ایک بار پھر سپریم کورٹ کی پناہ میں

دہلی میں افسر شاہی کے تبادلہ کا حق کسے ہے؟ دہلی سرکار یا دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے پاس، اسے لیکر دہلی سرکار نے ایک بار پھر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود ایل جی سے اختیارات کی جنگ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ دہلی سرکار نے سپریم کورٹ سے ٹرانسفر پوسٹنگ جیسے معاملوں سمیت کل 9 اپیلوں پر جلد سماعت کر نپٹارہ کرنے کی مانگ کی ہے۔ گذشتہ 4 جولائی کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے فیصلے کے بعد دہلی سرکار کو کئی معاملوں میں فیصلے لینے کی چھوٹ مل گئی ہے لیکن ٹرانسفر پوسٹنگ وغیرہ سے وابستہ سروس میٹر ابھی لٹکے پڑے ہیں کیونکہ پبلک آرڈر پولیس و اراضی کے علاوہ سروس معاملوں کا دائرہ اختیار بھی لیفٹیننٹ گورنر کو دینے والی مرکزی سرکار کی 21 مئی 2015 کے نوٹیفکیشن کو چنوتی دینے کی عاپ سرکار کے علاوہ کرپشن انسداد برانچ میں دہلی سرکار کے اختیارات میں کٹوتی کرنے والی مرکز کی 23 جولائی 2015 کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنے والی اپیل بھی التوا میں ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے دونوں ہی معاملوں میں دہلی سرکار کی عرضیاں خارج کردی تھیں۔ آئینی بنچ نے 4 جولائی کو کہا تھا کہ التوا اپیلوں کی میرٹ پر مناسب بنچ سماعت کرے گی۔ دہلی سرکار کے وکیل نے چیف جسٹس دیپک مشرا کی رہنمائی والی بنچ کے سامنے اس معاملہ کو اٹھایا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سماعت کرسکتے ہیں۔ دہلی سرکار نے کہا سپریم کورٹ کے پچھلے فیصلے کے بعد بھی کئی اشو پر تعطل برقرار ہے۔ایسے میں سماعت کی ضرورت ہے۔سپریم کورٹ نے4 جولائی کو اپنے فیصلہ میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کو راحت دی تھی ۔ ایل جی پر سرکار کو ٹھیک ڈھنگ سے کام کاج کرنے سے روکنے کے الزام لمبے وقت سے چلے آرہے تھے۔دہلی میں 2014 میں عام آدمی پارٹی کی سرکار بننے کے بعد سے ہی مرکز اور دہلی سرکار کے درمیان اختیارات کو لیکر طویل عرصہ سے رسہ کشی جاری ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم خان، ولکر اور جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ کی بنچ نے سرکار کی اس دلیل پر غور کیا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کے بعد بھی پبلک سروسز کے اشو پر تعطل بنا ہوا ہے اور اس پرکسی مناسب بنچ کے ذریعے غور کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بصد احترام سپریم کورٹ اگلے ہفتہ جب سماعت کرے گی تو ان التوا میں پڑے مسئلوں پر بھی واضح فرمان سنائی گی تاکہ دہلی میں سرکار کے کام کاج و ترقی میں نہ تو کوئی تعطل رہے اور نہ ہی بہانا۔ ادھر ایل جی کا کہنا تھا کہ سروسز کو اسمبلی کے دائرہ اختیار کے باہر بتانے سے متعلق وزارت داخلہ کی 2015 کا نوٹیفکیشن ابھی تک جائز ہے اس لئے دہلی سرکار کے پاس اس معاملہ میں کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!