تین بار طلاق کہنے کو ایک بار نہیں مانا جاسکتا

تین طلاق کے بڑھتے بیجا استعمال کو روکنے کے لئے ہندوستان کے مسلم سماج میں بحث چھڑ گئی ہے۔ کانپور میں سنی علماء کونسل نے اس کے خلاف مہم چلا دی ہے۔سکریٹری جنرل حاجی محمد سلیس نے اس طریقے سے تمام کنبوں کو ٹوٹنے سے بچانے کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت دیوبندی و بریلوی مسلک کے علماء کو بھی خط لکھا ہے۔ مظفر نگر میں محلہ لداوالا کا باشندہ ایک شخص جب دیر رات گھر لوٹا تو اتفاق سے رات کے کھانے پر دال میں نمک کم تھا ، جس پر وہ شخص اتنا آگ بگولہ ہوا کہ اپنی بیوی کو طلاق طلاق طلاق کہا۔ اور اسے گھر سے باہر نکال دیا۔ اس کی بیوی کے پاس نہ تو کوئی نوکری ہے نہ وراثت میں کچھ ملا ہے اور نہ ہی روزگار کا اس کے پاس کوئی ذریعہ ہے؟ اس کے گھر والے غریب ہیں ایسے میں طلاق کے بعد وہ ایک دم بے سہارا ہوگئی ہے۔اپنی اس دور اندیشی کے لئے وہ مسلم مردوں کو ملے طلاق دینے کا یکطرفہ حق کو قصووار مانتی ہے اور چاہتی ہے کہ اس پر پابندی لگے تاکہ مسلم خواتین کے ازواجی اختیارات محفوظ رہ سکیں۔بہت بڑی تعداد میں مسلم خواتین نے نہ صرف مسلم پرسنل لا کے توڑنے کے حق میں ہے بلکہ تین طلاق جیسی غلط روایت پر بھی پابندی چاہتی ہیں۔ کانپور میں پچھلے دنوں علما نے ایک اجلاس کرکے شوہر سے چھٹکارا چاہنے والی دو عورتوں کے حق میں فیصلہ دیا۔ ان عورتوں کی شکایت پر دارالافتاح نے دونوں عورتوں کا نکاح ختم کردیا۔ اس طرح سے شوہر کے ذریعے ستائی جانے والی عورتوں کو شرعی عدالت سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ زبانی تین طلاق ایک بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ مصنفہ زکیہ سومن کا کہنا ہے کہ سال2014 میں شرعی عدالتوں میں جو 235 معاملے آئے ان میں سے80فیصدی زبانی تین طلاق کے تھے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا زبانی تین طلاق کا اثر نہ صرف متاثرہ عورتوں پر پڑتا ہے بلکہ گھر کے بچے بھی بری طرح سے متاثر ہوتے ہیں۔ دوسری طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے وابستہ تنظیموں نے ایک موقعہ پر تین طلاق کہئے جانے کو ایک بار کہا جانے سے متعلق گزارش کو تقریباً مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک اور حدیث کے مطابق ایک بار میں تین طلاق کہنا حالانکہ جرم ہے لیکن اس سے طلاق ہر حال میں مکمل مانی جائے گی اور اس سسٹم میں تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا عبدالرحیم قریشی نے کہا کہ انہیں اخباروں سے پتہ لگا ہے کہ آل انڈیا سنی مسلم علما کونسل نے بورڈ کے ساتھ ساتھ دیوبندی اور بریلوی مسلک کو خط لکھا ہے اگر اسلامی قانون میں گنجائش ہوتو کسی شخص کے ذریعے ایک ہی موقعہ پر تین طلاق کہے جانے کو ایک بار مانا جائے کیونکہ اکثر غصے میں لوگ ایک ہی مرتبہ تین طلاق کہنے کے بعد پچتاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خبروں کے مطابق علماء کونسل نے پاکستان سمیت کئی ملکوں میں ایسا سسٹم لاگو ہونے کی بات بھی کہی ہے۔ حالانکہ بورڈ کو ابھی ایسا کوئی خط نہیں ملا ہے لیکن وہ کونسل کی تجویز سے متفق نہیں ہے۔ ترجمان نے کہا کسی اور مسلم ملک میں کیا ہوتا ہے اس سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پاکستان، بنگلہ دیش ، ایران، سوڈان اور دیگر ملکوں میں کیا ہورہا ہے وہ ہم نہیں دیکھتے۔ ہمیں تو یہ دیکھنا ہے کہ قرآن شریف ، حدیث اور سنت کیا فرماتی ہے۔ اسلام میں ایک ہی موقعہ پر تین طلاق کہنا اچھا نہیں مانا گیا ہے لیکن اس سے طلاق مکمل مانی جائے گی۔ اس نظام میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟