فلاحی اسکیمیں مفت گیہوں مکان ،ہیلتھ ،کورونا دور میں بانٹنا کارگر رہا ۔تو دیگر ریاستوں میںبھی بھاجپا اسی فارمولے پر کام کر سکتی ہے بہار کے نتیجے کے بعد مغربی بنگال میں اپوزیشن کی حکمت عملی میں کافی الٹ پھیر دیکھنے کو مل سکتا ہے ۔بڑا سوال یہ ہوگا کیا ممتا کے ساتھ لیفٹ اور کانگریس آسکتے ہیں ۔سوال یہ بھی ہوگا کہ کیا بہار کے ٹانک کی بنیادپر بھاجپا پولارائزیشن یا فلاحی اسکیموں کے کوپٹیل کے سہارے مغربی بنگال میں ممتا کا قلعہ ڈھا پائے گی ؟ واقف کار مانتے ہیں کہ اشارے سے صاف ہے بنگال کا مقابلہ بیحد سخت ہو نے والا ہے آسام میں بھاجپا کی سرکار ہے ۔یہاں سب سے زیادہ دیہاتی حکمت عملی متاثر کرے گی ۔لیکن اگر پولاریزیشن کافارمولہ کارگر ہوتا ہے تو اس کا اثر بنگال سے لیکر کیرل تک دیکھنے کو ملے گا ۔تملناڈو میں ڈی ایم کے انا ڈی ایم کے دونوں پرانے مضبوط پوزیشن نہیں ہے ایسے میں یہاں نئے متبادل کی سیاست سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔اپوزیشن کے کمبے میں کانگریس کا کمزور ہاتھ اور دیگر پارٹیوں کے لئے مشکل پڑ سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟