بھاجپا نیتا کی نہیں ایک اسٹیٹسمین کی تقریر

وزیراعظم نریندرمودی میں تقریر کرنے کافن ہے یہ ساری دنیا جاننے لگی ہیں۔ لیکن جو تقریرمودی نے پارلیمنٹ میں منگل کے روز راجیہ سبھا میں کی وہ واقعی قابل تعریف ہے انہوں نے کسی سیاسی پارٹی لیڈر کی حیثیت سے نہیں کی۔ بلکہ ایک اسٹیٹسمین کی طرح کی۔ آئین تعمیر کی کہانی بتانے کے بہانے وزیراعظم نے اپوزیشن کو مثبت سیاست کرنے کا پیغام دیا۔ کانگریس سمیت تمام لیڈروں کا دیش کی تعمیر میں اشتراق کو بتاتے ہوئے انہوں نے دوٹوک لفظوں میں کہا ہے کہ دیش میں تو تو میں میں سے نہیں بلکہ سب کے مثبت تعاون سے ہی چلتا ہے۔ اپوزیشن کے تئیں نرم موقف اپناتے ہوئے دیش میں عدم روادری ماحول ہونے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پی ایم نے صاف طورپر کہا ہے کہ کسی کے خلاف ظلم کی کوئی بھی واردات دیش اور سماج پر داغ ہے لہذا دیش کو ترقی کے راستے پر لے جانے سرکار میں برابری کے ساتھ پیار کا جذبہ بھی اہم ہے۔ اتحاد اور بھائی چارے سے ہی دیش آگے بڑھتا ہے۔ وزیراعظم نے اتحاد کامنتر دیتے ہوئے کہا کہ بھارت جیسے وراثت والے دیش میں بکھرنے کے کئی بہانے ہوسکتے ہیں، لیکن جڑنے کے موقع کم ہوتے ہیں۔ ہماری ذمے داری ہے کہ ہم جڑنے کے موقع تلاش کرے۔ 
عدم رواداری کے اشو پر پی ا یم نے نااتفاقی رکھنے والے لوگوں کو پاکستان جانے جیسی تبصروں پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے صاف کیا دیش 125کروڑ عوام کی حب الوطنی پر سوال کھڑا نہیں کیاجاسکتا ہے نہ ہی دیش واسیوں کو بار بار اپنے دیش بھکتی کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے۔ غور طلب ہے کہ پچھلے ہفتے لوک سبھا میں آئین پر بحث کے جواب میں پی ایم نے اپوزیشن کے تعاون دینے کی اپیل کی تھی۔ راجیہ سبھا کا مثبت کردار نبھانے پر زور دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام کاج دونوں ایوانوں کے اشتراق پر منحصر کرتا ہے۔ وزیراعظم کا یہ بیان بھاجپا کی نظروں کی طاقت کی کمی کی وجہ سے راجیہ سبھا میں اٹکے گروتھ و سروس ٹیکس( جی ایس ٹی) اور آراضی تحویل بل کے سلسلے میں اہم مانا جاناچاہئے۔ وزیراعظم اس موقعہ پر ایک بھارت سریشتھ کا نعرہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ممبران میں آپس میں جڑنے کے موقعہ تلاشنے چاہئے یہ ان کی ذمہ داری بھی ہے۔ وزیراعظم کی یہ تقریر ان کے ذریعہ دیگر تقاریر میں سب سے زیادہ اچھی اس لئے لگی کہ انہوں نے، اپوزیشن، سماج اور دیش کو جڑنے کی بات کہی ۔ پچھلے کئی دنوں سے جو دیش میں عدم استحکام کا ماحول بنا ہوا ہے اس میں تھوڑی بہتری ہونے کی امید ہے۔ نریندر مودی نے بھاجپا نیتا کی شکل میں نہیں بلکہ صحیح معنوں میں بھارت کے وزیراعظم کی حیثیت سے پیغام دینے کی کوشش دی۔ جس کا خیرمقدم ہوناچاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟