پرانے کیس میں ارنب گوسوامی کی گرفتاری پر سیاست !

جس ڈھنگ سے ممبئی پولس نے ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر انچیف اور مشہور صحافی ارنب گو سوامی کو ان کے گھر سے زبردستی گرفتار کیا گیا ۔ اس کی کوئی بھی حمایت نہیں کرسکتا 2018میں ماں بیٹے کو خودکشی کے الزام میں یہ گرفتاری ہوئی پولس بدھ کو ارنب کے گھر پہونچی تو رشتہ داروں نے گرفتاری پر احتجاج کیا جب کی ارنب کے ساتھیوں نے لائیو کوریج شروع کردیا بعد میں انہیں رائے گڑھ ضلع عدالت میں پیش کیا جہاں ارنب نے الزام لگا یا پولس نے میرے ساتھ مار پیٹ کی اور میرے بیٹے کو بھی پیٹا اور داماد کو بھی دھکا دیا ۔ ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے مذمت کرتے ہوئے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ گوسوامی کے ساتھ مناسب برتاو¿ کریں ۔ اس کے علاوہ نیوز بروڈ کاسٹرس اشوشیشن نے بھی کاروائی کو غلط بتایا اس معاملے میں ارنب کے خلاف گرفتاری کا احتجاج کرنے کی وجہ سے دفعہ 353کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ واضح ہو کہ 2018میں 53سالہ اینٹیریئر ڈیزائینر امن وے اور اس کی ماں کہ لاس علی باغ میں ان کے گھر پر پڑی ملی تھی پولس کو موقع واردات سے ایک سوسائیڈ نوٹ ملا تھا جس میں لکھا تھا ارنب گوسوامی،آئی کاسٹ ایکسو/ایس پی میڈیا کے فیروز شیخ اور ایمارٹ ورکس کے نتیش ساردہ کے ذریعے ان کے بقایہ پیسوں کے ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے خودکشی جیسا بڑا قدم اٹھانے جارہے ہیں خودکشی نامے کے مطابق ان تینون کمپنیوں نے نائیک کو 82لاکھ ،4کروڑ روپیے اور 55لاکھ روپئے دینے تھے لیکن یہ نہیں دیئے گئے جس کے بعد انہوں نے خودکشی کا قدم اٹھالیا پولس نے جانچ شروع کی تھی لیکن پچھلے سال 2019میں فائل بند کردی گئی جو اب کھل گئی ہے ارنب کی گرفتاری کے ساتھ سیاسی الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی تیز ہوگیا ہے ۔ بھاجپا کانگریس شیو سینا کے درمیان ایک دوسرے پر الزام لگانے کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے بھاجپا نے ارنب کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا موازنہ ایمرجنسی سے کیا ہے ۔ بھاجپا صدر جے پی نڈا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور مرکزی سرکار کے سینئر وزراءنے گرفتاری کی تنقید کی ہے ۔ امت شاہ نے تو اسے اقتدار کا کھلا بیجا استعمال کردیا ہے اپنے ٹویٹ میں الزام لگایا کہ کانگریس اور اس کے ساتھیوں نے پھر جمہوریت کو داغ دار کیا ہے ۔ وہیں کانگریس نے بھی الزام لگایا بی جے پی نیتاو¿ں کے ذریعے طرف داری کو سرمناک حرکت قرار دیا ہے پارٹی کے ترجمان سپریو سرینتے کہا کہ ارنب معاملے میں قانون اپنا کام کرے گا شیوسینا نیتا سنجے راوت نے بھی کہا اب صاف ہوچکا ہے ارنب گو سوامی کی گرفتاری صحافت کے لئے نہیں بلکہ ان کا اسٹوڈیو بنانے والے انٹیریئر ڈیزائنر کو پیسہ نہیں دینے بلکہ خودکشی کے لئے مضبور کرنے کے معاملے میں ہوئی ہے ۔ یہ بھی صاف ہوچکا ہے کہ مرکزی سرکار کے جو وزیر ارنب کے ساتھے مبینہ زیادتی کا رونا رو رہے ہیں وہ صحافت کے کئی معاملوں میں چپ رہے ہیں اور ایسے نیتاو¿ ں میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی ہیں جن کو ان کا اپنا ریکارڈ صحافت کے معاملے میںبہت براہے ؟ سوال اٹھتا ہے کہ دیش میں جب جرائم کے معاملے میں صحافی گرفتار ہوتے ہیں تو اس معاملے میں مرکزی وزراءکو اتنی تکلیف کیوں ہورہی ہے ؟ ارنب کی گرفتاری دراصل مرکز میں اقتدار اعلیٰ کو چنوتی ہے ارنب جس قسم کی صحافت کرتا ہے اور کن شرطوں پر کر رہا تھا یا بنا شرط مالک کے حکم پر چونکانے والی صحافت کر رہا تھا ۔ یہ یقینی طور پر پالتو کتے کی طرح آدیش پا کر بھونکتا لگ رہا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟