مذہبی کٹر پسندی سے جنگ کو تیار فرانس !

پچھلے ہفتے میں دو دہشت گردانہ حملوں کا سامنہ کرنے والے فرانس نے مذہبی کٹر پسندی کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے ۔ فرانس کی ایک میگزین میں شائع پیغبر حضرت کے کارٹون سے کھڑ اہوا جھگڑا بڑھتا جارہا ہے۔ دنیا کے کئی ملکوں میں کٹر پسندی کو ہوا دینے کے لئے فرانس کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں ۔ وہیں کئی ملکوں نے فرانس کی کھل کر حمایت کی ہے دنیا بھر کے اسلامی ملکوں میں احتجاج جھیل رہے فرانس کے صدر ایمنویل میکرو نے نیس میں ہوئے دہشت گردی آتنکی حملے جس میں ایک مشتبہ حملہ آور نے کئی لوگوں کو چاقو سے نشانہ بنا یا ۔ اب تک کے اب فرانس کے صدر نے دیش کے ساحلی شہر میں سرحدی شہر نوترا کے چرچ کے سامنے کھڑے ہوکر اسلامی دنیا کو جتا دیا ہے کہ وہ شر پسندوں کے آگے جھکے گا نہیں ۔ کچھ ہی دن پہلے ایک ٹیچر کا سر کاٹا گیا تھا نیس شہر خطرناک حملوں کا شکار ہے فرانس کے صدر میکرو نے حملہ آور کی حرکتے جرم کو اسلامی دہشت گردی کا نتیجہ بتا یا تھا۔ ان کے اس بیان پر ترکی کے صدر طیب اردوعان نے یہاں تک کہہ دیا میکرو کا دماغ خراب ہوگیا ہے اس کے علاوہ عرب ملکوں میں فرانسیسی سامان کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔ اور اس کے بعد دکانوں میں فرانس کی بنی چیزیں ہٹا دی گئی ہیں ۔ اسی نظریہ پر فرانسیسی مزاحیہ میگزین شارلی ایبدو نے اردوعان کا مزاق اڑاتے ہوئے ایک کارٹون شائع کیا ہے اس میں وہ ایک ٹی سرٹ اور ہاف پینٹ میں کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ان کے دائیں ہاتھ میں شراب ہے جبکہ دوسرے ہاتھ میں حجاب پہنے ایک عورت کی اسکر ٹ کو پیچھے دے اٹھاتے ہوئے دکھائے گئے ہیں صدر میکرو نے کہا بلکل صاف ہے فرانس حملے کے نشانہ پر ہے ۔ سارا دیش فرانس سرکار کے ساتھ کھڑا ہے تاکہ وہ ہمارے دیش میں ہر مذہب کی تعمیل کی عزت کرسکیں پاکستان سعودی عرب اور ترکی جیسے اسلامی دیشوں کے نشانہ پرآئے فرانسیسی صدر میکرو کی حمایت میں کھل کر آگیا ہے۔ ہندوستانی وزارات خارجہ نے کہا کہ صرف میکرو پر کئے جا رہے شخصی حملوں کی ہم سخت الفاظ میں ہم مذمت کرتے ہیں ۔ بلکہ کچھ دیش جس طرح سے فرانس کے ٹیچر کے قتل کو جائز ٹھہرا رہے ہیں اسے بھی بھات مسترد کرتا ہے۔ ہم فرانس کے لوگوں کے طئیں ہمدردی کرتے ہیں اور دہشت گردی کی حمایت کو جواز نہیں ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟