یوروپ پھر اسلامی دہشت گردوں کے نشانے پر آیا !

فرانس میں بربریت آمیز دہشت گرانہ حملوں کی طرف سے دنیا کی توجہ ابھی ہٹی نہیں تھی کہ آسٹریا کی راجدھانی ویانہ میں دہشت گردوں نے حملہ کرکے یوروپ کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو ایک بار پھر دہشت گردی کے خطرے سے واقف کرادیا ہے ۔ پیرس اور نیس کے بعد ویانہ میں ایک بار پھر زبردشت حملہ ہوا ہے حملہ آوروں نے ایک یہودی عبادت گاہ کے پا س جا کر 6جگہ فائرنگ کی اس میں 2عورتوں سمیت چار افراد کی موت ہوئی ہے حالانکہ دو حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ ایک مارا گیا ہے ۔بتا یا جاتا ہے 20سال کا نوجوان حملہ آور پچھلے سال دسمبر میں پریول پر چھوٹا تھا ۔ اور وہ آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کے لئے شام جاتے ہوئے پکڑا گیا تھا ۔ آشٹریا کے چانسلر کروز نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کاروائی ہوگی ۔ ہم دہشت گردوں کے ڈرامے میں نہیں آئیں گے ادھر فرانس نے دہشت گردوں کے خلاف بڑی کاروائی کرتے ہوئے مالی میں ہوائی حملہ کرکے القاعدہ کے 50سے زیادہ حملہ آوروں کو مار گرایا ہے ۔ اور چار دہشت گرد زندہ پکڑے گئے فرانس کے صدر ایمنول مائیکرو نے کہا فرانس کے بعد ایک ہمارے دوست ملک آشٹریا پر حملہ ہواہے یہ ہمارا یوروپ ہے ہمارے دشمنوں کا پتہ ہونا چاہئے وہ کس سے لڑ رہے ہیں ۔ ہم نہیں جھکیں گے یوروپ نے اپنے یہاں چپ چاپ پھیر پھسانے کو موقع دیا اقوام متحدہ میں تین مرتبہ ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے خبر دار کیا تھا کہ ہم جس دہشت گردی کا سامنہ کر رہے ہیں وہ ایک دن پوری دنیا کو اپنے شکنجے میں لے گا ۔ اس وقت ہم سے کہا جانے لگا آپ کے لئے جو دہشت گردی ہے وہ دوسرے فریق کے لئے انصاف کی لڑائی بھی ہوسکتی ہے ۔ یوروپ کی لیبرل سوسائیٹی نے ہماری دکیہ ننسی کو سمجھتے ہوئے نظر انداز کیا دہشت گرد عناصر نے اس کا فائدہ اٹھایا اور 25سال میں یوروپی ملک حیرانی سے دیکھ رہے ہیں کہ دہشت گرد عناصر لوگوں کے سر قلم کرنے پر آمادہ ہیں ۔ جنہیں اظہار رائے کی آزادی کا رہنما سمجھا جاتا تھا اب ان دیشوں کو دہشت کا درد سمجھ میں آئے گا انہیں لگتا تھا مسئلہ بھارت اور اس کے آس پاس کے ملکوں کا ہی ہے ۔ اب انہیں مسئلے کو نظر انداز کرنے کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟