ہمارے مندروں کا بیش قیمت اثاثہ

بھارت ایک مذہب کا حامل دیش ہے اور ہمارے دیش میں مندروں ،مساجد ، گورودواروں، گرجا گھروں کی خاص اہمیت ہے۔ زیادہ تر ہندو مندروں میں جاتے ہیں اور اپنی شردھا کے مطابق چڑھاوا چڑھاتے ہیں۔ہمارے مندر کتنے امیر ہیں اس کا صحیح تجزیہ تو کبھی نہیں ہوسکا لیکن حساب لگایا جائے تو دنیا میں ہم سب سے آگے ہوں گے۔ کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں دیش کے صرف6 بڑے مندروں کی سالانہ کمائی 3287 کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔ یہ پیسہ عطیہ کی شکل میں مندروں کے پاس آتا ہے۔ پیسہ مندروں کی دیکھ بھال کے علاوہ بھی کئی طرح سے استعمال ہوتا ہے۔ دیش کے یہ6 مندر ہیں تروپتی ترومالا، شرڈی سائیں بابا، سدھی ونایک، کاشی وشوناتھ، ویشنو دیوی اور جگناتھ منتری پوری۔ ان کی ایک دن کی اوسطاً کمائی قریب10 کروڑ روپے ہے۔ دیش کے ان چار مندروں کی کل کمائی 1.32 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ یہاں قریب5 لاکھ شردھالو روزمرہ درشن کیلئے آتے ہیں۔ چاروں مندروں کی سالانہ کمائی 2691 کروڑ روپے ہے لیکن مندروں پر صرف سالانہ 40 کروڑ روپے ہی خرچ ہوتا ہے یعنی کمائی کا صرف1.40 فیصدی، باقی پیسہ جو بچتا ہے وہ یا تو بینک میں جمع کیا جاتا ہے یا سرکار و ٹرسٹ کو و تنخواہ جیسی مدوں میں جاتا ہے۔ان چار بڑے مندروں کے علاوہ ویشنو دیوی مندر ، جگناتھ پوری مندر میں بھی کروڑوں روپے کا دان آتا ہے۔ ویشنو دیوی مندر کی کمائی 580 کروڑ روپے اور جگناتھ پوری مندر کی کمائی 16 کروڑ (صرف چڑھاوے سے)یعنی انہیں جوڑ کر 6بڑے مندروں میں سالانہ3287 کروڑ روپے کما رہے ہیں۔ تروپتی مندر کا کل اثاثہ تخمینہ 1.30 لاکھ کروڑ مانا جارہا ہے۔ اس کے پاس 4200 ایکڑ زمین ،60 ہزار کروڑ روپے کی مالیت کے سونا چاندی اور زیورات ہیں۔ 18 ہزار کروڑ کی دیگر پراپرٹی ہے۔ 18500 کروڑروپے کی ایف ڈی اور انویسٹمنٹ ہے۔ شرڈی سائیں بابا کی کل پراپرٹی1.9 ہزار کروڑ روپے ہے۔ 1098 کروڑ روپے بینک ایف ڈی و انویسٹمنٹ کے ہیں۔696 کروڑ روپے کی دیگر پراپرٹی ہے اور74 کروڑ روپے کا سونا چاندی ہے۔سدھی ونایک مندر کی پراپرٹی 306 کروڑ روپے جانچی گئی ہے۔اس میں 225 کروڑ روپے کی بینک ایف ڈی و انویسمنٹ ہے 40.5 کروڑ روپے کا سونا چاندی، 40.5 کروڑ روپے کی دوسری پراپرٹی ہے۔ کاشی وشوناتھ کا کل اثاثہ 71.34 کروڑ روپے مانا گیا ہے۔ 50.55 کروڑ روپے بینک ایف ڈی و سرمایہ کاری ہے۔8.08 کروڑ روپے کی زمین ،بلڈنگ ہے اور11.30 کروڑ کے دوسرے اثاثے ہیں اور1.41 کروڑ کا سونا چاندی ہے۔ وشنودیوی مندر کی580 کروڑ روپے کی سالانہ کمائی ہے جبکہ جگناتھ پوری میں15.44 کروڑ روپے سالانہ چڑھاوا آتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کانپور کی کرپٹ مشینری ونائک شنی مندر دیش کا اکلوتا ایسا مندر ہے جہاں جج ، نیتا، ایم پی، ایم ایل اے اور وزرا کیلئے داخلہ ممنوع ہے۔ مندر میں ان کے آنے پر پابندی ہے ۔ بہرحال یہ سارے اعدادو شمار دینک بھاسکر کی ایک رپورٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ ان سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے مندروں کے پاس بھاری بھرکم اثاثہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟