نواز اور پریوار کو اقتدار سے ہٹانے کی فوج کی کوشش

کرپشن کی کمائی سے لندن میں چار عالیشان فلیٹ خریدنے کے قصورار پائے گئے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو پاکستان کی احتساب عدالت نے جمعہ کو 10 سال جیل کی سزا سنا دی ہے۔ ان کی بیٹی اور ان کے معاون ملزم مریم کو7 سال اور داماد محمد صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔ اس کے علاوہ نواز کو18 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی دینا ہوگا۔ عدالت نے لندن کے پاش اے ون وفیلڈ اپارٹمنٹ میں واقع چاروں فلیٹ بھی ضبط کرنے کا حکم دیا۔ پاکستان میں عام چناؤ سے محض 19 دن پہلے اس فیصلے نے پاک سیاسی حلقوں میں ہلچل مچادی ہے۔ نواز نے چاروں فلیٹ 1993 میں خریدے تھے۔ پنامہ پیپرس نے نواز کے خلاف کل تین مقدمہ درج ہوئے تھے دو میں ابھی بھی فیصلہ آنا باقی ہے۔ نواز شریف کی یہ سزا اس برصغیر میں کرپشن کے معاملہ میں کسی بھی حکمراں شخص کے خلاف سخت کارروائیوں میں سے ایک ہے۔ سیاست میں بیٹھے افراد کا اس طرح کرپشن میں ملوث ہونا بیحد سنگین ہے اور اس لحاظ سے نواز شریف کو ملی سزا آج کی پوری سیاست کے لئے سبق ہونا چاہئے۔ اس کے باوجود یہ فیصلہ کرپشن کے خلاف کارروائی کے مقابلہ میں اگر شریف خاندان کو نپٹانے کا منظم قدم زیادہ لگتا ہے تو اس کی وجہ ہے۔ پنامہ پیپرس کے پس منظر میں پاکستان کے سپریم کورٹ نے ایک سال پہلے ضیاء الحق کے دور کے ایک بیحد متنازعہ آئینی تقاضے کا سہارا لیتے ہوئے نواز کو جس طرح سے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا تھا وہی بات چناؤ سے ٹھیک 19 دن پہلے نواز کے ساتھ بیٹی مریم کو جیل کی سزا سنانے کی سیاسی اغراض واضح ہیں اب وہ چناؤ نہیں لڑ سکتیں۔ ادھر نواز شریف نے جمعہ کو فیصلہ آنے کے بعد کہا کہ مجھے صرف اس لئے سزا دی جارہی ہے کیونکہ میں نے پاکستان کی پوری 70 سالہ تاریخ کی خرابیوں کو دور کرنے کی کوشش کی۔ بیٹی مریم کے ساتھ پریس کانفرنس میں نواز شریف نے کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ یہ لڑائی تب تک جاری رہے گی جب تک سچ کہنے سے روکنے کے لئے بنی زنجیروں سے آزاد نہیں ہوجاتا۔ انہوں نے آگے کہا ووٹ کے لئے سنمان کی مانگ جیل کی سزا ہے تو وہ سامنا کرنے کیلئے آرہے ہیں۔ جنتا کو فوج کے جنرلوں اور کچھ ججوں کے ذریعے تھوپی گئی غلامی سے آزاد کروانے کی سمت میں سزا ملی ہے۔ جیل جانے کے لئے وہ دیش ضرور لوٹیں گے۔ 67 سالہ نواز شریف کے لئے یہ سب سے بڑا جھٹکا ہے اور ان کی سیاسی پاری کو ختم کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ شریف خاندان کو چناوی دور سے باہر رکھنے میں کامیاب ہونے کے بعد عمران خان کو اقتدار میں لانے کی پاک فوج کی اسکیم کارگر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ حالانکہ یہ دیکھنا باقی ہے نواز اور مریم کی غیر موجودگی میں ان کی پارٹی چناؤ میں کیسی پرفارمینس دے پاتی ہے؟ نواز کے ہٹنے سے پاکستان میں جمہوریت کمزور ہوگی اور فوج کی دخل اندازی بڑھے گی۔ شای یہ ہی فوج چاہتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟