ہندوستانی اسلامی پیشواؤں نے آئی ایس کے خلاف فتوی جاری کیا

دنیا میں بھارت کے مسلمانوں نے پہلی بار کھلے اور پبلک طور پر آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ دیش کے ایک ہزار سے زائد علماء کرام اور مفتیوں نے فتوے پر دستخط کرتے ہوئے دہشت گرد تنظیم آئی ایس کو غیر اسلامی اور غیر انسانی قراردیا ہے۔ آخر کار ہندوستانی مسلمان آئی ایس کے خلاف متحد ہونے لگے ہیں۔ ایک ہزار سے زائد اسلامیپیشواؤں اور مفتیوں نے فتوی جاری کر دہشت کی علامت بن گئی آئی ایس کی کرتوت کو غیر اسلامی قراردیا ہے۔ ان فتوؤں کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کو بھیج کر دوسرے ملکوں کے مفتیوں کو ایسا ہی فتوی جاری کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ فتوی جاری کرنے والوں میں دہلی جامعہ مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری، اجمیر شریف اور نظام الدین کے مذہبی پیشوا شامل ہیں۔دنیا میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں مسلم پیشواؤں اور مفتیوں نے ایک ساتھ آئی ایس کے خلاف فتوی جاری کیا ہے۔ ابھی تک آئی ایس جہاد کے نام پر دنیا بھر کے مسلم لڑکوں اور ورغلاتی رہی اور ان کی بھرتی کرتی آرہی ہے۔ انجان لڑکے ان کے جھانسے میں آکر ان کے جال میں پھنس رہے ہیں۔ اس مشترکہ فتوے سے کم سے کم ہندوستانی نوجوانوں میں آئی ایس کی گھس پیٹھ بنانے کی کوششوں کو جھٹکا لگے گا۔ فتوے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایس کی کرتوت اسلام کے خلاف ہیں۔ اس کے مطابق اسلام میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے قتل کی سخت مناہی ہے لیکن آئی ایس خوفناک قہر کی ہر روز ایسی وارداتوں کو انجام دے رہی ہے۔ 
ممبئی کے ڈیفنس سائبر کے چیف عبدالرحمان انجاری نے دیش بھر کے مسلم پیشواؤں اور مفتیوں سے آئی ایس کے بارے میں رائے مانگی تھی۔ سبھی نے ایک آواز میں اسے غیر اسلامی قراردیا اور اس کے خلاف فتوی جاری کردیا۔ انجاری نے1050 مسلم پیشواؤں اور مفتیوں کے ذریعے جاری فتوے کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکیمون کو بھیج دیا ہے۔ اور ان سے دوسرے ممالک کے مسلم پیشواؤں اور مفتیوں سے ایسے ہی فتوے جاری کرنے کی اپیل کی گئی ہے تاکہ پوری دنیا میں مسلم لڑکوں کو آئی ایس کے گمراہ کن پروپگنڈے سے بچایا جاسکے۔ اسلامی پیشواؤں اور علماؤں کی طرف سے دنیا کے سب سے بربریت اور آئی ایس کے خلاف آواز بلند کرنا وقت کی مانگ تھی۔ آئی ایس بھلے ہی اپنے نام سے اسلامک لفظ وابستہ کئے ہوئے ہو لیکن وہ اپنی حرکتوں سے سب سے زیادہ نقصان بھی اسلام کو ہی پہنچا رہی ہے۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ جب جب کچھ نوجوان اس کی طرف جاتے دکھائی پڑتے ہیں اور انہیں روکنا ضروری ہے۔ کشمیر میں تو ان کے جھنڈے بھی دکھائی دے جاتے ہیں۔ افغانستان اور پاکستان میں بھی ایسے عناصر ہیں جو اس خوفناک تنظیم کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں۔ ہم ہندوستانی اسلامی پیشواؤں اور مفتیوں اور علماؤں کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں کہ کم سے کم انہوں نے تو اس دہشت گرد تنظیم کو غیر اسلامی قرار دینے کی ہمت دکھائی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟