اسلامی اسٹیٹ کے دو سب سے بڑے دشمن نریندر مودی اور ولادیمیرپتن

دنیاکی سب سے خطرناک آتنکی تنظیم اسلامی اسٹیٹ (آئی ایس) کے خلاف عالمی ایک ماحول تیار کرنے میں اس وقت دو لیڈر سب سے زیادہ سرگرم ہے اور ان سے آئی ایس ان سے بہت پریشان ہے ان میں ایک ہیں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور دوسرے ہے روس کے صدر ولادیمیر پتن ۔ مودی کو عالمی اسٹیج جہاں موقعہ ملتا ہے وہ دہشت گردی کے خلاف ماحول تیار کرنے سے اپنی بات رکھنے سے نہیں چوکتے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی اسٹیٹ نے اب بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے کی ٹھانی ہے۔ اس خوفناک آتنکی تنظیم نے پہلی بار وزیراعظم نریندر مودی کا ذکر کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ساؤتھ کٹر پسند ہندو راشٹروادی ہے اورہتھیاروں کی پوجا کرتے ہیں وہ( مودی ) اپنے لوگوں کو مسلمانوں سے لڑنے کے لئے تیار کررہے ہیں۔ ایک انگریزی اخبار کی خبر کے مطابق اسلامی اسٹیٹ نے آن لائن دستاویز ’’بلیک فیلنگس‘‘ میں کہا ہے کہ اسلامی اسٹیٹ اب عراق اور شام سے باہر اپنا اثر بڑھائے گا اب بھارت، پاکستان ، افغانستان ، بنگلہ دیش اور کئی دیگرملکوں کی طرف بڑھے گا۔ منگلوار کو جاری دستاویزات میں کہا ہے کہ بھارت میں ہندو کی تحریک بڑھ رہی ہے جو بیف کھانے والے مسلمانوں کو مار ڈالتی ہیں جو لوگ اس طرح کی تنظیموں کو بڑھاوا دے رہے ہیں وہ اپنے یہاں کی مستقبل کی لڑائی میں حصہ لے سکتے ہیں۔ ہندو تنظیموں کی سیاسی ونگ پروپیگنڈہ کرتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی بھرتی کی جاسکے۔ یہ لوگ اپنے سب بڑے دشمن یعنی مسلمانوں سے لڑ سکے۔ دستاویز میں دعوی کیا گیا ہے کہ اسلامی اسٹیٹ کی لڑائی ہر دیش میں پھیلے گی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب مسلمان ہے ۔ وہ ہر زمین اور ہر جگہ اس کے لئے لڑیں گے اور نئے نظام کی یہ لڑائی آخر میں الدجال یعنی عیسی کے خلاف لڑائی میں تبدیل ہوجائے گی۔ اسلامی اسٹیٹ کے دستاویزات میں مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تم اگر اپنے آپ کنفرٹ زون سے باہر نہیں نکلے تو نئے عالمی نظام کی بھینٹ چڑھ جاؤں گے۔ اور دبانے والے لوگوں کی غلامی منظور کرلوں گے یا پھر باہر نکلوں گے اور اپنے مذہب اور زندگی کو بچانے کے لئے لڑوں گے اس دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا کے حکمرانوں کے خلاف بغاوت کھری کی جاسکتی ہے اس کے علاوہ چھپنے، بم برسانے اور سیکوریٹی ایجنسیوں کو ایک چکمہ دینے کی طریقوں کو ذکر کیا گیا ہے اسلامی اسٹیٹ کی سیاست ہے ماروں اور بھاگوں۔ اس سے دنیا آپ کو ڈھونڈ کے لئے کروڑوں ڈالر خرچ کرے گی اور لاکھوں پولیس والے اور جانچ کرنے والوں کو آپ کے پیچھے لگائے گی۔ اس سے نا صرف پیسہ گنوائیں گے بلکہ ان کے بڑے شہروں پر تالا بھی لگ سکتا ہے اور آتے ہیں روس اور اس کے صدر ولادیمیر پتن کے بارے میں انہوں نے اسلامی اسٹیٹ کے خلاف اعلان جنگ کررکھا ہے وہ امریکہ اور مغربی دیشوں کی طرح دوہری حکمت عملی نہیں کرتے اسی وجہ سے آئی ایس نے ایک روسی کمرشیل جہاز کو مار گرایا ہے۔ پتن آئی ایس پر دوہرا حملہ کررہے ہیں۔ ایک طرف تو روسی ہوائی فوج مسلسل آئی ایس کے ٹھکانوں پر بم برسا رہی ہے تو روسی بحریہ میزائلوں سے حملہ کررہی ہیں اور پتن آئی ایس اور ترکی کے اقتصادی تعلقات کا انکشاف کررہا ہے ترکی اور آئی ایس کے درمیان تیل کاروبار کو لے کرروس نے ثبوت پیش کئے ہیں۔ ساتھ ہی اس ناجائز دھندے سے ترکی صدر عیردوغن اور ان کے خاندان کو سیدھی اقتصادی مدد پہنچانے کی ثبوت ہونے کابھی دعوی کیا ہے۔ ماسکو میں وزارت دفاع نے بدھوار کو سیٹیلائٹ سے لی گئی کچھ تصویریں دکھائیں ان تصویروں میں شام اور عراق میں آئی ایس کے کنٹرول والے علاقوں سے تیل ٹینکر ترکی کی سرحد میں داخل ہوتے دکھائی پڑرہے ہیں۔ نائب وزیردفاع اینتولیہ اینتنوف نے کہا ہے کہ آئی ایس کے تیل کا سب سے بڑا ذخیرہ ترکی ہے ہمارے پاس دو اطلاعات ان کے مطابق عیردوغن اور ان کا خاندان اس ناجائز کاروبار میں سیدھے طورپر ملوث ہے اس نیٹ ورک کی مدد سے آئی ایس تیل کا کاروبار ترکی کے ساتھ انجام دے رہا ہے اور نیٹ ورک کے ذریعہ اسے ہتھیار اور ساز وسامان اور دوسری مدد مل رہی ہے۔ غور طلب ہے کہ 24نومبر کو سرائیلی مہم میں شامل روس کے ایک جنگی جہاز ترکی نے مار گرایا تھا اور پیر کو روسی صدر ولادیمیر پتن نے ترکی پر آئی ایس کے ساتھ تیل کاروبار کو بچانے کے لئے جہاز کو مار گرانے کا الزام لگایا تھا۔ عیر دوغن نے اگلے دن جوابی حملہ کرتے ہوئے روس کو اس کا ثبوت پیش کرنے کا چیلنج کیا تھا آئی ایس کے بڑھتے اثر کو روکنے کے لئے جہاں عراق اور شامی حکومت کھل کر زمینی لڑائی لڑرہی ہے وہ امریکہ سمیت مغربی ممالک جس میں فرانس اور ترکی بھی شامل ہے ابھی بھی دوہرا کھیل کھیل رہے ہیں۔ فرانس چونکہ نیٹوں کا ممبر ہے اس لئے وہ کھل کر امریکہ کی مخالفت نہیں کرپارہا ہے حالانکہ فرانس نے پیرس حملوں کے بعد آئی ایس کے ٹھکانوں پر مسلسل حملے کررہا ہے اب تو برطانیہ کے جہازوں نے بھی آئی ایس کے خلاف بمباری کرنے کااعلان کردیا ہے کل ملا کر یہی کہاجاسکتا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پتن اس وقت اسلامی اسٹیٹ کو سب سے زیادہ کھٹک رہے ہیں اور اس کاثبوت ہے وزیراعظم نریندر مودی پر سیدھا نشانہ لگانا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟