فاروق عبداللہ کیوں بوکھلا گئے ہیں؟

فاروق عبداللہ صاحب کو کیا ہو گیا ہے؟ جب سارے ملک کی نگاہیں پارلیمنٹ میں آئین اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر پر ٹکی ہوئی تھیں اس درمیان فاروق نے ایک ایسا بیان دے دیا ہے جس کا نہ تو صحیح وقت تھا اور نہ ہی ایسے بیان کی کوئی ضرورت تھی. بہر حال فاروق صاحب ایسے بے تکے بیانات کے لئے مشہور ہیں. جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے سرپرست فاروق عبداللہ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ پی اوکے یعنی پاک مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور اسی کے ساتھ رہے گا. انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا کنٹرول ہے اور اسے کوئی لے نہیں سکتا. جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے معاملے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان کی ساری فوج مل کر بھی دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف ڈیفنڈ نہیں کر سکتی. کشمیر میں جاری دہشت گردی پر انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے بات چیت کر مسئلے کا حل کرنا ہی اکیلا راستہ ہے، لیکن وہ نہیں کریں گے. فاروق صاحب نے پارلیمنٹ اور آئین دونوں کے وقار کو کم کر دیا ہے جو سخت قابل مذمت ہے. پاک مقبوضہ کشمیر آئینی طور پر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے جس پر پاکستان نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے. لیکن آئین کا حلف لے کر مرکز میں وزیر رہے، جموں و کشمیر کے وزیر اعلی رہے فاروق عبداللہ کو یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوئی کہ پاک مقبوضہ کشمیر پاکستان میں ہی رہے گا. ہم انہیں یاد دلانا چاہیں گے کہ 22 فروری، 1994 کو پارلیمنٹ نے پاک مقبوضہ کشمیر کو پاکستان اور چین سے واپس لینے متعلقہ تجویز متفقہ طور پر منظور کی تھی۔ کیا فاروق صاحب یہ نہیں جانتے کہ پاکستان نے غیر قانونی طریقے سے اس علاقے میں قبضہ کیا ہوا ہے اور وہاں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑرہی ہیں. کیا فاروق کو یہ بھی نہیں معلوم کہ پاکستان نے ایک حصہ چین کو غیر قانونی طریقے سے بیچ دیا ہے. ان سب پر فاروق کیوں نہیں کچھ بولتے؟ اب تو ساری دنیا جاننے لگی ہے کہ پاک مقبوضہ کشمیر دہشت گردوں کا گڑھ بن گیا ہے اور یہاں کے کیمپوں سے ہی ہندوستان پر دہشت گردانہ حملے ہوتے ہیں. اس طرح کے تبصرے فاروق نے پہلے بھی کی ہے. ہمیں تو اب شک ہونے لگا ہے کہ انہیں بھارتی آئین پر ایمان ہے بھی یا نہیں؟ ہم نے دیکھا ہے کہ چاہے فاروق عبداللہ ہوں، چاہے محبوبہ مفتی ہوں یہ جب بھی اقتدار سے باہر ہوتے ہیں ایسے اوٹ۔پٹانگ بیان دیتے ہیں. ان کو اقتدار کی اتنی عادت ہو جاتی ہے کہ اقتدار سے باہر وہ بوکھلا جاتے ہیں. فاروق عبداللہ نے ایسا بیان دے کر بیشک پاکستان اور جہادی تنظیموں کی واہ واہی لوٹ لی ہو پر اس میں شک ہے کہ ملک کے اندر انہیں اس پر کوئی حمایت ملے یا ہمدردی ملے.
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟