3 سال کے معصوم کی لاش نے ہلا دی دنیا

ترکی کے ساحل پر ملے 3 سال کے سیریائی معصوم کی لاش کی دل دہلادینے والی تصویر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس تصویر کی وجہ سے دنیا کی توجہ عالمی مہاجرین کے مسئلے پر گئی ہے۔ ایک جانب جہاں پوری دنیا میں خاص طور پر یوروپ میں مہاجر سمسیاکو لیکر جگہ جگہ مظاہرے ہوئے ہیں تو وہیں دوسری جانب فرانس، جرمنی اور اٹلی نے یوروپی مہاجر ضوابط کے بارے میں دوبارہ سوچنے اور غور کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ 28 ممبری یوروپی ملکوں کے درمیان مہاجروں کا بوجھ اٹھانے کا صاف طور پر بٹوارہ ہوسکے۔اس سے پہلے بدھوار کو ترکی کے بورڈیم ساحل پر ملے معصوم بچے کی لاش کی پہچان3 سالہ ایان کردی کے طور پر ہوئی ہے۔ ترکی کی میڈیا ایجنسی ڈوگن کی رپورٹ کے مطابق ایان اور اس کے ساتھ کے لوگ آئی ایس (اسلامک اسٹیٹ) سے بچنے کے لئے سیریا کے کوبانی سے بھاگ کر ترکی پہنچے تھے۔ اس بچے کے 5 سالہ بھائی گالپ اور ماں ریحان کی بھی کشتی ڈوبنے سے موت ہوگئی۔ ایان کی سوشل میڈیا میں وائر ل ہوئی اس تصویر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ یہ بچہ ان 12 سیریائی لوگوں میں سے ایک ہے جو گریس پہنچنے کی کوشش کررہے تھے مگر ناؤ ڈوب جانے سے بیچ راستے میں ہی ان کی موت ہوگئی۔دو ناؤ میں سوار23 لوگوں میں سے محض9 لوگ ہی زندہ بچ سکے جس میں اس کا باپ عبداللہ کردی بھی ہے۔ کشتی حادثے میں اپنے بیوی بچوں کو گنوانے والے اس بدقسمت عبداللہ نے بتایا کہ اس کی خواہش ہے کہ بیوی اور بچوں کی لاشوں کے ساتھ کوبین لوٹے جہاں وہ انہیں دفنانے کے بعد خود ان کی بغل میں دفن ہونا چاہتا ہے۔ بی بی سی کے ایک ٹوئٹ کے مطابق عبداللہ کردی نے بتایا کہ میں نے اپنی بیوی اور بچوں کو پانی میں پکڑنے کی کوشش کی مگر کوئی امید نہیں تھی۔ یو این ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق سیریا میں 2011 ء سے جاری خانہ جنگی کے چلتے40 لاکھ سے زیادہ سیریائی شہری ہجرت کو مجبور ہوچکے ہیں۔ اس سال اب تک ترکی میں سب سے زیادہ قریب17 لاکھ مہاجر پہنچے ہیں۔ یوروپی یونین کے بڑے دیشوں نے اس مسئلے سے نپٹنے کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں مگر ان ملکوں میں اختلاف بھی صاف طور پر ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔یوروپی دیشوں کا کہنا ہے کہ مہاجروں کا مسئلہ خطرناک تو ہے مگر مہاجروں کا بوجھ اٹھانے کے لئے یوروپی یونین کے28 دیشوں کے پاس کوئی طے پروگرام نہیں بن سکا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ اس انسانی آفت کے مسئلے کا جلد کوئی حل نکلے گا۔

(انل نریندر)



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟