سعودی عرب کے سفارتکار پر بدفعلی کا مقدمہ

ہندوستان میں سعودی عرب کے سفیر کے سکریٹری (فرسٹ) پر دو گھریلو خادموں کودہلی سے لگے گوڑ گاؤں کے ایک فلیٹ میں مبینہ طور پر یرغمال بنا کر رکھنے اور آبروریزی کرنے کا سنگین الزام لگا ہے۔ الزام لگانے والی دو نیپالی عورتوں کا کہنا ہے کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ ان کی شکایت پر سکریٹری و ان کی بیوی اور دو بیٹیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ بدھ کے رو ز متاثرہ لڑکیوں کا دوبارہ میڈیکل کرایا گیا۔ پولیس نے سعودی سفیر کے خلاف اجتماعی آبروریزی اور غیر فطری جنسی استحصال، مار پیٹ اور جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا معاملہ درج کیا ہے۔ اس معاملے میں پولیس نے ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں کی ہے۔ بتایا جاتا ہے معاملہ ایک غیر ملکی سفارتخانے سے وابستہ ہونے کی وجہ سے پولیس نے وزارت خارجہ کو خط لکھ کر واقعے کے بارے میں جانکاری دے دی ہے۔ متاثرہ لڑکیوں کا بیان کورٹ میں درج کرانے کے بعد معاملے کی جانکاری نیپالی سفارتخانے کو بھی دے دی گئی ہے۔ دہلی ۔گوڑ گاؤں ایکسپریس وے پر واقع کیٹرینہ اپارٹمنٹ میں سعودی عرب سفارتخانے سے وابستہ لوگ رہتے ہیں۔ یہاں یرغمال بنائی گئی دو لڑکیوں کو پولیس نے این جی او کے ساتھ مل کر آزادکرایا۔ متاثرہ لڑکیوں نے اپنی آب بیتی بتاتے ہوئے سنایا کہ انہیں گھریلو کام کاج کے لئے بلایا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انہوں نے ہمارے ساتھ خطرناک برتاؤ کیا اور ہمیں مارنے کی دھمکی دی گئی ، چاقو دکھایا گیا۔ ادھر الزامات پر وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سروپ نے بتایا کہ ہم نے گوڑ گاؤں پولیس سے رپورٹ مانگی ہے۔ ایک بار وزارت کو پوری جانکاری مل جائے اس کے بعد آگے کیا کرنا ہے یہ فیصلہ کیا جائے گا۔ سعودی عرب سفارتخانے کے سکریٹری کی بیہودہ ذہنیت کی جیسی تفصیل سامنے آئی ہے وہ نہ صرف ایک مجرمانہ کرتوت ہے بلکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی افسر سیاسی سرپرستی یعنی ڈپلومیٹک امیونٹی کا کس طرح فائدہ اٹھانے و بیجا استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ خبر کے مطابق کچھ وقت پہلے نیپال میں زلزلے میں سب کچھ تباہ ہوجانے کے بعد وہاں کی دو عورتوں روزی روٹی کی تلاش میں بھارت آئیں۔ ایک پلیس مینٹ ایجنسی نے نوکری دلانے کے نام پر انہیں سعودی عرب بھیج دیا۔ پھر دہلی میں لاکربیچ انہیں بیچ دیا۔ پھر متعلقہ سفارتکار کے گھر یہ پہنچائی گئیں۔ دونوں عورتوں سے نہ صرف بے رحمی سے گھریلو کام کرائے بلکہ ان کے ساتھ مسلسل آبروریزی بھی کی جاتی رہی۔ یہاں تک کہ ڈپلومیٹ نے انہیں گھر میں آنے والے دوسرے لوگوں کے حوالے بھی کرتا رہا۔ الزامات پر سعودی سفارتخانے نے بیان جاری کر انہیں غلط بتایا اور سبھی ڈپلومیٹک سمجھوتوں کے خلاف ایک ڈپلومیٹ کے گھر میں پولیس کے گھسنے پر احتجاج ظاہر کیا۔ بیان کے مطابق وزارت خارجہ میں تعینات افسران کے نوٹس میں اس بات کو لایا گیاکہ جانچ پوری ہونے سے پہلے میڈیا بریفنگ مناسب ہے۔بھارت میں سعودی عرب کے سفیر سعود محمد السانی نے وزارت خارجہ کے سینئرافسروں سے مل کر اپنا احتجاج جتایا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟