ملائم کے دھوبی پاٹ داؤ سے نتیش۔ لالو چت

کشتی میں دھوبی پاٹ اور چرخہ داؤ کے ماؤ سماجوادی پارٹی چیف ملائم سنگھ یادو نے اب کی سیاسی اکھاڑے میں اپنے ہی رشتے دار لالو یادو پر داؤ آزمایاہے۔بہار چناؤ کے ذریعے خود کو مضبوط ثابت کرنے کی کوشش کررہے لالو سے الگ ہوکر ملائم نے ثابت کردیا کہ وہ سیاست کے ماہر کھلاڑی ہیں۔ بہار میں مودی میجک و بھاجپا کو روکنے کے لئے پہلے الحاق اور پھر مہا گٹھ بندھن کی مہم چناؤ کے پہلے ہی دم توڑتی نظر آرہی ہے۔ سیٹوں کے بٹوارے میں سپا کی اندیکھی سے نہ خوش چل رہے پارٹی کے سپریموں ملائم سنگھ یادو نے اپنی پارٹی کی پارلیمانی دل کی بیٹھک بلا کر سپا کو مہا گٹھ بندھن سے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور یہ بھی اعلان کردیا کہ وہ ایک وچار دھارا والے (وام دلوں) کچھ دیگر دلوں کے ساتھ یا آزاد روپ سے راجیہ کی سبھی اسمبلی سیٹوں پر چناؤ لڑیں گے۔این سی پی کے بعد جس طرح سماج وادی پارٹی مہا گٹھ بندھن سے باہر نکلی ہے اسے بہار کا اقتدار بچانے میں لگے نتیش۔ لالو خیمے کیلئے خوش آئند اشارہ نہیں کہا جاسکتا۔ سماجوادی پارٹی نہ صرف جنتا پریوار کی ممبر تھی بلکہ اس کے چیف ملائم سنگھ یادو کو جنتا پریوارکا صدر بھی قرار دیا گیا تھا۔ بہار میں مہا گٹھ بندھن سے الگ ہونے کے فیصلے سے ملائم سنگھ یادو کی سماجوادی پارٹی کو اسمبلی چناؤ میں بھلے ہی کچھ خاص فائدہ نہ ہو لیکن اس سے نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کو جھٹکا ضرور لگے گا۔ حقیقت میں بہار میں سپا کے پاس کھونے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کے باوجود جنتادل (یو) راشٹریہ جنتا دل اور کانگریس کے گٹھ بندھن نے اسے پانچ سیٹیں دی تھیں لیکن پارٹی کی ناراضگی واجب ہے کہ ٹکٹ بٹوارے پر ہونے والی بات چیت میں اسکے نیتا کو وشواس میں نہیں لیا گیا۔پھر بھولنا نہیں چاہئے کہ اسی سال اپریل میں ہی جنتا پارٹی کے 6 پرانے دھڑوں کو ملا کر جنتا پریوار کی ایکتا کا اعلان کیا گیا تھا اور بنا نام والی اس متوقعہ نئی پارٹی کا چیف بھی توملائم کو بنایا گیا تھا۔ جنتا دل (یو) کے نیتا شرد یادو نے نیتا جی کو منا لینے کی امید جتائی ہے لیکن سپا نیتا سیاست کے ایسے ماہر کھلاڑی ہیں کہ وہ کوئی بھی داؤ بنا سوچے سمجھے نہیں چلتے۔ یہ بھی کم دلچسپ نہیں ہے کہ ناطہ توڑنے والے ملائم سنگھ ایک وقت جنتا پریوار کی ایکتا کی کوششوں کے مرکز میں تھے۔ جنتا پریوار کی ایکتا اور بکھراؤ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے لیکن اس بار بہار سے تجربہ کر دیش بھر میں بھاجپا اور کانگریس مخالف گول بندی کی جو پہل ملائم سنگھ نے کی تھی اس میں ان کے ساتھیوں نے نجی مفاد اور اہنکار کا پہلا جھٹکا انہیں دے ہی ڈالا۔
بہار میں بھاجپا اور نریندر مودی کو ملتی دکھ رہی بڑھت سے بوکھلائے نتیش کمار ملائم سنگھ کی چوکھٹ چومتے چومتے جس طرح سونیا گاندھی کی گود میں جا بیٹھے وہ ناگوار تو آرجے ڈی چیف لالو یادو کو بھی لگا لیکن ملائم اسے پچا نہیں سکے۔ اندیکھی کی انتہا یہ ہوئی کہ مہا گٹھ بندھن کے محرک اور سوتر دھار نیتا جی سے سیٹوں کے بٹوارے سے پہلے بات تک کرنی ضروری نہیں سمجھی گئی اور سونیا کی پارٹی کو40 سیٹیں تھما دیں جبکہ پچھلے چناؤ میں اسے آدھا درجن سے بھی کم سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی تھی۔کانٹے کی لڑائی میں ایک ایک ووٹ قیمتی ثابت ہونے والا ہے۔ یہ نوبت تب ہے جبکہ گٹھ بندھن کی پارٹیوں کو ٹکٹ بٹوارے کا کام ابھی کرنا باقی ہے۔ اندیشہ ہے کہ آر جے ڈی اور جے ڈی یو کیلئے ٹکٹ بٹوارہ کرنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ سالوں بعد دونوں اتنی کم سیٹوں پر لڑ رہے ہیں۔ اس سوال کو سلجھانے میں اگر اختلاف ابھرا یا کاریہ کرتاؤں میں ایکتا کی کمی آئی تو اس کا خمیازہ پہلے سے کمزور پڑے گٹھ بندھن کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ فی الحال بھاجپا بہار کے ہورہے تماشے کو دیکھ رہی ہے اور من ہی من میں اس کے لڈو پھوٹ رہے ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟