پانچ سال میں بھاجپا نے کیا کیا 2019 میں پتہ چلے گا

وزیر اعظم مودی اور بھاجپا صدر امت شاہ کے کام کرنے کے اسٹائل سے کھی بی جے پی کے کئی سرکردہ اب باقیوں کے زمرے میں آچکے ہیں۔ یہ نیتا آئے دن مودی سرکار کی تنقید کرتے ہیں۔ تازہ معاملہ میں تو حد ہی ہوگئی ہے جب والد نے لڑکے پر طنز کس دیا۔ میں بات کررہا ہوں شری یشونت سنہا کی اور ان کے منتری لڑکے جیانت سنہا کی۔میٹ تاجر کے قتل کے قصورواروں کو سمانت کرکے مرکزی وزیر مملکت ٹورازم جے انت سنہا تنازع میں گھر گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی خاصی کھنچائی ہورہی ہے لیکن ان کے والد سابق بھاجپا لیڈر یشونت سنہا نے تو یہاں تک لکھا :میں پہلے لائق بیٹے کا نالائق پتا تھا اب الٹا ہوگیا ہے۔ میں بیٹے کی حرکت سے متفق نہیں ہوں لیکن میں جانتا ہوں آگے بدتمیزی بڑھے گی آپ جیت نہیں سکتے۔ یشونت سنہا نے پچھلے دنوں کئی باتیں کہیں۔ دیش میں موجودہ سرکار کی طرف سے چناؤ سے پہلے دیش واسیوں سے بڑے بڑے وعدے کر اقتدار میں آئی تھی لیکن وعدہ آج پورے نہ ہوکر محض جملے بن کر رہ گئے ہیں۔ سنہا نے کہا کہ انہوں نے سوال کیا کہ پچھلے پانچ برسوں میں سرکار نے کیا کیا ہے اس کا فیصلہ اب2019 کے چناؤمیں ہوگا۔ چنڈی گڑھ کے پریس کلب میں میڈیا سے روبرو پروگرام میں انہوں نے کہا کہ دیش کی سیاست بڑی کرونٹ لے رہی ہے اور آنے والے وقت میں اس کے نتیجے دیکھنے کو ملیں گے۔ ادھر ایک اور مبینہ باغی لیڈر شتروگھن سنہا نے کہا کہ سچ کہنا غلط ہے تو میں کہتا ہوں کہ ہم بھی باغی ہیں۔ شتروگھن سنہا نے کہا میں جنتا کے ساتھ ہوں اور سچ بولنے والا ہوں۔ وہیں ایک سوال کے جواب میں یشونت سنہا نے کہا کہ میں 25 سال سے پارٹی سے جڑا ہوا تھا اس دوران کام کرنے میں کوئی پریشانی نہیں آئی لیکن اب تو مودی سرکار میں کام کرنا تو دور بولنے تک کی آزادی نہیں ہے۔ اس گھٹن بڑے ماحول میں رہنے سے اچھا تھا کہ اس سے باہر نکل کر کام کرنا۔ انہوں نے کہا پارٹی میں دو لوگوں کی سرکار ہے اور کسی کو کچھ بولنے کی اجازت نہیں ہے۔باقی لوگ کٹھ پتلی بن کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے مودی سرکار پر تلخ طنز کئے اور کہا کہ ان کے راشٹریہ منچ میں کوئی پارٹی ساز پالیسی نہ ہوگی اور نہ ہی کسی دوسری پارٹی میں جائیں گے۔ دیش کے مفاد میں اپنی بات کروں گا۔ انہوں نے کہا بھاجپا نے نوٹ بندی دیش میں لاگو کر لوگوں کو بے روزگار کردیا ہے اوپر سے جی ایس ٹی لاگو کر نیم پر کریلا چڑھا دیا ہے۔ سرکار کے کام کاج سے ناراض ایک اور لیڈر وشو ہندو پریش کے سابق بین الاقوامی صدر پروین توگڑیا سے جب ایک سوال کے جواب میں پوچھا گیا کہ آپ ہندوتو کے اشو پر مودی سرکار کو کتنے نمبر دیتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا میں مودی سرکار کو -20 نمبر دیتا ہوں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!