نیتاؤں اور سرکار پر بیجا تبصرہ ہوگا ملکی بغاوت

مہاراشٹر حکومت کے محکمہ داخلہ کے ذریعے 27 اگست کو جاری ایک گائیڈ لائنس اطلاع پر واویلا کھڑا ہوگیا ہے۔ مہاراشٹر حکومت کے ڈپٹی سکریٹری کیلاش گائیکواڈ کے ذریعے27 اگست2015 کو جاری مارگ درشن اطلاع میں کہا گیا ہے کہ طنزیہ نگار آرٹسٹ کارٹونسٹ اور سماجی ورکر اسیم ترویدی کے خلاف جب آئی پی سی کے دفعہ124(A) یعنی ملکی بغاوت سے متعلق ایک ایف آئی آر درج ہوئی تو سرکاری وکیل سے رائے لیکر یہ دفعہ ہٹا دی گئی تھی۔ مگر سنسکار مراٹھے نامی شخص نے ممبئی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی اور جس طرح سے ترویدی کے خلاف ملک دشمنی کا مقدمہ درج ہوا اس طرح کا واقعہ مستقبل میں کسی شخص کے خلاف نہ ہو، اور اظہار آزادی برقرار رہے اس کے لئے ہائی کورٹ سے مداخلت کرنے کی درخواست کی تھی۔ اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران ریاستی حکومت کے وکیل کی طرف سے پولیس حکام اور ملازمین کو ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے بارے میں گائیڈ لائن اطلاع جاری کرنے کی تحریری جانکاری دی گئی۔ خیال رہے ہائی کورٹ میں دی گئی اس تحریری جانکاری کی وجہ سے 27 اگست کو محکمہ داخلہ نے ملک کی بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کے بارے میں ایک گائیڈ لائنس اطلاع جاری کی تھی جس کو لیکر مہاراشٹر میں تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ کیونکہ محکمہ داخلہ خود وزیر اعلی دویندر پھڑنویس کے پاس ہے۔ لہٰذا اس اطلاع کی آڑ میں کانگریس اور این سی پی نے سیدھے ان پر تنقید شروع کردی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر رادھا کرشن وکھے پاٹل نے ریاستی حکومت پر ایمرجنسی جیسے حالات پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا نیتاؤں یا کسی سرکار کے خلاف تبصرہ کئے جانے یا طنزیہ کارٹون شائع کرنے پر ملکی بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی اطلاع غلط ہے۔ اپوزیشن نے کہا کہ اظہار آزادی کا گلا گھونٹنا چاہتی ہے سرکار۔ مہاراشٹر سرکار اس سے پہلے بھی ملک سے بغاوت کا ایک معاملہ درج کرنے کے بعد پیچھے ہٹ چکی ہے۔ کرپشن کے خلاف انا ہزارے کی تحریک کے دوران 2011-12 میں اسیم ترویدی کے خلاف پولیس نے ملکی بغاوت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ بعد میں جب معاملہ ہائی کورٹ میں چلا تو حکومت نے 124(A) ہٹا لی تھی اور ترویدی بری ہوگئے تھے۔ ادھر مہاراشٹر سرکار کے وزیر اعلی دویندر پھڑنویس نے الزام لگایا ہے کہ راج دروہ کے الزامات کے سلسلے میں ان کی سرکار کی طرف سے جاری متنازعہ سرکولر کیلئے ریاست کی سابقہ کانگریس ۔این سی پی سرکار ذمہ دار ہے۔ سرکولر جاری کرنے والے محکمہ داخلہ کی ذمہ داری سنبھال رہے پھڑنویس نے اخبار نویسوں سے کہاکہ سرکولر کانگریس این سی پی حکومت کے دوران ممبئی ہائی کورٹ میں ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل کے بیان سے لیا گیا ہے۔ انہیں گائیڈ لائنس کی تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ بہرحال پھڑنویس نے اس تنازعہ سے دوری بناتے ہوئے کہا ایک چیزکا ضرور خیال رکھنا چاہئے کہ یہ کوئی سرکار کا فیصلہ نہیں ہے ریاست کے داخلہ محکمے کے ایک افسر نے کہا قانونی طریقے سے تنقید یا احتجاج کرنے پر حکومت کے خلاف بغاوت کا الزام نہیں لگے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟