سٹہ بازی کو روک نہیں سکتے تو اسے جائز ہی کردیں

اگلی مرتبہ اگر آپ کا من انڈین پریمیئر لیگ آئی پی ایل میں کسی ٹیم کو جیتنے پر خاص بولر کے وکٹ لینے پر یا مہندر سنگھ دھونی کے ہیلی کاپٹر سے شاٹ لگانے والے چھکے پر سٹہ لگانا ہو تو یہ کام پولیس یا قانون سے ڈر کر یا چھپاکر شاید نہیں کرنا ہوگا کیونکہ مرکزی لا کمیشن نے کرکٹ سمیت سبھی کھیلوں پر جوئے اور سٹے بازی کو قانونی منظوری دینے کی سفارش کی ہے۔ لاء کمیشن نے براہ راست یا درپردہ ٹیکس سسٹم کے تحت جوا کھیلنے و سٹے بازی کرنے کو منظوری دے کر اسے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کا ذریعہ بنانے کی سفارش کی ہے۔ لا کمیشن نے اس ہفتے مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کو سونپی گئی رپورٹ میں گلوبلنگ کو ریگولیٹ کرنے کی سفارش کی ہے۔ حالانکہ اس رپورٹ کو سونپے جانے کے اگلے دن ہی لا کمیشن کے چیئرمین نے وضاحت بیان جاری کردیا۔ کمیشن کے چیئرمین جسٹس بی ایس چوہان کا کہنا ہے کہ لا کمیشن کی تازہ رپورٹ کو غلط سمجھ لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صا ف طور پر کہا کہ بھارت میں موجودہ حالات میں سٹے بازی اور جوئے کو جائز کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ناجائز سٹے بازی اور جوئے پر پوری طرح پابندی جاری رہنی چاہئے۔ کانگریس نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ کانگریس نے پوچھا ہے کیا دیش کی ہر پان کی دوکان جوئے کے اڈے میں مودی سرکار بدلنا چاہتی ہے؟ کانگریس نے کہا سرکار جوئے ، سٹے کے ذریعے سے پیڑھیوں کو برباد کرنے کی تیاری میں ہے؟ پارٹی کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے طنزیہ انداز میں کہا کہ غریب کی زندگی میں جوئے کا زہر کا گھول ، ٹیکس کے لئے مستقبل میں سٹے کا جھولا۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری کا کہنا ہے جہاں ایک طرف کھیل کو نقصان پہنچے گا وہیں دوسری طرف خاندانوں و سماج پر اس کا غلط اثر ہوگا۔ قابل غور ہے کہ سپریم کورٹ نے 2016 میں آئینی کمیشن سے کرکٹ میں سٹے بازی جائز کرنے کے اشوز کی جانچ کرنے کے لئے کہا تھا۔ کمیشن نے قانونی ڈھانچہ جوا اور کرکٹ سمیت کھیلوں میں سٹے بازی عنوان سے رپورٹ سونپی ہے۔ لا کمیشن نے اپنی رپورٹ میں تجویز دی ہے کہ پارلیمنٹ اسے قانون کے تحت لا سکتی ہے۔ کوٹیکس اور ایف ڈی آئی اور اسی سے وابستہ قوانین میں ترمیم کے ذریعے جوا گھروں و آن لائن گیملنگ صنعت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکتا ہے۔ کمیشن کا خیال ہے اس سے جہاں دیش میں غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی وہیں لاکھوں کی تعداد میں روزگار بھی پیدا ہوں گے۔ کمیشن نے جوئے اور سٹے میں لین دین کو کیش لیس بنانے اور منی لانڈرنگ جیسی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے اس میں شامل ہونے والے شخص کے آدھار و پین کارڈ کو لنک کرنے کی سفارش ہے۔ دنیا کے کئی ملکوں میں جوا لیگل ہے اور جوا کھیلنے والوں کو چھپ کر یہ کام نہیں کرنا پڑتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟