شہر میں پیشاب کرنے پر قتل،دیہی آنچل میں سرکاری راشن بند

ایک بار بہت برسوں پہلے انگلینڈ کی مہارانی ایلزبتھ دہلی تشریف لائیں تھیں انہوں نے دہلی کے بارے میں رائے زنی کی تھی ’دہلی از اے اوپنسلم‘ (یعنی دہلی میں اتنی گندگی ہے کہ جیسے کسی سلم بستی میں آگئے ہوں) اس پر پورے دیش میں زبردست رد عمل سامنے آیاتھا لیکن ٹھنڈے دہلی سے سوچیں تو ہوسکتا ہے کہ مہارانی نے غلط الفاظ کا استعمال کیا ہو لیکن جہاں تک ہمارے دیش کے شہریوں کا سوال ہے ان میں زیادہ تر میں پرسنل ہائی جین ، صاف صفائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ آئے دن ہم خبریں پڑھتے رہتے ہیں جس سے یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ حال ہی میں دہلی میں ایک بار پھر دل دہلانے والی واردات سامنے آئی ہے۔ شاہ آباد ڈیری میں ایک شخص کو گھر کے باہر پیشاب کرنے سے روکنے پر ناراض لڑکے نے 12 مرتبہ چاقو مار کر اس کو قتل کردیا۔ یہ واردات بدھوار کی رات قریب11 بجے کی ہے۔ قتل سے ناراض رشتے داروں نے بدھوار کی رات اور جمعرات کو تھانے میں مظاہرہ کر قصورواروں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق ایک شخص بھرم پرکاش خاندان سمیت شاہ آباد ڈیری علاقے میں رہتا تھا اور وہ آر ٹی وی ڈرائیور تھا۔ بدھ کے روز رات میں وہ گھر پر ہی تھا کہ تقریباً 11 بجے اس نے دیکھا اس کے گھر کے باہر ایک لڑکا پیشاب کررہا ہے۔ اس کے ساتھ ایک دوسرا لڑکا بھی تھا۔ اس نے اس لڑکے کو وہاں پیشاب کرنے سے منع کیا اور بھگانے کی کوشش کی اس پر ان کے درمیان تو تو میں میں ہوگئی اور بات بڑھنے پر بھرم پرکاش نے پی سی آر وین کو ٹیلی فون کردیا۔ پولیس کے پہنچتے ہیں ملزم بھاگ گئے۔ پولیس کے جاتے ہیں دونوں لڑکے دیگر دو ساتھیوں کے ساتھ آئے اور پہلے انہوں نے بھرم پرکاش اور اس کے بھائی ہنسراج سے مار پیٹ کی اور پھر چاقو سے کئی حملے کئے۔ بھرم پرکاش کو مردہ قراردے دیا گیا جبکہ ہنسراج کا علاج چل رہا ہے۔ صفائی کی بات سے ایک اچھی خبر بھی آئی ہے کہ سوچتا مشن کے تحت ٹوائلٹ نہ بنوانے پر بھرموڑ سب ڈویژن (چمبا) کی 11 پنچایتوں کے 748 خاندانوں کا سرکاری راشن بند کردیا گیا ہے۔ جب تک یہ خاندان ٹوائلٹ نہیں بنوا لیتے تب تک سرکاری راشن کی دوکان سے راشن نہیں لے سکتے۔یہ کارروائی زونل ڈیولپمنٹ افسر (بی ڈی او) نے اپنے سطح پر کی ہے۔ اس کے لئے ضلع انتظامیہ یا سرکار کی طرف سے کوئی حکم یا ہدایت تو نہیں تھی لیکن سب ڈویژن کو مکمل صاف ستھرا بنانے کی مہم کی سراہنا ہونی چاہئے۔ بی ڈی او کی دلیل ہے جب غریب خاندانوں کو ٹوائلٹ بنوانے کے لئے سرکار کی طرف سے رقم دی جارہی ہے تو لیٹ لطیفی کیوں؟ بھرموڑ سب ڈویژن میں سے11 پنچایتوں کے کنبوں پر کارروائی کی جاچکی ہے۔ بتا دیں کہ ہماچل پردیش سرکار کی طرف سے فوڈ سپلائی کارپوریشن کے ڈپو آدھے سے بھی زیادہ کم قیمت پر تین دالیں ، آٹا اور چاول دئے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے سوچتا ابھیان کا آہستہ آہستہ اثر ہوناشروع ہوگیا ہے۔ خاص کر ہمارے دیہی آنچل میں۔ دیہی آنچل میں تو کام شروع ہوگیا ہے لیکن شہروں میں کب شروع ہوگا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟